وفاقی حکومت کے قائم کردہ مذہبی بورڈ نے حبیب میٹرو مضاربہ اور اوریئنٹ رینٹل مضاربہ کے پراسسپیکٹس کی منظوری دیدی

جمعرات 23 فروری 2017 19:57

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 فروری2017ء) مضاربہ سیکٹر کیلئے وفاقی حکومت کے قائم کردہ مذہبی بورڈ نے دو نئے مضاربہ حبیب میٹرو مضاربہ اور اوریئنٹ رینٹل مضاربہ کے پراسسپیکٹس کی منظوری دیدی۔ دونوں مضاربہ کے سرٹیفیکیٹ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں لسٹ بھی کئے جائیں گے جس سے سٹاک مارکیٹ میں 8 سو ملین روپے کی تازہ سر مایہ کاری ہو گی۔

بورڈ کے چیئرمین جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پراسپیکٹسوں کا جائزہ لینے کے بعد بورڈ نے تصدیق کی ہے کہ ان دونوں مضاربہ کے پراسپیکٹسوں میں درج کاروبار اسلامی احکامات سے متصادم نہیں ہیں۔ مضاربہ مینجمنٹ کمپنیوں کی جانب سے مضاربہ کے کسی بھی نئے کاروبار ی منصوبے کے پراسپیکٹس کے شریعہ کے مطابق جائزہ اور اس کی منظوری کیلئے مضاربہ آرڈیننس 1980ء کے تحت وفاقی حکومت نے مذہبی بورڈ قائم کیا ہے۔

(جاری ہے)

حبیب میٹرو پولیٹن مضاربہ مینجمنٹ کمپنی نے تین سو ملین کے ادا شدہ سرمائے کے ساتھ ایک نیا مضاربہ جاری کرنے کی تجویز دی تھی جو کہ مالیاتی شعبہ میں ایک مستقل، کثیر المقاصد مضاربہ ہو گا۔ یہ مضاربہ بنیادی انفرادی اور کارپوریٹ صارفین کو فنانسنگ کے آر وی ماڈل کے ذریعے کار فنانسنگ کی سہولت فراہم کرے گا۔ آر وی کار فنانسنگ ماڈل میں گاڑی کا ماہانہ کرایہ فنانسنگ کے اجراء ماڈل کے مقابلے میں کم ہوتا ہیں۔

اس کے علاوہ یہ مضاربہ اپنے صارفین کو اجرا، رینٹل اور مشارکہ کی بنیاد پر سولر پاور سولوشن بھی فراہم کرے گا۔ اوریئنٹ رینٹل مضاربہ ایمان مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کی جاری کیا گیا جس کا منظور شدہ اور ادا شدہ سرمایہ 5 سو ملین روپے ہے۔ اورینٹ مضاربہ بھی ایک مستقل اور کثیر المقاصد مضاربہ ہو گا اور بنیادی طور پر جنریٹرز اور بھاری مشینری کے رینٹل کا کاروبار کریں گے۔

یہ دونوں مضاربہ ربا کی بنیاد پر کی جانے والے لین دین میں ملوث نہیں ہوں گے اور اپنا کاروبار مضاربہ کے ریگولیٹری فریم ورک، اپنے پراسپیکٹس کے مقاصد اور شریعہ کے اصولوں اور بورڈ کی جانب سے منطور شدہ فنانسنگ کے ماڈل معاہدوں کے مطابق مطابق انجام دیں گے۔ یہ دونوں مضاربہ اپنے روزمرہ کے کاروباری فرائض میں رہنمائی حاصل کرنے کیلئے شریعہ ایڈوائزر بھی تعینات کریں گے۔ امید ہے کہ نئے مضاربہ سے اس شعبہ میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور عوام کو اسلامی مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کریں گے۔

متعلقہ عنوان :