کوئٹہ, یورپی یونین مغربی ممالک مالی امدادپاکستان کودینے کیساتھ قانون توہین رسالت میں ترمیم اورقادیانیوں کے خلاف آئینی ترامیم ختم کراناچاہتے ہیں،مذہبی و سیاسی رہنماء

مسائل کے حل کے لیے دینی وسیاسی جماعتیں متحدہوکرنظام مصطفی ؓ کی تحریک شروع کریں برطانیہ کے قانون کے مطابق حضرت عیسیؓ کی توہین پر سزائے موت ہے،اے پی سی سے خطاب

بدھ 22 فروری 2017 23:51

�وئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2017ء) صوبے کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہاہے کہ یورپی یونین اورمغربی ممالک مالی امدادپاکستان کودینے کے ساتھ ساتھ قانون توہین رسالت میں ترمیم اورقادیانیوں کے خلاف آئینی ترامیم ختم کراناچاہتے ہیں اوریہ ان کے ایجنڈے کاحصہ ہے، مسائل کے حل کے لیے دینی وسیاسی جماعتیں متحدہوکرنظام مصطفی ؓ کی تحریک شروع کریں برطانیہ کے قانون کے مطابق حضرت عیسیؓ کی توہین پر سزائے موت ہے ،سینیٹ میں ایک بار پھر توہین رسالت کا مسئلہ اٹھایا جاناسازش کاحصہ ہے،عالمی دباو پر نان ایشوز کو ایشوز بنا کر ملک کے نظریے کو تبدیل کرنے کی کوشش جاری ہے،اہل بلوچستان کسی صورت ناموس رسالت کیقانون میں ترمیم نہیں ہونے دیں گے ،گستاخ بلاگرزکے خلاف مقدمات قائم کیے جائیں ،عالم کفر مسلمانوں میں انتشار پھیلاکر اپنے عزائم کی تکمل چاہتا ہیان خیالات کااظہارعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر مولانا عبداللہ منیر،صوبائی خطیب و رکن مرکزی شوری مولانا انوارالحق حقانی، جمعیت علما اسلام کے جنرل سیکرٹری ملک سکندر خان ایڈووکیٹ،جماعت اسلامی کیصوبائی امیرمولانا عبدالحق ہاشمی ،پرنسپل جامعہ امام صادق علامہ جمعہ اسدی،عوامی نیشنل پارٹی کے رشید خان ناصر،جامع مفتاح العلوم کے شیخ الحدیث مولانا عبدالباقی،جمعیت علما اسلام س کیمرکزی نائب صدر مولانا عبدالحلیم ،مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ ہاشم موسوی،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سیئنر وائس چیئرمین محمد رضاوکیل ،جمعیت علما پاکستان کیصوبائی امیر مولانا عبدالقدوس ساسولی،سابق صوبائی وزیر مولانا حافظ حسین احمد شرودی،پشتونخوہ امیپ کے حاجی فضل قادر شیرانی،مرکزی جمعیت اہل حدیث کیمولانازکریا ذاکر، مرکزی انجمن تاجران کے محمد ابراہیم کاسی،غزالی ویلئفر سوسائٹی کے چیئرمین عبدالقیوم کاکڑ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کیناظم تبلیغ مولانا عبدالرحیم رحیمی،صوبائی مبلغ مولانا محمد یونس،مفتی احمد خان،معروف قانون دان محمد علی کاکڑ ایڈووکیٹ،تنظیم اسلامی کے اقتدار احمد نیعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت بلوچستان کے زیر اہتمام تحفظ ناموس رسالت کے موضوع پر منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا رہنمائوں نے کہاکہ 1974 میںتمام مکاتب وفکر کے علما اور سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد مسئلہ حل ہوا قادیانی اور لاہوری فرقے کو غیر مسلم قرار دیاگیاتاہم وقتا فوقتا منکرین اسلامی دائرے میں واپسی کی کوشش کرتے ہیں عالمی سطح پر تبدیلیوں سیہر جگہ حساسیت کا مظاہرہ کیا گیا قادیانیت نے عالمی سطح پر ہمدردیاں لینے کی کوشش کی اورپاکستان کے آئین سے انحراف کیا جبکہ ملک سے باہر جا کروطن عزیز کے خلاف مورچہ بند ہیں،پاکستان میںقادیانیوں سمیت کسی کبھیاقلیت کے بنیادی حقوق کو سلب نہیں کیا گیا سینیٹ میں ایک بار پھر توہین رسالت کا مسئلہ اٹھایا گیا جو انتہائی قابل مذمت اقدام ہے۔

