فوجی عدالتوں کی نہ چاہتے ہوئے بھی حمایت کریں گے ‘ مسلح تنظیمیں ریاست کے پروں تلے کیوں پل رہی ہیں، نظریہ ضرورت کے تحت سب چیزیں جائز اور پھر بعد میں جرم ہو جاتی ہیں، ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلایاجائے ، ہم ساتھ دینگے ، (ن) لیگ اور ہمارے تعلقات اعتماد سے بھرپور ہیں، 2018ء تک سیاسی نظام کو کوئی خطرہ نہیں ،تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے دینی مدارس ایک پیج پرہیں ‘ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے حکومت اور ہمارے درمیان کچھ نکات طے ہو چکے ہیں

جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

جمعہ 24 فروری 2017 21:18

فوجی عدالتوں کی  نہ چاہتے ہوئے بھی حمایت کریں گے ‘  مسلح تنظیمیں ریاست ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 فروری2017ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن عندیہ دیتے ہوئے کہاہے کہ فوجی عدالتوں کی نہ چاہتے ہوئے بھی حمایت کریں گے ‘ بتایا جائے کہ پاکستان میں مسلح تنظیمیں ریاست کے پروں تلے کیوں پل رہی ہیں، نظریہ ضرورت کے تحت سب چیزیں جائز ہو جاتی ہیں پھر وہی چیزیں جرم ہو جاتی ہیں، ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلایاجائے ، ہم ساتھ دینگے ، (ن) لیگ اور ہمارے تعلقات اعتماد سے بھرپور ہیں، 2018ء تک سیاسی نظام کو کوئی خطرہ نہیں ،تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے دینی مدارس ایک پیج پرہیں ، ان کا ایک ہی موقف اور وہ آئین و قانون کے ساتھ ہیں ‘ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے حکومت اور ہمارے درمیان کچھ نکات طے ہو چکے ہیں ۔

جمعہ کو نجی ٹی وی کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ادارے پوری طرح فعال ہیں ۔

(جاری ہے)

21 ویں ترمیم آئین میں اس لئے کی گئی کہ فوج کی طاقت کو میدان میں لایا جائے۔ فوجی عدالتوں کی نہ چاہتے ہوئے بھی حمایت کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج پاکستان کی جتنی بھی مذہبی جماعتیں اور مذہبی سیاسی جماعتیں کہلوانے والی تنظیمیں ہیں وہ ایک پیج پر ہیں ۔

تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے دینی مدارس ایک پیج پر ہیں اور ان کا ایک ہی موقف ہے کہ ہم آئین کے ساتھ ہیں ‘ پاکستان کے ساتھ ہیں ‘ امن کے ساتھ ہیں اور قانون کے ساتھ ہیں۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے اندر اور اس ماحول میں افراد کی صورت میں کوئی عناصر موجود ہیں تو ہم ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آج مسلح تنظیمیں پاکستان میں موجود ہیں جو سویلین لوگ ہیں انہوں نے اسلحہ اٹھایا ہوا ہے۔ ریاست کے پروں تلے کیوں پل رہے ہیں نظریہ ضرورت کے تحت سب چیزیں جائز ہو جاتی ہیں پھر کل وہی چیزیں جرم ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس رجحان کو ختم کر دیا جائے تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔ ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلائو ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ اور ہمارے تعلقات اعتماد سے بھرپور ہیں 2018ء تک سیاسی نظام کو کوئی خطرہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر چیز کا عنوان دہشت گردی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان میں فاٹا اصلاحات کمیٹی بنی ہے۔ فاٹا کا انضمام ایک رائے ہے یہ بات غلط ہے کہ ہم فاٹا کے انضمام کے خلاف ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ فاٹا کے حوالے سے حکومت اور ہمارے درمیان کچھ نکات طے ہو چکے ہیں۔