خدام الحجاج کا ملک بھر سے انتخاب ایف پی ایس سی کے فارمولے کے تحت کیا جاتا ہے، گذشتہ حج کے موقع پر جاں بحق ہونے والے 86افراد میں سے 62 افراد کے ورثاء کو5 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے زر تلافی کردی گئی ، مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے اہم مقاصد مدارس کو ریگولیٹ کرنا اور انہیں ایک مرکزی نظا م کے ساتھ منسلک کرنا تھا،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امورکوبریفنگ

جمعہ 24 فروری 2017 13:25

خدام الحجاج کا ملک بھر سے انتخاب  ایف پی ایس سی کے فارمولے کے تحت کیا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 فروری2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ خدام الحجاج کا ملک بھر سے انتخاب ایف پی ایس سی کے فارمولے کے تحت کیا جاتا ہے، عمرکی حد45 سال ہے اور سرکاری اہلکار9 سے 17 گریڈ کا ہونا چاہئے، گذشتہ حج کے موقع پر جاں بحق ہونے والے 86افراد میں سے 62 افراد کے ورثاء کو5 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے زر تلافی کردی گئی ہے جبکہ 10کو آج جاری کردی جائے گی ، مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے اہم مقاصد مدارس کو ریگولیٹ کرنا اور انہیں ایک مرکزی نظام کے ساتھ منسلک کرنا تھا۔

کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مولانا حافظ حمد اللہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، سینیٹر راجہ محمد ظفرالحق ، سینیٹر چوہدری تنویر خان، سینیٹر مولانا تنویرالحق تھانوی، سینیٹر ایم حمزہ سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزارت مذہبی امور کی طرف سے کمیٹی کو خدام الحجاج کی سلیکشن کے حوالے سے بتایا گیا کہ خدام الحجاج کا ملک بھر سے ایف پی ایس سی کے فارمولے کے تحت انتخاب کیا جاتا ہے، عمرکی حد45 سال ہے اور سرکاری اہلکار9 سے 17 گریڈ کا ہونا چاہئے ، صوبے دیئے گئے کوٹے کے تحت خدام الحجاج کا انتخاب خود کرتے ہیں اورا ن کا تعلق مختلف سرکاری اداروں سے ہوتا ہے۔

کمیٹی کے ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ گذشتہ حج کے موقع پر جاں بحق ہونے والے 86افراد میں سے 62 افراد کے ورثاء کو5 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے زر تلافی کی ادائیگی کردی گئی ہے جبکہ 10کو آج جاری کردی جائے گی جبکہ بقیہ 14 افراد کے ورثاء سے کہا گیا ہے کہ وہ مصدقہ کاغذات وزارت مذہبی امور کو بھجوا دیں، حج معاونین کے حوالے سے کمیٹی کو وزارت مذہبی امور کی طرف سے بتایا گیا کہ پنجاب سے 15، خیبر پختونخوا سے 48، سندھ سے 79 اور بلوچستان سے 22افراد اور بقیہ آزاد کشمیر، وفاقی دارالحکومت اور فاٹا سے لئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف پی اس سی کا فارمولہ صوبوں کی آبادی کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہا کہ ایف پی ایس سی کا فارمولہ آئین سے متجاوز ہے او اس حوالے سے آئین میں ترمیم ہونی چاہئے اور اس پر نظر ثانی ہونی چاہئے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ وزارت اور کمیٹی دونوں کو اس معاملے پر سوچ بچار کرنی چاہئے کہ حج معاونین کے چاروں صوبوں سے انتخاب کس بنیاد پر ہوتا ہے۔

وزارت مذہبی امور کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ حج اورعمرہ کے حوالے سے بل کے مسودہ پر کمیٹی اور کابینہ میں غور کے بعد لاء ڈویژن سے رائے طلب کی گئی ہے، ان کی چٹھی کا کا انتظار ہے۔ اس پر سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ وزارت مذہبی امور اگرا س طرح چٹھیوں کا انتظار کرتی رہی تو معاملات جوں کے توں رہیں گے ۔ وزات مذہبی امور نے ایسا میکنزم بنایا ہے کہ جس طرح حج گروپ آرگنائزرز کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے اس طرح عمرہ آپریٹرز کوبھی ریگولیٹ کیا جائے گا۔

وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ سعودی عرب میں بھی عمرہ کو ٹورازم کے ادارے کے تحت ریگولیٹ کیا جا تا تھا مگر انہوں نے بھی طریقہ تبدیل کرکے اسے وزارت حج کے تحت کردیا ہے، مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے حوالہ سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ بورڈ کے اہم مقاصد مدارس کو ریگولیٹ کرنا اور انہیں ایک مرکزی نظا م کے ساتھ منسلک کرنا تھا۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ 11سال قب تک مدرسہ بورڈ کا اجلاس نہیں ہوا۔

سیکرٹری مذہبی امور خالد مسعود چوہدری نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین سے اس کی بازپرس ہونی چاہئے۔ کمیٹی کوبتایا گیا کہ مدرسہ بورڈکے ارکان تنخواہ نہیں لیتے جبکہ چیئرمین تنخواہ لیتا ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ گذشتہ 11 سالوں کے دوران مدرسہ بورڈ کا چیئرمین سیکرٹری ہوتا تھا۔ گذشتہ دوسالوں میں اس میں بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

وزارت مذہبی امور کی طرف سے کمیٹی کوبتایا گیا کہ مدرسہ بورڈ کے 128 ملازمین ہیں، ان کا سالانہ 45 ملین کا بجٹ ہے ۔ وکیل احمد خان پہلے 4سال سیکرٹری مذہبی امور کی حیثیت سے اس کے نگران چیئرمین رہے جبکہ بعد میں وہ کلی طور پر تین سال اس کے چیئرمین رہے مگر اس عرصہ میں بھی مدرسہ بورڈ کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ ہم نے مدرسہ بورڈ کا آڈٹ کرانے کافیصلہ کیا ہے،اس کے اخراجات زکوة فنڈ سے ادا کئے جاتے ہیں۔

سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ حکومت مدارس کی سرپرستی کرنا چاہتی ہے مگر مدرسہ بورڈ کا ایک اجلاس بھی 11سالوںمیں نہیں ہوا۔ کمیٹی کے استفسار پر بتایا گیا کہ ایک بچے کے تین وقت کے کھانے کیلئے ماہانہ فی بچہ ایک ہزار روپے دیا جاتا ہے۔ چوہدری تنویر خان نے کہا کہ اگر یہ نظام چلانا ہے تو باقاعدگی سے چلایا جائے ورنہ یہ نظام ختم کیا جائے۔ سیکرٹری مذہبی امور خالد مسعود چوہدری نے کہا کہ مدارس کو اسلام آباد میں فیڈرل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کے تحت کرنے کی تجویز ہے۔

راجہ ظفرالحق نے کہا کہ مدارس کے حوالے سے وزارت مذہبی امور جامع تجاویز تیار کرے۔مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے حوالے سے مبینہ مالی بے قاعدگیوں اورناقص کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی نے سابق پرنسپل خاتون کے حوالے سے ہدایت کی کہ اس خاتون کو فوری طور پرمعطل کیا جائے اور اس کی چھان بین کیلئے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کیا جائے۔

جوائنٹ سیکرٹری فنانس نے کہا کہ وہ پرنسپل تھیں وہاں پڑھانے گئی تھی وہ اکائونٹنٹ نہیں تھی، اس کو اتنی بڑی سزا دینے سے پہلے اصل حقائق دیکھ لئے جائیں۔ قبل ازیں کمیٹی نے سینیٹرراجہ ظفرالحق سے کہا کہ مرکز مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے حوالے سے قانون سازی کیلئے چاروں صوبائی اسمبلیوں سے قرارداد منظورکرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کمیٹی نے سینیٹر چوہدری تنویر خان کے احترام رمضان کے حوالے سے بل پر ریمارکس میں کہا کہ اس بل کومنظورکیا جائے تو یہ بہت بڑی خدمت ہوگی۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے بورڈ کی کارکردگی کے حوالے سے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔

متعلقہ عنوان :