دہشت گردی عالمی سازش کا حصہ ہے ، دہشت گردی کا مذہب ،نسل اور قومیت سے کوئی تعلق نہیں ، سیاسی، مذہبی وقوم پرست رہنما

افغانستان راء کا ایجنٹ بناہوا ہے ،نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی پلان بنادیا گیا ہے ،سندھ حکومت مزارات اور درگاہوں کا تحفظ نہیں کرسکتی پیپلز پارٹی ختم ہوگئی اب زرداری لیگ ہے ، رد الفساد کے تحت بلا تفریق کاروائی ہونی چاہیے ،دہشت گردی کیخلاف ٹھوس قوانین کی ضرورت ہے مز ارات کی مکمل سیکورٹی رینجرز کے حوالے کی جائے ،سزا پانے والے دہشت گردوں کو سر عام پھانسی دی جائے،تعلیمی نظام کو بہتر کیا جائے آئندہ عام انتخابات بائیو میٹرک سسٹم اور میرٹ کی بنیاد پر کرائے جائیں، جے یو پی کے تحت کل جماعتی کانفرنس سے خطاب اور مشترکہ اعلامیہ آل پارٹیز کانفرنس میں اویس نورانی، ایاز لطیف پلیجو، لیاقت جتوئی، ثروت اعجاز، فیصل واوڈا، یونس بونیری، وسیم آفتاب، ممتاز سہتو، اسلم غوری، قاری وعثمان کی شرکت

جمعرات 23 فروری 2017 21:41

+کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2017ء) سیاسی ، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی عالمی سازش کا حصہ ہے ، دہشت گردی کا مذہب ،نسل اور قومیت سے کوئی تعلق نہیں ،افغانستان راء کا ایجنٹ بناہوا ہے ،نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی پلان بنادیا گیا ہے ،سندھ حکومت مزارات اور درگاہوں کا تحفظ نہیں کرسکتی ،پیپلز پارٹی ختم ہوگئی اب زرداری لیگ ہے ، رد الفساد کے تحت بلا تفریق کاروائی ہونی چاہیے ،دہشت گردی کے خلاف ٹھوس قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔

رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پورے ملک کو اسلحہ سے پاک کیا جائے، تارکین وطن کو واپس بھیجا جائے ، نیشنل سیکورٹی کونسل کو خو د مختار بنایا جائے ،مز ارات کی مکمل سیکورٹی رینجرز کے حوالے کی جائے ،سزا پانے والے دہشت گردوں کو سر عام پھانسی دی جائے،تعلیمی نظام کو بہتر کیا جائے، اور آئندہ عام انتخابات بائیو میٹرک سسٹم اور میرٹ کی بنیاد پر کرائے جائیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار مقررین نے جمعرات کو جمعیت علماء پاکستان اور قومی عوامی تحریک کے زیر اہتمام جمعرات کو بیت رضوان میں ’’پر امن سندھ ، پر امن پاکستان ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ کل جماعتی کانفرنس سے خطاب اور مشترکہ اعلامیہ میں کیا۔آل پرٹیز کانفرنس سے جے یو پی کے مرکزی رہنما شاہ اویس نورانی ، قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو، سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت علی جتوی، پاکستان سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری، تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا،عوامی نیشنل پارٹی کے یونس بونیری، پی ایس پی کے وسیم آفتاب، جماعت اسلامی کے ممتاز سہتو، مجلس وحدت مسلمین کے علامہ اظہر حسین نقوی ، جمعیت علماء اسلام کے اسلم غوری، قاری عثمان ، مسلم لیگ ن کے شفیع جاموٹ، پائلر کے کرامت علی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

