انفارمیشن فوجی ذہین اور موثر پروپیگنڈہ میں ملوث ہیں، روس کا اعتراف

جمعہ 24 فروری 2017 13:01

انفارمیشن فوجی ذہین اور موثر پروپیگنڈہ میں ملوث ہیں، روس کا اعتراف
ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 فروری2017ء) روسی فوج نے پہلی بار معلومات کی جنگ کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کے حوالے سے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرد جنگ کے بعد سے اس کا دائرہ کافی وسیع کیا گیا ہے۔روسی وزیر دفاع سرگئی شوئگو کا کہنا ہے کہ روس کے انفارمیشن فوجی ذہین اور موثر پروپیگنڈہ میں ملوث ہیں تاہم انھوں نے اس حوالے سے ٹیم یا ہدف کی تفصیلات نہیں دیں۔

روسی ممبران اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے روسی وزیر دفاع نے کہا ہمارے پاس انفارمیشن فوجی ہیں جو سابق کاؤنٹر پروپیگنڈہ سیکشن سے کہیں زیادہ موثر اور مضبوط ہے۔ نیٹو کے لیے مرتب کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس کا مقصد ہے کہ انفارمیشن کسی بھی صورت میں ہو اکٹھی کی جائے۔ سوویت یونین کے وقت کے میں ماسکو کا اصل مقصد روس برائے خیال کو بڑھانا تھا یا پھر روسی ماڈل کو اپنانے کے لیے پروپیگنڈہ کرنا تھا۔

(جاری ہے)

لیکن اب اس کا صرف ایک مقصد ہے اور وہ یہ ہے کہ سچ اور صحیح رپورٹنگ کو ممکن بنانے سے روکا جائے۔' روس مغرب کی جانب سے غلط انفارمیشن پھیلانے کے بیانیے کو رد کرتا ہے اور نیٹو پر الزام لگاتا ہے کہ وہ جارحانہ طریقے سے اپنے مشن میں توسیع کر رہا ہے۔ روسی وزیر دفاع کے بیان پر روس کے سابق کمانڈر ان چیف جنرل یوری بلوسکی نے کہا کہ انفارمیشن کی جنگ میں جیت فوجی تصادم میں جیت سے کہیں زیادہ اہم ہے کیونکہ انفارمیشن کی جنگ میں جیت خون بہائے بغیر حاصل کی جاتی ہے لیکن یہ نہایت پر اثر ہے اور دشمن ریاست کے طاقتی ڈھانچے کو مفلوج کر دیتی ہے۔

واضح رہے کہ یورپی یونین کی ایسٹ سٹریٹکوم ٹاسک فورس نامی ایک خاص ٹیم ہے جو سوشل میڈیا پر روسی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ مغربی ممالک کئی بار روس پر سائبر حملوں کا الزام عائد کر چکے ہیں۔ اور اطلاعات کے مطابق ایسے حملوں کا اولین ہدف نیٹو ہے۔سرد جنگ کے دوران سووی یونین اور امریکہ دونوں ہی نے پروپیگنڈہ کیا تاکہ اپنے موقف سے عالمی عوامی رائے عامہ اور پر اثر انداز ہوں سکیں اور اپنے نظریات کو بڑھا سکیں۔

متعلقہ عنوان :