سی پیک کے بعد پاکستان میں انجینئر ز کو ملازمتوں کے پرکشش مواقع دستیاب ہوں گے،جاوید سلیم قریشی

پاکستان انجینئرنگ کونسل کی جانب سے تیارکیے گئے فائرسیفٹی کوڈز کا افتتاح صدر مملکت کریں گے، چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل

جمعرات 23 فروری 2017 23:25

سی پیک کے بعد پاکستان میں انجینئر ز کو ملازمتوں کے پرکشش مواقع دستیاب ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2017ء) پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین جاوید سلیم قریشی نے نے کہاہے کہ جون تک12 ہزار انجینئرز کو ملازمتیں فراہم کرنے کا ہدف پورا ہوجائے گا سی پیک کے بعد پاکستان میں انجینئر ز کو ملازمتوں کے پرکشش مواقع دستیاب ہوں گے ۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے بتایاکہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کی جانب سے تیارکیے گئے فائرسیفٹی کوڈز کا افتتاح ایوان صدر میں صدر مملکت ممنون حسین کریں گے انہوں نے کوڈز کی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ ملک میں بلند عمارتوں کی تعمیرات کے بعد آگ لگنے کی صورت میں جو ہنگامی اقدامات کرنے چاہیئں سفارش کی گئی ہے کہ ان کوڈز پر عمل کیے بغیر کسی عمارت کی تعمیر کی اجازت نہیں دی جائے انہوں نے کہاکہ پورا ملک ہی زلزلے کی فالٹ لائن پر واقع ہے زلزلے کی صورت میں جو اقدامات ضروری ہیں ا نکی سفارشات بھی ان کوڈز میں کردی گئیں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ملک کے تمام شعبوں سے متعلق پی ای سی کے تھنک ٹینک سفارشات تیار کرکے حکومت کو دیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں واٹراینڈسیوریج بورڈ کے ڈی اے سمیت جتنے بھی ٹیکنیکل ادارے ہیں ان کی سربراہی انجینئرز کے سپرد کی جائے تو کراچی ترقی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوگا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سندھ کے وزیراعلی خود ایک مستند انجینئر ہیں ان سے زیادہ انجینئرنگ کو کون سمجھے گا اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیار حاصل ہے کہ وہ انجینئرز کیلیے سروس اسٹرکچر بھی تیار کرائیں انہوں نے کہاکہ جن ملکوں میں انجینئرز کو ذمیداریاں ملی ہیں انہوں نے ڈیلیور کیاہے چین کے سابق صدر لی پھن بنیادی طور پر ایک انجینئر تھے ملائشیا،سنگاپور میں بھی اس کی مثالیں موجود ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان انجینئر نگ کو نسل ملک بھر کے تمام انجینئرز اور انجینئرنگ کے طلبا کا ڈیٹا بیس تیار کرہی ہے اس کے بعد ہمیں اندازہ ہوجائے گا کہ چار سال پہلے ہی اندازہو جائے گا کہ کتنے انجینئر ز پاس آؤٹ ہوکر آنے والے اس کیلیے پہلے ہی روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں

متعلقہ عنوان :