بدعنوانی، بے ضابطگیوں اور سرمایہ کاروں کے اثاثوں میں خوردبرد میں ملوث بروکروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی،چیئرمین ایس ای سی پی

جمعرات 23 فروری 2017 20:01

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 فروری2017ء) چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے کہا ہے کہ بدعنوانی، بے ضابطگیوں اور سرمایہ کاروں کے اثاثوں میں خوردبرد میں ملوث بروکروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے والے سٹاک ایکسچینج کے بروکروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے ایس ای سی پی قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول نیب کے ساتھ مسلسل رابطہ میں ہے۔

وہ جمعرات کو سٹاک مارکیٹ کیلئے قائم مشاورتی گروپ سے خطاب کر رہے تھے۔ مشاورتی گروپ مارکیٹ کے سینئر شرکاء عارف حبیب، عقیل کریم ڈھیڈی، امین عیسی تائی، یٰسین لاکھانی، نجم علی، زاہد لطیف، عمر اقبال پاشا، عاصم ظفر، ڈاکٹر یاسر محمود، این آئی ٹی کے مینجنگ ڈائریکٹر شاہد غفار اور مفاپ کے فرید خان پر مشتمل ہے۔

(جاری ہے)

ایس ای سی پی کے کمشنر سیکورٹیز مارکیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

اجلاس کے دوران ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی نے اس موقع پر بروکریج ہاؤسز کے خلاف ہونے والی تحقیقات سے بھی اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا۔ مشاورتی گروپ نے چند بروکریج ہاؤسز کی جانب سے عوام الناس اور سرمایہ کاروں سے سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے نام پر فکسڈ منافع کا لالچ دے کر رقوم وصول کرنے پر گہری تشویس کا اظہار کیا۔ اجلاس میں اس بات پر مکمل اتفاق رائے پایا گیا کہ بروکرز کی جانب سے اس طرح کی سرگرمیاں غیر قانونی ہیں اور عوام الناس کے ساتھ دھوکہ دہی کے مترادف ہیں۔

اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ سرمایہ کار اور عوام الناس کو ایسی غیر قانونی سرگرمیوں کے حوالے سے محتاط رہنا چاہئے اور زیادہ یا فکسڈ منافع کے لالچ میں ایسی کسی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ بننے سے بچنا چاہئے جس کے نتیجہ میں ان کی عمر بھر کی کمائی لٹنے کا خطرہ ہو۔ اس ضمن میں عوام الناس اور سرمایہ کاروں کو یاد رکھنا چاہئے کہ کسی بھی نام کے بروکر کوکوئی بھی رقم دینا غیر قانونی ہے اور سٹاک ایکسچینج ایسی غیر قانونی ادائیگیوں کا کوئی بھی کلیم یا دعویٰ نہ تو قبول کرے گی اور نہ ہی اس ضمن میں کوئی ادائیگی کی جائے گی کیونکہ ایسی سرگرمیاں سٹاک ایکسچینج کے قانونی دائرہ کار سے باہر ہیں۔

مشاورتی گروپ نے بروکرز کی نمائندہ ایسوسی ایشن قائم کرنے کا اعادہ کیا۔ مشاورتی گروپ نے ایس ای سی پی کی اس تجویز سے بھی اتفاق کیا کہ فرد واحد پر انحصار ہونے اور کمزور بورڈ اسٹکچر ہونے کی وجہ سے سنگل ممبر کمپنیوں کو بروکریج کا لائسنس نہ جاری کیا جائے جبکہ بروکر ہاوسز کے برانچ دفاتر کھولنے کے لئے سخت معیارات اور چیک اینڈ بیلنس نافذ کئے جائیں گے اور ایسے بروکر ہاوس کے لئے کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی سے ریٹنگ کرانا لازمی قرار دیا جائے گا۔

مشاورتی بورڈ کے اجلاس سے پہلے چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے چیئرمین منیر کمال سے ملاقات کی اور پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ کی مجموعی صورت حال اور ایس ای سی پی اور پی ایس ایکس کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر غور کیا۔ ملاقات میں بروکروں کی جانب سے سرمایہ کاروں سے غیر قانونی طور پر ڈیپازٹ اکٹھا کرنے کے معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

دونوں جانب سے اتفاق کیا گیا کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث بروکروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاہم سٹاک ایکسچینج ان بروکروں کے پاس غیر قانونی طور پر جمع کرائے جانے والے ڈیپازٹ کے کسی دعوی کو تسلیم نہیں کرے گا۔ مشاورتی گروپ نے ایس ای سی پی اور پی ایس ایکس کی جانب سے مشترکہ طور پر سنگل ممبر کمپنیوں کو بروکریج کا لائسنس جاری نہ کرنے، برانچ دفاتر کھولنے کے لئے سخت شرائط عائد کرنے، سرمائے کی تحویل کو صرف مستحکم اداروں تک محدود کرنے اور جائنٹ انسپکشن رجیم کو مستحکم کرنے کیلئے کئے جانے والے فیصلوں کی مکمل تائید کی گئی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ بروکرز کو اور بروکرز کی جانب سے فنانسنگ کا طریق کار کا جائزہ لینے کے لئے ایس ای سی پی کی تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی اپنی رپورٹ ایک ہفتے میں پیش کرے گی۔

متعلقہ عنوان :