سی پیک میں ترکی کی شمولیت کا خیرمقدم کریں گے،وزیراعظم

لاہور میں دھماکے کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے خلاف میڈیا میں آپس میں بحث ایک مثبت رویہ ہے،ترک صدر سے شام ،روس اور داعش کے معاملات پر بات ہوئی،آزاد تجارتی معاہدے اور اقتصادی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال ہوا،پرامن اور مستحکم افغانستان کے خواہاں ہیں،کابل کو اندازہ ہونا چاہئے کہ ان کے خیر خواہ کون ہیں‘ افغانستان الزامات کی بوچھاڑ کرتا ہے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا وزیراعظم محمد نواز شریف کی انقرہ سے وطن واپسی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 24 فروری 2017 14:29

سی پیک میں ترکی کی شمولیت کا خیرمقدم کریں گے،وزیراعظم
انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 فروری2017ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ لاہور میں دھماکے کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے خلاف میڈیا میں آپس میں بحث ایک مثبت رویہ ہے،ترک صدر سے شام ،روس اور داعش کے معاملات پر بھی بات ہوئی،آزاد تجارتی معاہدے اور اقتصادی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال ہوا،سی پیک میں ترکی کی شمولیت کا خیرمقدم کریں گے،ہم پرامن اور مستحکم افغانستان کے خواہاں ہیں،کابل کو اندازہ ہونا چاہئے کہ ان کے خیر خواہ کون ہیں‘ افغانستان الزامات کی بوچھاڑ کرتا ہے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔

وہ جمعہ کو انقرہ سے وطن واپسی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور دھماکے کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے خلاف میڈیا میں آپس میں بحث ایک مثبت رویہ ہے،میڈیا میں خود احتسابی آگے بڑھنے کا یہ ایک بہترین عمل ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ ترک صدر سے علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت ہوئی،ان سے شام ،روس اور داعش کے معاملات سمیت آزاد تجارتی معاہدے اور اقتصادی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان تعاون کے فروغ پر نمایاں پیشرفت ہوئی ہے،سی پیک میں ترکی کی شمولیت کا خیرمقدم کریں گے،وسطی ایشیائی ریاستیں سی پیک میں تیزی لاسکتی ہیں اور خنجراب کے راستے وسطی ایشیائی ریاستوں سے روابط کا قیام ہمارا ویژن ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ خنجراب سے چین ،کرغزستان اور قازقستان سے مواصلاتی رابطے قائم کریں گے،ملک میں 2013کے مقابلے میں لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے،صنعتوں کو طلب کے مطابق 100فیصد بجلی فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1998میں بننے والی موٹروے کی مرمت کی ضرورت تھی،بدقسمتی سے ماضی میں موٹروے کی مرمت پر توجہ نہیں دی گئی،2013سے اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع کیا اور گیارہ سو ارب روپے کی لاگت سے موٹروے کے 13منصوبوں پر کام شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم پرامن اور مستحکم افغانستان کے خواہاں ہیں،کابل کو اندازہ ہونا چاہئے کہ ان کے خیر خواہ کون ہیں‘ میں کسی کی برائی نہیں کرنا چاہتا مخالفین صرف باتیں ہی کرسکتے ہیں، افغانستان الزامات کی بوچھاڑ کرتا ہے مگر ہم نے ایسا نہیں کیا،پرامن افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے،پشاور سے کابل موٹروے کی فزیبلٹی رپورٹ پر کام جاری ہے،پشاور سے جلال آباد ہائی وے کا 60فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ترقی اور استحکام میں ہم اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں،افغانستان میں استحکام پاکستان کے استحکام کیلئے بھی اہم ہے،میری خواہش ہے کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے تمام سیاسی جماعتیں اور رہنما مل کر کام کریں۔وزیراعظم سے پاکستان سپرلیگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پران کا کہنا تھا کہ امید ہے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہی کرائیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم پختہ ہے اس لئے ہماری یہ جنگ ضرور نتیجہ خیز ہو گی، ہم خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنا چاہتے ہیں