کراچی، 60 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت

عدالت کا سندھ پولیس،صوبائی ٹاسک فورس اور دیگر اداروں کی کارگردگی پر عدم اطمینان کا اظہار

جمعرات 23 فروری 2017 21:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2017ء) سندھ ہائیکورٹ نے 60 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سندھ پولیس،صوبائی ٹاسک فورس اور دیگر اداروں کی کارگردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔ عدالت نے کہاکہ پولیس اور ادارے اپنا کام نہیں کررہے،اس ملک کو اللہ چلا رہا ہے ،اب کیا جج لاپتہ شہریوں کو خود تلاش کرنے نکل پڑی جمعرات کو جسٹس سید محمد فاروق شاہ کی سر براہی میں 2رکنی بنچ نے 60سے زائد لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ شہری کئی برسوں سے لاپتہ ہیں، کسی نے تو اٹھایا ہوگا۔صوبائی ٹاسک فورس کی کارگردگی بھی صفر ہے۔احکامات پر اجلاس ہوتے ہیں، افسران چائے اور بسکٹ کھاتے اور چلے جاتے ہیں، جسٹس فاروق شاہ نے کہاکہ دو دو ماہ بعد اسٹیوریو ٹائپ رپورٹ پیش کردی جاتی ہے،شہری نے بیان دیا کہ اسکے دو بھائی امین اور الیاس سات برس سے لاپتہ ہیں۔

(جاری ہے)

لگتا ہے کوئی بھی ادارہ عدالت کی نہیں سنتا۔۔جسٹس فاروق شاہ نے کہاکہ جب دوسرے ادارے اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں تو عوام عدالتوں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ85 سالہ شخص فیروز خان عباسی اسپتال سے لاپتا ہو۔عدالت نے کہاکہ ستم ظریفی تو یہ ہے 85 سالہ شخص عباسی اسپتال سے لاپتہ ہوا۔وکیل نے کہاکہ عباسی شہید اسپتال کے اعلی افسران دہشت گردی میں ملوث رہے ہیں اور بعض گرفتار ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ تمام ادارے لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے میں ہرممکن کوشش کریں۔#