70سال سے تصفیہ طلب تنازعہ کشمیر کی وجہ سے عالمی امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں، امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی اور یورپ میں نسل پرستی کے فروغ سے عالمی نظام بدل رہا ہے ، دنیا غیر یقینی کیفیت سے دوچار ہو رہی ہے ، موجودہ صورتحال میں پاکستان کو اپنی معیشت کو مستحکم کر کے اصولی موقف پر قائم رہنا ہو گا

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا پاکستان نیشنل فورم کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب

جمعرات 23 فروری 2017 19:57

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 فروری2017ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ستر سال سے تصفیہ طلب تنازعہ کشمیر کی وجہ سے عالمی امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی اور یورپ میں نسل پرستی کے فروغ سے عالمی نظام بدل رہا ہے۔ اور دنیا غیر یقینی کیفیت سے دوچار ہو رہی ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان کو اپنی معیشت کو مستحکم کرتے ہوئے اصولی موقف پر قائم رہنا ہو گا۔

وہ گزشتہ روز یہاں مقامی ہوٹل میں پاکستان نیشنل فورم کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ جس کا عنوان تھا "تصفیہ طلب مسئلہ کشمیر عالمی امن کے لئے خطرہ "۔ صدر آزاد کشمیر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نسلی تطہیر کا پہلا واقعہ ستر سال قبل کشمیر میں رونما ہوا ۔

(جاری ہے)

جہاں مہاراجہ کی فورسز نے بھارتی قابض افواج اور انتہا پسند ہندو تنظیموں سے ملکر اڑھائی لاکھ مسلمانوں کو عقیدے کی بنیاد پر قتل کیا۔

نسل کشی کا سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔ بھارت کشمیر پر قبضے کے بعد تمام حربے آزما چکا لیکن وہ کشمیریوں کے دل نہیںجیت سکا ۔ آج بھی مقبوضہ کشمیر میں لوگ پاکستان کے حق میںنعرے بلند کر تے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ہندوستان آزادی پسندوں کو دہشتگرد قرار دیتا ہے۔ گزشتہ سال جولائی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال ہولناک ہے ۔ نوجوانوں کو پیلٹ گن سے اجتماعی طور پر بصارت سے محروم کر دیا گیا ۔

بھارتی فوج ان کو گھروں پر چھاپے مار کر گرفتار کرتی ہے ۔ اور راتوں کو جاکر گھروں میں توڑ پھوڑ کرتے ہیں ۔ اور املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اہل پاکستان کشمیر کو خود سے الگ تھلگ نہیں کر سکتے ۔ کشمیر اس وقت ایک سلگتی چنگاری ہے ۔ جس سے کسی بھی وقت خوفناک جنگ کے شعلے بھڑک سکتے ہیں ۔ کنٹرول لائن پر بھارتی گولہ باری سے جنگ کی صورتحال ہے۔

اور پاک بھارت کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت پاکستان پر کبھی حملہ نہیں کرے گا۔ ایٹمی ہم پلہ ہونے کے علاوہ روائتی جنگ میں بھی پاکستان اس سے پیچھے نہیں ۔ اس لیے ہندوستان نے پاکستان کے خلاف دو جہتی جنگ شروع کر رکھی ہے ۔ مودی اور اجیت دووال کے نظریے کے مطابق اپنے جاسوس گماشتے اور ایجنٹ بھیج کر وہ پاکستان کو اندر سے کمزور کرنے کی سازش کر رہے ہیں ۔

جبکہ دوسری جنگ اس نے مقبوضہ کشمیر کے اندر شروع کر رکھی ہے ۔ صدر آزاد کشمیر سردر محمد مسعود خان نے کہا کہ دہشتگردی کے لیے ہندوستان افغانستان کو لانچنگ ہیڈ کے طور پر استعمال کر رہا ہے ۔ کراچی ، بلوچستان اور فاٹا دہشتگردوں کا خصوصی ہدف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف فورتھ جنریشن دارفیئر شروع کر دی گئی ہے۔ پاکستان کے عوام ہندوستان کی معاشی ترقی اور عالمی اثر و رسوخ سے مرغوب نہ ہوں ۔

اپنے اصولی موقف پر قائم رہیں ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ آزادی کی کی تحریکوں کی کامیابی کا کوئی نظام الاوقات نہیں دیا جا سکتا اس کے لیے مسلسل جدو جہد ضروری ہوتی ہے ۔ اگر ہم مالی اور اقتصادی طور پر مستحکم ہوئے اور پاکستان سی پیک کے تمام منصوبے بروقت مکمل کرنے میں کامیاب رہا تو ہندوستان کشمیر پر خود مذاکرات پر تیار ہو گا۔ کانفرنس سے پاکستان نیشنل فورم کے سربراہ کرنل اکرام الحق سابق سپیکر اسمبلی سید فخر ایام ، چیف جسٹس ر شیخ ریاض احمد ، سابق وزیر قانون ایس ایم ظفر ، سابق گورنر پنجاب جنرل ر خالد مقبول ، بیگم سیدہ عابدہ حسین ، بیگن شہناز رفیع ، پروفیسر حسن عسکری رضوی ، شفیع جوش سیکرٹری ریٹائرڈ خالد محمود ، پروفیسر رابعہ ، جنرل ر نصیر اختر ، ایڈمرل کورشید ، جسٹس فقیر محمد کھوکھر ، شریف بخاری ، انور کمال ایڈووکیٹ جمیل ناز ائیر وائس مارشل انور محمود اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔

متعلقہ عنوان :