(جاری ہے)

عالمی دباو پر نان ایشوز کو ایشوز بنا کر ملک کے نظریے کو تبدیل کرنے کی کوشش جاری ہے،توہین رسالت کا مسئلہ اور قانون اہمیت کا حامل ہے بین الاقوامی سطح پر ایجنڈا یہ ہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کا قانون ختم ہو اور قادیانیت کے خلاف پاس کی گئی ترمیم ختم کی جائے،یورپی یونین سمیت کئی بین الاقوامی فورمز پر ہمارے سامنے مسئلہ اٹھایا گیا کہ یہ قانون اقلیتوں کے خلاف استعمال ہوامقررین نے کہا کہ اگر تفصیلات اکھٹی کی جائیں اور دیکھا جائے کہ یہ قانون کتنے مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوا اسوقت پانچ سو کے قریب مسلمانوں اور پچاس کے قریب غیر مسلموں کے خلاف ایف آئی آر ہو ئی ہیں کسی کو ذبردستی مذہب تبدیل کرانے کی اسلام اجازت نہیں دیتا اسلام قبول کرنے کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں،آج پھر قانون میں ترمیم کی بات ہو رہی ہے مغرب کا قرب حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے ہمارے ردعمل کا بھی حکمران فائدہ اٹھاتے ہیں ختم نبوت کے خلاف عالمی ایجنڈے کو اتفاق سے ناکام بنائیں گے پیپلز پارٹی کے دور میں بھی توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنے کی کوشش ہو رہی تھی جس میں وہ کامیاب نہیں ہوئے مقرین نے کہاکہ علما نے کچھ عرصے سے قادیانیت پر بات کرنا چھوڑ دی ہے نئی نسل کو عقائد کے حوالے سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے منظم انداز میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں جنھیں بیرونی مدد حاصل ہیمقررین نے کہا کہ بیرونی طاقتیں نصاب بدلنے کی کوشش کررہی ہیںہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اگر توہین رسالت کے قانون کو ختم یا کمزور کرنے کی کوشش کی گئی تو فساد ہو گا پاکستان کا قیام نظریے کی بنیاد پر عمل میں لایا گیا ناموس رسالت پارٹی یا سیاست کا مسئلہ نہیں مقررین نے کہا ہم امام انبیا کی توہین کو روکنا اپنے جان و مال سے زیادہ اہم سمجھتے ہیں برطانیہ میں قانون ہے کہ حضرت عیسی کی توہین پر سزائے موت ہے تمام انبیا کی توہین جرم ہی, معاشرے میں ڈسپلن کے قیام کیلئے قانون پر عملدرآمد ضروری ہے ایف آئی آر کے اندراج کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے جب تک تعلیم کیلئے عالمی اداروں سے معاونت لی جائے گی بہتری ممکن نہیں تمام صوبوں میں نصاب تعلیم کا جائزہ لینے کیلئے متفقہ کمیٹی بنائی جائے چاروں صوبوں میں تعلیم کیلئے عالمی اداروں سے مالی وتکنیکی معاونت لی جا رہی ہے مقررین نے کہاکہ ناموس رسالت مسلمانوں کے بنیادی مذہب کا حصہ ہے۔

بیرونی دباو پر پاکستان کو سیکولر سٹیٹ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے تسلسل کے ساتھ بیرونی دباو میں اقدامات کئے جا رہے ہیں۔