تخریب کاروں نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا ہے‘ صوبائی حکومت ادارے میں اصلاحات کرے‘ ہمارے ٹیکنکل اسٹاف کو قانون نا فذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی طرح مراعات دی جائیں

ڈپٹی ڈائریکٹر بم ڈسپوزل سول ڈیفنس رفو جان کی غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت

جمعرات 23 فروری 2017 21:28

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 فروری2017ء) ڈپٹی ڈائریکٹر بم ڈسپوزل سول ڈیفنس رفو جان نے کہاہے کہ تخریب کاروں نے اب جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا ہے، صوبائی حکومت ادارے میں اصلاحات کرے، ہمارے ٹیکنکل اسٹاف (بم نا کارہ بنانے والے ارکان) کو قانون نا فذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی طرح مراعات دی جائیں، زخمی ملازمین کو علاج و معالجہ کی سہولیات اور بم نا کارہ بنانے والوں کو حفاظتی اسکواڈ فراہم کرے۔

گزشتہ روز غیر ملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر رفوجان کاکہناتھاکہ تخریب کاروں نے اب جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا ہے، ان کے بقول اب دہشت گرد کسی گاڑی میں یا انسانی جسم کے ساتھ جیکٹ میں بارود بھر دیتے ہیں اور پھر اس میں کلا ک وائز، ٹائمر ڈیوائس یا ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے کرتے ہیں جس سے درجنوں انسانوں کی ایک ہی لمحے میں زندگی ختم ہو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ایسے بموں کو ناکارہ بنانے کے لیے ایک ہی ادارہ ہے، جس نے اب تک چار سو سے زائد دیسی ساختہ آئی ای ڈی اور دیگر بموں کو نا کارہ بنایا ہے لیکن اب جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے تیار کیے جانے والے بموں کو نا کارہ بنانے والے آلات بم ڈسپوزل اسکواڈ کے پاس نہیں ہے جس کی وجہ سے ادارے کے ملازمین متاثر ہو رہے ہیں۔رفوجان نے بین الااقوامی برادری بالخصوص امریکہ اور جرمنی کی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ جدید آلات کی فراہمی میں ان کے ادارے کی مدد کریں۔

ہم پوری دینا سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ آپ ہم لوگوں کو جدید (آلات) سے لیس کریں تاکہ ہم بموں کو نا کارہ سکیں، ہمیں ان چیزوں کی ضرورت ہے ایک روبوٹ، واٹر کینن گن، جیمرز، آئی ای ڈی سوٹ سیٹ، اور جدید قسم کے آپر یٹنگ ٹولز اور ان تمام چیزوں کو لے جانے کے لیے بم پرو ف گاڑی یا بلٹ پروٹ گاڑی کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ ان تمام چیزوں کو ہم باقاعدہ موقع پر لے جائیں اور بم کو آسانی سے (ناکارہ بنا) سکیں۔

قدرتی وسائل سے مالامال اس جنوب مغربی صوبے میں صوبائی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2007 سے دسمبر 2016 تک راکٹ فائرنگ، دیسی ساختہ بموں کے 3200 واقعات ہوئے ہیں جس میں 2200 افراد ہلاک اور 4100 زخمی ہو چکے ہیں ۔رفوجان کا کہنا ہے کہ ادارے کے ملازمین کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کے لیے ان کو جدید تربیت بھی فراہم کی جانی چاہیئے۔انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ادارے میں اصلاحات کرے، ہمارے ٹیکنکل اسٹاف (بم نا کارہ بنانے والے ارکان) کو قانون نا فذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کی طرح مراعات دی جائیں، زخمی ملازمین کو علاج و معالجہ کی سہولیات اور بم نا کارہ بنانے والوں کو حفاظتی اسکواڈ فراہم کرے۔

رواں ماہ کے دوران بم کو نا کارہ بنانے کے دوران جان کی بازی ہارنے والے کمانڈر عبدالرزاق کے لیے وفاقی حکومت نے سول ایوارڈ جب کہ صوبائی حکومت نے ان کا نام قائداعظم پولیس میڈل کے لیے بھی تجویز کیا ہے صوبائی حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ادارے کی تمام ضروریات پوری کی جائیںگی۔شہری دفاع کے عملے کی تعداد 250 ہے جب کہ 45 رضاکار بھی بغیر تنخواہ کے یہاں کام کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :