پنگریو کے گردو نواح کے علاقوں میں خونخوار کتوں کے کاٹنے سے 5 بچے شدید زخمی ہو گئے

جمعہ 24 فروری 2017 18:45

پنگریو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2017ء) پنگریو کے گردو نواح کے علاقوں میں خونخوار کتوں کے کاٹنے سے 5 بچے شدید زخمی ہو گئے ہیں جبکہ صحت مرکز پنگریو میں ویکسین دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے متاثرہ مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں تفصیلات کے مطابق پنگریو اور گرد ونواح کے علاقوں میں بائولے کتوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیاہے جس کی وجہ سے ان کتوں کے کاٹنے کے واقعات تشویشناک حد تک بڑھ گئے ہیں اس ضمن میں علاقے کے مختلف دیہاتوں میں ایک ہی روز میں بائولے کتوں نے پانچ بچوں پر حملے کر کے انہیں بھنبھوڑ ڈالا جس کی وجہ سے یہ بچے شدید زخمی ہو گئے ہیں نواحی گائوں عبدالغفور احمدانی میں بائولے کتوں کے حملے میں تین بچے آٹھ سالہ علی اکبر، سات سالہ محمد عامر اور دس سالہ امتیاز احمدانی شدید زخمی ہو گئے جبکہ گائوں دلیل احمدانی میں سات سالہ ذاکر احمدانی، اور گائوں بخشو خان لوند میں دس سالہ محمد رمضان کھوسو بھی بائولے کتوں کے حملوں میں شدید زخمی ہو گئے تمام زخمی بچوں کو صحت مرکز پنگریو لایا گیا جہاں پر انہیں طبی امداد فراہم کی گئی مگر صحت مرکز میں بائولے کتے کے کاٹے کی ویکسین دستیاب نہ ہونے کے باعث ان متاثرہ بچوں کو ویکیسن نہیں لگائی گئی اور انہیں ویکسین لگائے بغیر ڈسچارج کر دیا گیا صحت مرکز پنگریو کے ڈیوٹی ٖڈاکٹر شاہ نواز سروری نے بتایا کہ صحت مرکز میں ویکسین نہیں ہے اس لیے ویکسینیشن کے لیے ان تما م متاثرہ بچوں کو بدین ریفر کیا گیا ہے جبکہ متاثرہ بچوں کے والدین انہیں گھر لے گئے ہیں والدین کے مطابق ان کے پاس بدین جانے آنے اور ویکسین خریدنے پر آنے والے اخراجات کے لیے رقم نہیں ہے ویکسین نہ لگنے کی صورت میں ان بچوں کے ہائیڈرو فوبیا کے شکار ہو نے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے پنگریو اور گرد ونواح کے قصبوں اور دیہاتوں میں بائولے اور آوارہ کتوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے خونخوار اور بائولے کتے ہر وقت ریوڑ کی صورت میں مٹر گشت کرتے رہتے ہیں اور آئے روز ان کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں بچوں اور بڑوں کے زخمی ہونے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جبکہ محکمہ صحت کی جانب سے پنگریو اور ضلع بدین کے دیگر شہروں کے اسپتالوں میں بائولے کتے کے کاٹے کی ویکیسن فراہم نہیں کی جارہی جس کی وجہ سے متعدد افراد ہائیڈرو فوبیا کا شکار ہو کر جانیں گنوا چکے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :