شہدادپور ‘طالبعلم کی ٹرین سے گر کر ہلاکت

ورثاء کا دوران علاج ڈاکٹرز کی غفلت کا الزام ‘شہدادپور کی مختلف سیاسی ، سماجی ، دینی اورطلبہ تنظیموں کی مشترکہ ریلی

جمعہ 24 فروری 2017 20:51

شہدادپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 فروری2017ء) شہدادپور سے تعلق رکھنے والے بارہویں کلاس کے طالبعلم 17 ۔ سالہ حسنین تنولی کی ساہیوال سے شہدادپور واپسی کے موقع پر ٹرین سے گر کر زخمی ہونے اورساہیوال اسپتال کے ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے واقعہ کے خلاف شہدادپور کی مختلف سیاسی ، سماجی ، دینی اورطلبہ تنظیموں کی جانب سے ایک مشترکہ ریلی نکالی گئی ، ریلی ہالا چوک سے ہوتی ہوئی پریس کلب تک پہنچی ۔

ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔ریلی میں شامل پاکستان سنی تحریک ، انجمن طلبہ اسلام ، مسلم لیگ فنکشنل ، تحریک انصاف ، انجمن تحفظ تاجران ، ینگ متحد راجپوت ، جماعت اسلامی ، بار ایسوسی ایشن سمیت شہدادپور کی سیاسی ، سماجی ، دینی اور طلبہ تنظیموں کے رہنمائوں سمیت شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

ریلی کے شرکاء سے محمد دلاور قادری ، مولانا معروف قادری ، فتح محمد شیخ ، ارشاد بخاری ، عبدالرحیم کلوئی ، پیر محمد اکرام رضا ، طارق محمود آرائیں ، چوہدری نوید انجم ، غلام دستگیر قریشی ، عبدالخالق شیخ ، رانا خالد ، خالد حمید ، ایاز تنولی ، اعجاز تنولی ، فاروق تنولی و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارہویں کلاس کا طالبعلم 17 ۔

سالہ حسنین تنولی ولد ایاز محمد تنولی پنجاب سے کراچی آنے والی عوام ایکسپریس میں شادی کی تقریب میں شرکت کر کے اہل خانہ کے ساتھ واپس شہدادپور آرہا تھا کہ ساہیوال ریلوے اسٹیشن کے پاس ٹرین سے گر کر زخمی ہوگیا ۔ ریلوے پولیس نے بروقت ریسکیو 1122 کے ذریعے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹراسپتال ساہیوال کی نائٹ ڈیوٹی ایمرجنسی میں 15 ۔ منٹ میں پہنچادیا لیکن ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر لوگوں کے کہنے کے باوجود موبائل فون پرفیس بک استعمال کرتا رہا اور تقریبا آدھا گھنٹہ ضائع کر دیا ۔

اس دوران ریسکیو کا عملہ اور موقع پر موجود لوگ ڈاکٹر کو طبی امداد کے لئے کہتا رہا لیکن ڈاکٹر نے ایک نہیں سنی اور کافی دیر کے بعد ڈاکٹرنے طالبعلم کے زخمی پائوں کے خون کو روکنے کے لئے بغیر کسی بینڈیج (پٹی) کے عام ایمبولینس کے ذریعے لاہورکے اسپتال ریفر کردیا ۔ڈاکٹر کی مبینہ غفلت کی وجہ سے 17۔ سالہ طالبعلم حسنین تنولی نے راستے میں تڑپتے ہوئے جان دے دی ۔

انھوں نے چیف جسٹس آف پاکستان ، وزیر اعظم ، آرمی چیف ، وزیر اعلیٰ پنجاب ، وزیر صحت پنجاب اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ نوجوان طالبعلم حسنین تنولی کی ہلاکت کا فوری طور پر سخت نوٹس لیا جائے ، اس واقعہ کی محکمہ جاتی انکوائری کرائی جائے ،ڈیوٹی پر موجود غفلت برتنے والے ڈاکٹر کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے اور ورثاء کو انصاف دلایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :