وزیر اعظم سمیت ارکان پارلیمنٹ پر آئین کی دفعہ 62،63کا اطلاق ضروری ہے،سراج الحق
اٹارنی جنرل اہم ترین مقدمہ کو کوئی اہمیت دینے کو تیار نہیں، گنڈیریاں چوستے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ کیس سپریم کورٹ نہیں سن ، قومی اہمیت کے اس کیس کو سپریم کورٹ سننے کا اختیارنہیں رکھتی تو کیا لاہور کا کوئی تحصیلدار اس کا فیصلہ کرے گا،تمام ادارے دربار اور ’’وڈی سرکار‘‘کو بچانے میں لگ گئے ہیں، سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو
بدھ 22 فروری 2017 23:34
(جاری ہے)
یہاں ہمیشہ حکومتی مفادات کو ریاستی مفادات سمجھا جاتا ہے ۔تمام ادارے دربار اور ’’وڈی سرکار‘‘کو بچانے میں لگ گئے ہیں،لیکن اب ان نا خدائوں سے سرکاری کشتی دلدل سے نہیں نکل سکتی ۔
پانامہ لیکس کیس سے بچنے کے لیے حکومت ایک اور این آر او کے چکر میں ہے اور وہ چاہتی ہے کہ پانامہ کیس لاہور کا کوئی تحصیل دار سنے۔ اب نہ این آراو ہو گا اور نہ ہی لاہور کا تحصیلدار یہ کیس سنے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پانامہ کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ایڈووکیٹ بھی موجود تھے ۔سراج الحق نے کہا کہ قوم پانامہ کیس جیت چکی ہے ،پوری دنیا کو پتہ چل گیا ہے کہ وزراء اور سرکاری وکلاء کاجتھا وزیر اعظم اور ان کے خاندان کا دفاع کرنے میں ناکام رہا ہے ،نیب اور ایف بی آر کے متعلق پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے ریمارکس کے بعد ان اداروںپر جو تھوڑا بہت اعتماد باقی تھا وہ بھی ختم ہوگیاہے اور قوم جان چکی ہے کہ اقتدار پر قابض رہنے والوں نے یہ ادارے ملک و قوم کے مفاد میں نہیں اپنی کرپشن چھپانے کیلئے بنا رکھے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا یہ کہنا کہ پانامہ کیس سپریم کورٹ سننے کی مجاز نہیں تضحیک آمیز اور سپریم کورٹ کی توہین کے مترادف ہے اگر کرپشن اور قومی دولت کی لوٹ مار کا سب بڑا کیس ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نہیں سن سکتی تو کیا اس کا فیصلہ لاہور کا کوئی تحصیلدار کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پوری سرکاری مشینری اور ادارے وزیر اعظم اور ان کے خاندان کو بچانے میں لگی ہوئی ہے اور حکومتی مفاد کو یہاں ریاستی مفاد کا درجہ دے دیا جاتا ہے خواہ اس میں ریاستی مفادات کا قتل عام ہورہا ہو،یہی وجہ ہے کہ حکمران ٹولہ خود کو کسی کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتا اور چاہتا ہے کہ تمام سرکاری ادارے ان کے طواف میں لگے رہیں ،پانامہ کیس میں تمام ادارے دربار اور سرکار کو بچانے میں لگ گئے ہیں مگر دلدل میں پھنسی ہوئی سرکاری کشتی کو یہ سب مل کر بھی نکال نہیں سکتے اور انہیں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کا دفاع کرنے والے وزراء اور سرکاری اداروں کے عہد یداروں کو تنخواہ بھی قومی خزانے سے نہیں وزیر اعظم سے لینی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی حکومتی وزیر کا صحافی کوچودہ سال جیل بھیجنے اور ان کو دھمکیاں دینے کی شدید مذمت کرتی ہے اور وزیر کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے جو لوگ عوام کا پیسہ چوری کرتے ہیں وارداتیں کرتے ہیں ان کو بچایا جاتا ہے اور صحافیوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں ہم صحافیوں کے ساتھ ہیں صحافیوں کی آزادی قوم کی آزادی ہے۔صحافیوں کی آزادی کے بغیر کچھ نہیں ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ اب دادا پوتا پروگرام نہیں چلے گا،وزیر اعظم اور ان کے خاندان سمیت تمام لٹیروں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی پہلے دن سے احتساب سب کا نعرہ لگا رہی ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ پانامہ لیکس میں آنے والے سب لٹیروں سے ان کی بے پناہ دولت کا حساب لیا جانا چاہئے ۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے باعث ڈیم ٹوٹ گیا
-
پولٹری:کارپوریٹ سیکٹر میں ملک کی دوسری جبکہ روزانہ کی بنیاد پر کیش فلو کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری تنازعات کا شکارکیوں؟
-
ملکی زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
پاکستان میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے لئے بڑی صلاحیت موجود ہے.عطاءتارڑ
-
وزیراعظم نے بجلی کے ترسیلی نظام اور تقسیم کار کمپنیوں کی بہتری کیلئے ترجیحی پلان مرتب کرکے آئندہ ہفتے پیش کرنے کی ہدایت کردی
-
بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لی جائیں.شہباز شریف
-
اسرائیل پر حملے کا جواب ‘امریکا اور برطانیہ نے ایران پر نئی پابندیاں عائدکردیں
-
جماعت اسلامی فارم 47 کے تحت مسلط حکومت کے خلاف بڑی تحریک برپا کرے گی
-
لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو 36 کیسز میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کرنے کے لیے 7 دن کی مہلت دیدی
-
روپے کی قدر میں کمی:دنیا بھر میں بحران کا شکار قرض پروگرام لینے والے ممالک کے لیے کرنسی کی قدرمیں کمی شرط ہوتی ہے.محمد اورنگزیب
-
بدترین معاشی حالات اور شہریوں کی قوت خرید میں کمی سے کاروں اور دیگر گاڑیوں کی فروخت میں تنزلی
-
متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک میں طوفانی بارشوں سے ماحولیاتی سائنسدانوں میں نئی بحث چھڑگئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.