Live Updates

عدالت عظمیٰ میں تحریک انصاف کے دلائل میں کوئی وزن نہیں ،ْکیس کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا ،ْدانیال عزیز

کسی ایک شخص کیلئے آئین میں ترمیم نہیں کی جاسکتی ،ْ پی ٹی آئی کا رویہ مار دھاڑ اور قبریں کھودنا ہے ،ْ لیگی رہنما ہر مرتبہ پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ضرور ڈالتے ہیں ،ْجمہوریت کے خلاف سازش ناکام ہورہی ہے ،ْ میڈیا سے گفتگو عمران خان عدالت عظمیٰ میں آنے سے پہلے ملک کی دیگر عدالتوں میں جاتے جہاں انہیں اشتہاری قرار دیا گیا ہے ،ْ نہال ہاشمی

جمعرات 23 فروری 2017 14:54

عدالت عظمیٰ میں تحریک انصاف کے دلائل میں کوئی وزن نہیں ،ْکیس کا فیصلہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء اور رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ میں تحریک انصاف کے دلائل میں کوئی وزن نہیں ،ْکیس کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔جمعرات کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پٹیشنرزکی جانب سے گذشتہ چار برسوں میں مختلف قسم کے بیانات دیئے جاتے رہے ہیں تاہم آج پہلی مرتبہ مخالف وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے سچ کہا ہے کہ وہ عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مخالفین ایک جانب کہتے ہیں کہ جو عدالتی فیصلہ آئیگا اسے قبول کیا جائیگا اور دوسری جانب عدالت کو دھمکانے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ دانیال عزیز نے کہاکہ آج عدالت نے مختلف مواقع پر کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جو اخباری تراشے اور ردی کے کاغذ جمع کئے جارہے ہیں وہ قابل سماعت نہیں اور فیصلہ قانون اور آئین کے مطابق کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کسی ایک شخص کیلئے آئین میں ترمیم نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا رویہ مار دھاڑ اور قبریں کھودنا ہے اور عدالت میں کہا گیاکہ کہ یہ روایت قائم ہو چکی ہے کہ جس فریق کے خلاف فیصلہ آئے وہ عدالت کے باہر آکر عدالت اور فیصلے کے خلاف ہنگامہ آرائی اور آوازیں کستے ہیں ۔ دانیال عزیز نے کہا کہ پٹیشنرز کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست بے بنیاد ہے ۔

پی ٹی آئی کے موجودہ اور اس سے قبل وکیل کے دلائل سابق چیف جسٹس صاحب سن چکے ہیں ، اس پیٹشنرز کی جانب سے جمع کردہ تین جلدیں دلائل میں وزن نہ ہونے پر واپس لی گئی تھیں کیونکہ ان تمام ردی کے کاغذ میں لسی اور گجریلا بنانے کی ترکیبیں تھیں اور یہی وجہ ہے کہ جسٹس(ر) انور ظہیر جمالی صاحب نے کمیشن بنانے کی تجویز پیش کی ۔ دانیال عزیر نے کہاکہ جمہوریت کے خلاف سازش ناکام ہورہی ہے ، جن لوگوں کا سیاسی قد چھوٹا اور جھوٹے ہوتے ہیں انہیں جب جیک لگتا ہے تو پھر وہ کسی بڑے لیڈر کے قد کے برابر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں ، جیک لگنے کا عمل پاکستان کی تاریخ میں بار بار پیش آیا ہے ، یہ اللہ کا کرم ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کیخلاف سازش کو دوسری مرتبہ پست ہوتے دیکھ رہے ہیں اور آنے والے انتخابات میں عوام فیصلہ کرینگے کہ شارٹ کٹ اور پچھلے دروازے کی سیاست اپنے انجام کی جانب پہنچ چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک جمہوری حکومت نے دوسری منتخب جمہوری حکومت کو باضابطہ اقتدار منتقل کیا اور اب یہ تاریخ میں دوسری مرتبہ ہونے جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے معیشت اور خارجہ پالیسی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جبکہ اس کے مقابلہ میں پی ٹی آئی اوچھے اور کھوکھلے ہتھکنڈوں والی جماعت ہے ، انہیں وارداتوں کی عادت ہے، پارلیمان میں عمران خان واحد پارلیمانی رہنماء ہیں جنہوں نے کبھی بجٹ تقریر نہیں کی تاہم ہر مرتبہ پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ضرور ڈالتے ہیں۔

اسلام آباد مسلم لیگ(ن) کے رہنماء اوررکن پارلیمان نہال ہاشمی نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں جوبھی آتا ہے اسے نیک نیت اور صاف شفاف ہوکر آنا چاہئے، عمران خان عدالت عظمیٰ میں آنے سے پہلے ملک کی دیگر عدالتوں میں جاتے جہاں انہیں اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ آج عدالت عظمیٰ میں ایک پیٹشنر نہیں بلکہ ایک اشتہاری موجود ہے اور اس اشتہاری کو یہ یاد ہونا چاہئے کہ اس نے عدالت کے سامنے پارلیمنٹ، پی ٹی وی اور ڈی چوک میں توڑ پھوڑ کی ، پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا، قبریں کھودنے والوں کا ساتھ دیا، تھانوں میں موجود دہشت گردوں اور مجرموں کو آزاد کرانے کیلئے غنڈہ گردی کی اور دہشت پھیلائی ۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایسے ملزمان تھے جن کے خلاف پرچے کاٹے گئے اور پھر ان کے چالان ہوئے اور عدالتوں نے ان کے خلاف فیصلے دیئے۔ نہال ہاشمی نے کہا کی میڈیا عمران خان سے سوال کرے کیا وہ اشتہاری نہیں ہیں، اگر اشتہاری ہیں تو پہلے خود کو کلیئر کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اشتہاری اوردیگر اشتہاریوں میں کیا فرق ہے جو چوریاں کرتے ہیں ، قتل وغارت کرتے ہیں دونوں برابر ہیں اور قانون سب کیلئے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ عوام سے پوچھتے ہیں کہ کیا ایک اشتہاری کو یہ حق دیا جاسکتا ہے کہ وہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالے، کیا اشتہاری نیک نیتی سے عدالت عظمیٰ میں آیا ہے ، کیا ایک اشتہاری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پاکستان کے مستقبل سے کھیلے اور قانون پرعملدرآمد کرنے والے شہریوں کی پرسکون زندگی میں خلل ڈالے، اگر ایسا ہے تو پھرملک میں موجود تمام اشتہاریوں کو یہ اجازت دی جانی چاہئے کہ وہ کھلے عام پھریں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات