مضبوط اور فعال عدلیہ ہی معاشرے میں انصاف کی فراہمی اور قانون کی حکمرانی کے لئے کردار ادا کر سکتی ہے‘چیف جسٹس آزاد کشمیر سپریم کورٹ

عدلیہ کو معاشرتی انصاف کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لئے فعال کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ امیر و غریب، طاقتور اور کمزور کا تصور ختم ہو سکے‘جسٹس محمد اعظم خان

جمعہ 24 فروری 2017 15:28

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2017ء) چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر عدالت العظمیٰ جسٹس محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ معاشرے میں انصاف کی فراہمی اور عام آدمی کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے عدلیہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ایک مضبوط اور فعال عدلیہ ہی معاشرے میں انصاف کی فراہمی اور قانون کی حکمرانی کے لئے کردار ادا کر سکتی ہے۔

انصاف کی فراہمی کے نظام میں عدالت العظمی آخری فورم ہے جو آئین اور قانون کی تشریح کرکے انصاف کی فراہمی کے لئے ہرممکن اقدامات کے لئے کوشاں ہے۔عدلیہ کو معاشرتی انصاف کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لئے فعال کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ امیر و غریب، طاقتور اور کمزور کا تصور ختم ہو سکے۔ ریاست کے عوام کو آئین کی روح کے حقیقی تقاضوں کے مطابق عزت اور رحمیت کے ساتھ جینے اور آگے بڑھنے کے مواقع حاصل ہونے چاہئیں یہ تمام اہداف شخصی آزادیوں کی بامقصد آئینی تشریحات کے ساتھ منسلک ہیں۔

(جاری ہے)

ایک پرامن اور بہتر معاشرہ کے قیام اور اسکو تقویت دینے کے لئے ضروری ہے کہ عوام میں عدم مساوات اور تفریق کو مٹایا جائے۔آئین ریاست کا شہریوں کے ساتھ ایک عمرانی معائدہ ہوتا ہے۔ یہ معائدہ بنیادی حقوق کی فراہمی اور شہری آزادیوں کے تحفظ کا شہریوں سے وعدہ کرتا ہے۔معاشرہ میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی سربلندی کو قائم کرنے کے لئے مقننہ اور انتظامیہ کا کردار عدلیہ کے کردار سے اول اور آخر آتا ہے۔

عدلیہ کا کردار ہر دو کے بعد آتا ہے۔ آئینی اور قانونی اداروں کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ صرف ادارہ جاتی آزادی کو مدنظر نہ رکھیں بلکہ روئیے کی آزادی کو بھی پروان چڑھائیں۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس محمداعظم خان نے انکی آئینی مدت منصبی کی تکمیل پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ فل کورٹ ریفرنس سے نامزد چیف جسٹس عدالت العظمیٰ جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء، جج عدالت العظمیٰ جسٹس راجہ سعید اکرم خان، ایڈووکیٹ جنرل آزاد جموں وکشمیر رضا علی خان ایڈووکیٹ، راجہ محمد حنیف خان ایڈووکیٹ، راجہ ابرار حسین ایڈووکیٹ، سردار امتیاز خان ایڈووکیٹ، خواجہ عطاء اللہ چک، فاروق حسین کاشمری ایڈووکیٹ، راجہ محمود خان ایڈووکیٹ، حاجی منصف داد خان ایڈووکیٹ، اقبال رشید منہاس ایڈووکیٹ، شاہد علی خان ایڈووکیٹ، شوکت کیانی ایڈووکیٹ، سید نشاط حسین کاظمی ایڈووکیٹ، رجسٹرار عدالت العظمی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر وائس چیئرمین آزاد جموں وکشمیر بار کونسل، صدر آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ بار ایسی ایشن ، صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، ممبران بار کونسل، صدورو عہدیداران و ممبران بار ایسوسی ایشن اور وکلاء کی ایک کثیر تعداد بھی موجود تھی۔

فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عدالعظمیٰ جسٹس محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ فراہمی انصاف میں بار کا کردار ناگزیر ہے۔ میں امید رکھتا ہوں کہ انصاف کی فراہمی، شہری آزادیوں اور قانون کی حکمرانی کے لئے مستقبل میں بھی بار ، عدلیہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی اور سائلین کے مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار مثبت انداز میں کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بنچ اور بار کے تعان کے بغیر عدالتی نظام کی بہتری، مقدمات کے جلد یکسو ہونے اور انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ اور تاخیر پیدا ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ بنچ اور بار کے درمیان تعلقات بہتر اور باہمی تعاون پر مبنی ہوں اور مجھے اطمینان ہے کہ بار نے ہمیشہ تعاون اور حمایت فراہم کی ہے جس کے لئے میں بار کے ممبران کا مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں ریاست کی سب سے اعلیٰ عدالت کے جج اور پھر چیف جسٹس کے منصب پر فائز ہوا اور اللہ تعالیٰ نے توفیق عطا کی کہ میں نے اپنے ہر دو منصب ہاء کی نسبت اپنی ذمہ داریوں اور کارمنصبی کو مکمل کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے فرائض کو اپنے ضمیر کے مطابق پوری تسلی اور ایمانداری کے ساتھ پورا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا کہ ریاست میں نافذالعمل عبوری آئین ایکٹ 1974ء اور دیگر متعلقہ قوانین کے مطابق فیصلے کروں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سائلین کے مسائل کو قانون و آئین کی حدود کے اندر رہتے ہوئے حل کیئے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا۔

فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نامزد چیف جسٹس عدالت العظمیٰ جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے کہا ہے کہ چیف جسٹس محمد اعظم خان نے نہ صرف عدلیہ کو انتہائی مساعد حالات سے نکالا بلکہ عدلیہ اور وکلاء کے درمیان خوشگوار تعلقات کو قائم و استوار کیا جس سے عدالتوں کے وقار، عزت اور ان پر عوامی اعتماد کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کی شخصیت متوازن، مدبرانہ، دور اندیش اور محبت فاتح عالم جیسے اوصاف سے مزین ہے اور یہ ان کا کسب کمال ہے کہ وہ عزیز جہاں قرار پائے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے خزاں کے موسم سے عدلیہ کو نکال کر بہار کی طرف رواں دواں کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کی منتظمانہ ، مہربان اور مدبرانہ شخصیت کے باعث ایک بہت ہی بہتر ماحول نے جنم لیا ہے۔جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے کہا ہے کہ گذشتہ ایک ماہ سے جناب چیف جسٹس کے اعزاز میں جتنی تقریبات کا انعقاد کیا گیا اس سے بھی بار اور بینچ کے وقار میں اضافہ ہوا اور مستقبل کی بہتر شروعات کا آغاز ہوا۔

فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جج عدالت العظمی جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس صاحب نے عدلیہ کے وقار میں اضافے، قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فراہمی کے لئے تاریخی خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آزادکشمیر کی عدلیہ کے درمیان روابط کے لئے بھی جناب چیف جسٹس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب ایک ملنسار، مہرمان اور سچے انسان ہیں۔

جناب چیف جسٹس نے بار اور بنچ کے درمیان تعلقات بہتر رکھنے میں بھرپور کردار ادا کیا اس سے عوام کو سستے انصاف کی فراہمی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا چیف جسٹس صاحب نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے بہتری اور ترقی کے نئے نئے راستے تلاش کیئے ۔ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کا فہم و فراست، دانشمندی سے عدلیہ کے وقار، ریاست میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عوام کو سستے انصاف کی فراہمی کے لئے کردار تاریخی ہے اور ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

مقررین نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کسی بھی اہم معاشرے کے قیام اور گڈگورننس کے لئے بہت ضروری ہے جناب چیف جسٹس نے اپنے فیصلوں میں قانون کے تقاضے پورے کرتے ہوئے سائلین کو انصاف دیا۔ بطور چیف جسٹس ایک سچے، کھرے، انصاف پسند اور اعلیٰ اوصاف کے مالک انسان رہے ہیں۔بنچ اور بار کے درمیان خوشگوار تعلقات رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ مقررین نے کہا کہ جناب چیف جسٹس کے فیصلوں سے عدلیہ کا وقار بلند ہوا اور عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جناب چیف جسٹس سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ جناب چیف جسٹس کی عدلیہ کے لئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ مقررین نے کہا کہ جناب چیف جسٹس نے تاریخی فیصلے دیئے جو تاریخ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے آزادکشمیر کی عدلیہ کو سنبھالا اور ایک باوقار مقام دیاجس سے عدلیہ پر عوام کا اعتمام بحال ہوا۔

متعلقہ عنوان :