پاکستان اقوام متحدہ کے بدعنوانی کی روک تھام کے کنونشن کے تحت ہر قسم کی بدعنوانی کی روک تھام کیلئے پرعزم ہے، نیب افسران/پراسیکیوٹر کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی منشیات اور جرائم سے متعلق اقوام متحدہ کے دفتر کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیلڈو لالی ڈیموز سے گفتگو

جمعہ 24 فروری 2017 20:19

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 فروری2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے بدعنوانی کی روک تھام کے کنونشن کے تحت آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کے مؤثر اقدامات کے ذریعے ہر قسم کی بدعنوانی کی روک تھام کیلئے پرعزم ہے، نیب وائٹ کالر کرائم کی تیزی سے تفتیش کیلئے نیب افسران/پراسیکیوٹر کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب بدعنوانی کی روک تھام کیلئے شفافیت، پیشہ واریت پر عمل کرتے ہوئے اس کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب ہیڈ کوارٹر میں اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم سے متعلق دفتر کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیلڈو لالی ڈیموز کی قیادت میں منشیات اور جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب یو این او ڈی سی کے نیب کے تفتیشی افسران بالخصوص ٹریننگ آف ٹرینرز کی تربیت اور استعداد کار میں اضافہ کیلئے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن کے تحت پاکستان کے ملکی جائزہ کے تناظر میں فوکل ادارہ کی حیثیت رکھتا ہے، یہ مشترکہ جائزہ 7 سے 10 ستمبر 2015ء کے دوران لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے نیب سمیت تمام متعلقہ وزارتوں، ڈویژنوں اور محکموں نے پاکستان کے دورہ کے دوران اقوام متحدہ کے کنونشن پر مؤثر عملدرآمد سے متعلق مشترکہ جائزہ لینے والوں کو معلومات اور تفصیلات فراہم کیں۔

اس ملکی جائزہ کا مقصد اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت شقوں پر عملدرآمد کے جائزہ کیلئے مشترکہ جائزہ لینے والوں کو معاونت فراہم کرنا تھا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جس سے معاشی ترقی کا عمل دائو پر لگ جاتا ہے، پاکستان اقوام متحدہ کے بدعنوانی کی روک تھام کے کنونشن کے تحت آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کے مؤثر اقدامات کے ذریعے ہر قسم کی بدعنوانی کی روک تھام کیلئے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جائزہ لینے کا بنیادی مقصد بدعنوانی کی روک تھام کیلئے قانون سازی میں بہتری لانا ہے اور مؤثر احتساب کیلئے طریقہ کار وضع کرنا ہے تاکہ اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو گذشتہ تین سال کے دوران نجی، سرکاری تنظیموں اور افراد نے 3 لاکھ 26 ہزار 694 شکایات جمع کرائی ہیں۔ اس عرصہ کے دوران نیب نے 10 ہزار 992 شکایات کی جانچ پڑتال، 7303 انکوائریاں، 3648 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی ہے جبکہ 2667 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے گئے ہیں، سزا کی مجموعی شرح 73 فیصد ہے۔

2016ء میں نیب کو موصول ہونے والی شکایات، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کی تعداد 2015ء کے مقابلہ میں اسی عرصہ کے مقابلہ میں دوگنا ہیں۔ گذشتہ اڑھائی سال کے دوران ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب افسران بھرپور محنت، لگن اور دیانتداری سے اپنا قومی فرض ادا کر رہے ہیں۔ نیب کو شکایات کی تعداد میں اضافہ سے نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی، مالی کمپنیوں اور بینکوں کے فراڈ، بینک نادہندگان، اختیارات کے ناجائز استعمال اور سرکاری ملازمین کے سرکاری فنڈز کی خوردبرد کے مقدمات کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 285 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو نمایاں کامیابی ہے۔

نیب کا آپریشنل طریقہ کار شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انوسٹی گیشن پر مبنی ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب افسران قانون کے مطابق میرٹ اور سخت قواعد و ضوابط پر عمل کریں، 2014ء نیب کی بحالی کا سال تھا، نیب میں نئی اصلاحات شروع کی گئیں، نیب کے تمام شعبوں آپریشنز، پراسیکیوشنز، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، آگاہی و تدارک سمیت دیگر شعبوں کی خامیوں کا جائزہ لے کر انہیں فعال بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کی تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔ مقدمات کو بروقت اور مؤثر طریقہ سے نمٹانے کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے، نیب میں سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے جس میں ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انوسٹی گیشن آفیسر اور سینئر لیگل کونسل شامل ہوتے ہیں۔

اس سے نہ صرف کارکردگی میں بہتری آئی ہے بلکہ کوئی بھی فرد تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی 2016ء کی رپورٹ میں پاکستان کے کرپشن پرسپشن انڈیکس میں 9 درجہ بہتری آئی ہے، پاکستان بدعنوانی کی روک تھام کے حوالہ سے سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان کی نیب کی کوششوں سے یہ اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے، 2013ء سے نیب کی کوششوں سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسپشن انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی میں مسلسل بہتری آئی ہے۔

پلڈاٹ اور عالمی اقتصادی فورم جیسے آزاد قومی اور عالمی ادارہ نے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہی پیدا کرنے کیلئے نیب اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، ملک بھر کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں نیب اور ایچ ای سی کے تعاون سے 42 ہزار سے زائد کردار کی سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔

2017ء میں ملک بھر کے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ طالب علموں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کیا جا سکے، نیب وائٹ کالر کرائم کی تیزی سے تفتیش کیلئے نیب افسران/پراسیکیوٹر کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے۔

نیب اس سلسلہ میں فنی اور پیشہ وارانہ تعاون کا خواہاں ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر یو این او ڈی سی ہیلڈو لالی ڈیموز نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی قیادت میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی اور چیئرمین نیب کی اسلام آباد میں جدید ٹریننگ اکیڈمی کے قیام کے وژن کے تناظر میں پاکستان اینٹی کرپشن اکیڈمی قائم کرنے اور نیب افسران کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