ْسندھ حکومت نے پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے تمام تر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے،شہلا رضا

شہدا کے ورثاء کو 2 لاکھ سی3 لاکھ روپے دیے جاتے تھے جو اب بڑھا کر20 لاکھ روپے کردیئے گئے ہیں،ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی کا اجلاس سے خطاب

جمعرات 23 فروری 2017 21:37

ْ کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2017ء) ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے محکمہ پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے تمام تر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے اور اس مقصدکے لیے فنڈز بھی مختص کیے گئے ہیں،ایک وقت تھا جب محکمہ پولیس کے شہدا کے ورثاء کو 2 لاکھ سی3 لاکھ روپے بطور امداد دیے جاتے تھے جو اب بڑھا کر20 لاکھ روپے کردیئے گئے ہیں جبکہ پولیس کے پے اسکیل کو بھی بہتر بنایا گیا ہے۔

ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی نے اس خبر کو ایک ا چھی خبر قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ سندھ حکومت نے نئے پولیس ایکٹ پر کام کا آغاز کردیا ہے تاکہ متروک پولیس ایکٹ 1861 سے محکمہ پولیس کودرپیش مسائل کو حل کیاجاسکے،آئی جی سندھ کوسوسائٹی کے سامنے 1861پولیس ایکٹ کے بارے میںشکایات کرنے کے بجائے سندھ حکومت سے اس مسئلے پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات جمعرات کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔

اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی،بی ایم جی کے وائس چیئرمین ہارون فاروقی،کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو،سینئر نائب صدر آصف نثار، نائب صدر محمد یونس سومروسابق صدور اے کیو خلیل ، عبداللہ ذکی، چیئرپرسن وومن انٹرپرینور سب کمیٹی درِ شہوار نثار، چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے’’ مائی کراچی‘‘ محمد ادریس اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

شہلا رضا نے کہا کہ دیگر صوبوں کے مقابلے سندھ میں بہترین قوانین نافذ کئے جا چکے ہیں جن میں گھریلو تشدد، کم عمری کی شادی، کم عمر بچوں سے مشقت اور کام کے مقام پر ہراساں کرنے کے خلاف حال ہی میں قانون سازی کرکے انہیں نافذ کیا جا چکا ہے، ہم یو ایس ایڈ کے تعاون سے صوبے بھر میں واٹر مینجمنٹ،صحت اور تعلیم کے امور کو بہتر بنانے پر بھی کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کراچی میںجاری ترقیاتی کاموں کے نتیجے میں عوام کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ کراچی بھر میں مجموعی طور پر بیک وقت25 ترقیاتی منصبوں پر کام جاری ہے جس کی وجہ سے کراچی والوں کو مختلف مسائل کا سامنا ہے تاہم سندھ حکومت عوام کی مشکلات کوکم سے کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے جلد از جلد ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے اقدامات کررہی ہے۔

انہوں نے کراچی کا مثبت امیج اجاگر کرنے کے لیے مستقل بنیاد پر ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ امر خوش آئند ہے کہ جس وقت کراچی میں حالات خراب تھے کراچی چیمبر نے ایسے حالات میں نمائش کا انعقاد جاری رکھا جو کراچی چیمبر کو ایک سچا پاکستانی بناتا ہے۔بزنس مین گروپ کے چیئرمین وسابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی نے برطانوی دور کی150 سال پرانے متروک پولیس ایکٹ1861 کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایکٹ موجود ہ دور میں کارگر نہیں لہٰذا اسے نئے پولیس ایکٹ سے تبدیل کیا جائے۔

انہوں نے یاد دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ مشرف دور میں پولیس ایکٹ 1861کو پولیس آرڈر 2002سے تبدیل کیا گیا جس میں بھی بعض خامیاں تو ضرور تھیں لیکن وہ پھر بھی بہتر تھا،بدقسمتی سے اس پولیس آرڈر کودوبارہ پولیس ایکٹ 1861سے بدل دیا گیا جس سے پولیس کے لیے مسائل پیدا ہوئے۔پولیس ایکٹ1861کو بحال کرنے کے بجائے حکومت کو چند ترامیم کے ساتھ پولیس آرڈر 2002 کو جاری رکھنا چاہیے تھا جس میں صرف بعض خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت تھی۔

کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو نے امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگرچہ پچھلے تین سالوں میں حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ کراچی میں امن وامان کی صورتحال دوبارہ خراب ہونا شروع ہو گئی ہے جو تاجر وصنعتکار برادری کے لیے واقعی تشویشناک ہے۔ کے سی سی آئی کے صدر نے 2004 سے ’’ مائی کراچی‘‘ نمائش میں شرکت اور مستقل حمایت پر شہلا رضا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں اس سال بھی 7 تا 9 اپریل 2017 کو ایکسپو سینٹر میں ہونے والی نمائش میں شرکت کی دعوت دی۔ اجلاس کے دوران جمعرات کے روز لاہور میں ہونے والے بم دھماکے کے شہداء جن میں سینئر بی ایم جین معظم حیات پراچہ بھی شہید ہوئے ان سب کی مغفرت کے لئے دعاکی گئی۔#

متعلقہ عنوان :