نیشنل ایکشن پلان کو صرف دینی قوتوں کے خلاف استعمال نہ کیا جائے‘ دینی مدارس اسلام کے قلعے اور ان کے اساتذہ و طلباء ملک و عوام کے محافظ ہیں‘ کفار کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دیندار لوگوں کو دہشت گرد سمجھنا دراصل اغیار و کفار کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل ہے‘پیر طریقت علامہ قاضی عبدالحفیظ نقشبندی کا بیان

جمعرات 23 فروری 2017 16:56

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 فروری2017ء) نیشنل ایکشن پلان کو صرف دینی قوتوں کے خلاف استعمال نہ کیا جائے، دینی مدارس اسلام کے قلعے اور ان کے اساتذہ و طلباء ملک و عوام کے محافظ ہیں۔ کفار کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دیندار لوگوں کو دہشت گرد سمجھنا دراصل اغیار و کفار کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کا دائرہ کار چوروں، لٹیروں، کرپشن کرنے والوں اور ڈاکوئوں و قاتلوں تک بڑھایا جائے ۔

کوئی بھی راسخ العقیدہ مسلمان دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔ ان خیالات کا اظہار پیر طریقت علامہ قاضی عبدالحفیظ نقشبندی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی کا ماسٹر مائند امریکہ اور بھات ہیں، کفار کی سازشوں کو مل کر ناکام بنانا ہو گا پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا ہے اس ملک میں لبرل ازم یا سیکولر ازم کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں ، انبیاء کرام بالخصوص حضور علیہ السلام کی توہین ہو رہی ہے اور حکومتی ادارے مجرموں کو گرفتار کر کے رہا کر دیتے ہیں، یہی وہ اسباب ہیں جو دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا سبب بنتے ہیں ناموس رسالت کے لئے کوئی بھی مسلمان اپنی جان دینا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کو ان بلاگرز کے خلاف بھی ایکشن لینا چاہئیے۔

دینی مدارس اور ان مدارس کے طلباء و علماء کرام اس معاشرے کے محسن ہیں اگر یہ مدارس نہ ہوتے تو آج دین کا نام لینے والا بھی کوئی نہ ہوتا اور ہم سب جانوروں سے بھی بدتر زندگی بسر کر رہے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ دین اور سیاست جدا نہیں ہیں ہم سب کی فلاح اور نجات اسی میں ہے کہ ہم سب نبی علیہ السلام کی محبت سے سرشار ہو کر حضور ﷺ کے لائے ہوئے دین کی کامل و مکمل اتباع کریں۔

متعلقہ عنوان :