فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں 121ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 23 فروری 2017 16:19

فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں 121ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 فروری۔2017ء)فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں 121ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے-قومی اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ موجودہ حکومت کے پہلے سال کے دوران ایف بی آر میں 121 ارب کی بے قاعدگیاں ہوئیں جن میں سے صرف 20 ارب کی ریکوری ممکن ہوسکی،16 ارب حکم امتناعی کی صورت میں پھنسے ہیں جبکہ 76 ارب کی ریکوری باقی ہے ،کمیٹی نے 30مارچ تک مہلت دے دی ،گزشتہ روز کمیٹی کا اجلاس سید نوید قمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔

اجلاس میں ایف بی آر کے مالی سال 2013-14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ،کمیٹی کو آڈٹ حکام نے 316کیسوں میں ریکوری نہ کرنے پر بریفنگ دی، آڈٹ حکام نے بتایاکہ ایف بی آر کے فیلڈ فارمیشن دفاتر نے 42ارب روپے کی ریکوری نہیں کی، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 6 ارب 42کروڑ کی رقم کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ،6 ارب 28کروڑ روپے کی ریکوری ہونا باقی ہے ، 5ارب 42کروڑ کی ریکوری آئی پی پیز کی ہے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے جس پر رکن کمیٹی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پانچ سال گزر گئے آپ نے کسی کے خلاف ایکشن نہیں لیا۔

(جاری ہے)

آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ 6ارب 28کروڑ روپے کی رقم کاکیس عدالت میں زیر سماعت نہیں ،2013-14کے دوران 121ارب کے آڈٹ پیرے سامنے لائے ، 20ارب قومی خزانے میں جمع جبکہ صرف 16ارب کا معاملہ عدالتوں میں ہے 76ارب ریکور کرنے ہیں اس کا جواب ایف بی آر نے دینا ہے ،رکن کمیٹی شفقت محمود ود ہولڈنگ ایجنٹس سے 24ارب روپے کی ریکوری پر ایف بی آر پر برہم ہوگئے۔شفقت محمود نے کہاکہ ودہولڈنگ ایجنٹس دو طرح کے ہیں ایک وہ جو عوام سے جمع کر کے کھا گئے ،دوسرے وہ ہیں جن کا ایف بی آر کو پتہ نہیں اور وہ کاروبار کررہے ہیں یہ انتہا ئی سنجیدہ معاملہ ہے ،چیئرمین کوئی معقول جواب نہ دے سکے ، کمیٹی کو ایف بی آر حکام آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر کمیٹی نے ایف بی آر کو آئندہ اجلاس میں تیاری کرکے آنے کی ہدایت کر دی۔