بعد ازاں ایاز لطیف پلیجونے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شاہ نورانی، درگاہ قلندر شہباز ، چارسدہ پشاور، کوئٹہ، اور لاہور سمیت مسلسل دہشگردی کے المناک سانحات کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کی شناخت غیر محفوظ ملک کے طور پر بڑھ رہی ہے، آزاد اور خودمخٹار خارجہ پالیسی نہ ہونے اور بے لغام کرپشن کی وجہ سے پاکستان دشمن عالمی قوتیں اپنے مفادات کے لئے کبھی لسانی سیاست تو کبھی انتہاپسندی کی شکل میں ملک دشمن اور امن دشمن دہشت گرد کے ہاتھوں تعلیمی درسگاہوں، عبادت گاہوں، فیکٹریوں، مساجد اور درگاہوں اور سرکاری دفاتر و کاروباری مراکز میں معصوم بچوں، عورتوں، بزرگوں اور بے گناہ عوام کو خودکش دھماکوں ، بارود اور گولیوں سے نشانہ بناتے ہیں، پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں منعقد کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے بھارتی ایجنسیاں بوکھلاہٹ میں پاکستان کے مختلف شہروں میں دھماکے کر کے بزدالانہ کاروائی کر رہی ہیں،پاک چین راہداری منصوبے کے بعد پاکستان میں ترقی کے مخالف عالمی قوتیں اور ہندوستان و افغانستان نے دہشت گردی کی لہر تیز کردی ہے، جس سے پورے ملک میں غیر یقینی کی سی صورتحال اور خوف کی فضا برپا ہے،نیشنل ایکشن پلان پر عمل پررفتار کم ہوگئی ہے،پر امن سندھ کانفرنس سمجھتی ہے کہ دہشت گردی اور کرپشن ایک سکے کے دو رخ ہیں، جن کے خلاف مصلحت و مفاہمت کی پالیسی ختم کر کے سیاسی مفادات سے بالاتر قدامات کی ضرورت ہے ، ایسا کیا گیا توملک میں قانون کی بالادستی قائم ہوجائے گی،یہ کانفرنس حالیہ دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے نقصانات اور تباہی کی بھرپور مذمت کرتی ہے ، درگاہ لعل شہباز قلندر ہو، لاہورہو، پشاور ہو یا کوئی اور جگہ ہو، ہم سب واقعات کی مذمت کرتے ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک اچھے اور برے دہشت گرد کی تعریف ختم نہیں کی جائے گی اور ملک کے وسیع تر مفادات میں مناسب فیصلے کئے جائینگے تو پھر ملک میں حقیقی تبدیلی برپا ہوگی،اس کانفرنس میں موجود تمام جماعتیں احتساب کے ادارے اور اعلی عدلیہ سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ سانحہ بلدیہ، سانحہ نشتر پارک، بولٹن مارکیٹ، شکارپور، 12 مئی، 9 اپریل، سانحہ سفورا، کارساز دھماکہ، عباس ٹائون، کراچی ٹارگٹ کلنگ اور دیگر بڑے سانحات کے کیس نمٹائے جائیں اور تمام مجرموں کو قرار واقع سزا دی جائے، کیوں کہ جب تک ایسا نہیں ہوگا تب تک مجرم کے ارادہ جرم میں اضافہ ہوتا رہے گا، سندھ بھر کی تمام جماعتیں اس بات پر متقق ہیں کہ 25لاکھ افغانیوںاور دیگر غیر ملکیوں کو ایک منظم حکمت عملی اور پراسس کے ذریعے ان کے ملک واپس بھیجا جائے تا کہ پاکستانی معیشت پر ان کا بوجھ ختم ہوسکے،دہشت گردی کی سوچ ختم کرتے کے لیئے سندھ بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں تعلیمی نظام کو بہتر کیا جائے اور ان عناصر پر نظر رکھی جائے جو نا سمجھ چھوٹے بچوں کو انتہاپسندی و دہشت گردی کی تعلیم دیتے ہیں،سندھ بھر میں یوسی سطح پر علم دوست و عوام دوست لائبریریاں تعمیر کی جائیں ، نصاب میں مثبت تبدیلی کر کے طلبہ کے لئے نئے مضامین اور تحقیق کے نئے انداز متعارف کروائے جائیں،سندھ بھر کے تعلیم اداروں سے سیاسی بھرتیاں ختم کی جائیں بلکہ تمام سرکاری اداروں سے ایسا کیا جائے،سندھ بھر کی تمام نمائندہ سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتیں سمجھتی ہیں کہ سہون دھماکے میں زیادہ ہلاکتیں دھماکے سے نہیں ہوئی بلکہ ہسپتال کی عدم فراہمی اور طبی امداد کا نہ ہونا ہے، وزیر اعلی مراد علی شاہ کے آبائی حلقے میں گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک اچھا ہسپتال ہی نہیں ہے، وزیر اعلیٰ کے لئے بہتر تھا کہ اس واقع کے بعد وہ استعفی دے دیتے، صوبائی حکومت اس بات کو ترجیح بنائے کہ سندھ بھر کے تمام اضلاع میں1000بستر کا ہسپتال تمام تر جدید سہولتوں کے ساتھ بنایا جائے گا،پر امن سندھ کانفرنس میں تمام رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جرم اور مجرم کو ختم کرنے کے لیئے صوبے سے بیروزگاری اور بدحالی ختم کرنا ہوگی،جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگرا ن اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی اور قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو کی مشترکہ کاوش سے منعقدہ پر امن سندھ پر امن پاکستان کے عنوان آل پارٹیز کانفرنس میں سندھ بھر سے آئے ہوئے سیاسی، مذہبی و سماجی رہنمائوں نے اظہار خیال کیا،کانفرنس کے اعلامیہ اور قرارداد کے مطابق پاکستان بلخصوص سندھ بھر میں جاری دہشت گردی کی لہر، پے در پے دھماکے، مسلسل طاری خوف کی مذمت کی گئی، سندھ بھر کے نمائندہ رہنمائوں اور سیاسی و مذہبی شخصیات نے اس بات پر متفقہ موقف پیش کیا کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب، کوئی قومیت نہیں ہوتی ہے، دہشت گرد اور انتہاپسند صرف دہشت گرد ہوتے ہیں،تمام رہنمائوں نے پاک فوج کی طرف سے شروع کردہ آپریشن رد البلاکی بھرپور حمایت کا اعلان کیا اور اس بات پر نکتہ چینی کی ایسا پہلے کیوں نہیں ہوسکا،اگر یہ آپریشن کچھ سال پہلے شروع کردیا جاتا تو آج کا پاکستان قدرے پرامن اور بہترراہ پر گامزن ہوتا۔