کینیا کے ہائی کمشنر کا محدود تجارتی حجم میں پر اظہار تشویش

روایتی اشیاء کے علاوہ دیگر مصنوعات کینیا برآمد کرنے پر توجہ دی جائے،جولیس بیٹوک پاکستانی تاجربرادری کومیسا ریجن میں 400 ملین سے ذائد آبادی تک کینیا کے ذریعے باآسانی رسائی حاصل کرسکتی ہے،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اظہار خیال

بدھ 22 فروری 2017 23:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2017ء) کینیا کے ہائی کمشنر جولیس کے بیٹوک نے پاکستان اور کینیا کے مابین محدود تجارتی حجم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کو مشورہ دیا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان موجود معمولی تجارتی حجم کو بہتر بنانے کے لیے روایتی اشیاء کے علاوہ دیگر مصنوعات بھی کینیابرآمد کرنے پر سنجیدگی سے توجہ دیں۔

چاول اور چائے دوایسی کموڈٹیز ہیںجن کی تجارت عام طورپر دونوں ملکوں کے درمیاجاری ہے لیکن کئی پاکستانی مصنوعات ایسی بھی ہیں جو نہ صرف کینیا کی مارکیٹ بلکہ کینیا کے ذریعے افریقا کے کئی دوسرے ممالک میں متعارف کروائی جاسکتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر عہدیداران سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو، سینئر نائب صدرآصف نثار، نائب صدر محمد یونس سومرو، چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے’’مائی کراچی‘‘ نمائش محمد ادریس اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ ہائی کمشنر نے کہاکہ کینیا مشرقی و جنوبی افریقا کی مشترکہ مارکیٹ کی تنظیم کومیساکا رکن ہے جو 20 ممالک پر مشتمل ہے لہذا پاکستانی تاجربرادری کومیسا ریجن میں 400 ملین سے ذائد آبادی تک کینیا کے ذریعے باآسانی رسائی حاصل کرسکتی ہے۔

انہوں نے دونوںممالک کے درمیان سیاحت کے مواقعوں کو فروغ دینے اور نیروبی چیمبر کے کراچی چیمبر کے ساتھ باہمی رابطے بڑھانے پر بھی زور دیا جس سے دونوں ملکوں کی تاجربرادری کو ایک دوسرے کے مزید قریب لا نے میں مدد ملے گی نیز اس کے یقینا مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ کے سی سی آئی کو نیروبی چیمبر کے ساتھ کراچی یا پھر نیروبی میں بزنس ٹو بزنس میٹنگز کا انعقاد کرنا چاہیے جس کے لیے ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہاکہ کینیا معاشی طور پر مستحکم ملک ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستانی سرمایہ کاروں کے لیے ایک محفوظ ملک ہے جہاں دیگر افریقی ممالک کے مقابلے میں کاروبار کرنا کافی آسان ہے۔ورلڈ بینک نے بھی حال ہی میں کینیا کے حق میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کینیا کاروبار کرنے کے لحاظ سب سے زیادہ بہتر ملک ہے جبکہ کینیا کی حکومت سرمایہ کاروں کو ون اسٹاپ شاپ کی سہولت بھی مہیا کرتی ہے جس کے ذریعے سرمایہ کار بغیر کسی پریشانی کے اپنا کاروبار رجسٹر کراسکتے ہیں۔

انہوں نے کراچی چیمبر کو نیروبی میں ہونے والے تیسرے افریقن ٹی کنونشن ونمائش میں شرکت کی دعوت دی جو 11تا 12مئی 2017کو نیرونی میں منعقد ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں کینیا کے ہائی کمشنر نے کہاکہ ہائی کمیشن صرف تین دنوں میں ویزہ جاری کرتا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی تاجر ہائی کمیشن کے ذریعے ویزے کی درخواست دے سکتے ہیںجو آن لائن بھی جمع کروائی جاسکتی ہے جبکہ کینیا آمد پر ویزہ سہولت بھی دستیاب ہے ۔

انہوں نے حد سے زیادہ ڈیوٹی سے متعلق سوال کے جواب میں کہاکہ کراچی چیمبر پاکستان سے چاول کی درآمد پر ڈیوٹی میں کمی سے متعلق اپنی تجاویز دے تاکہ کینیا میں متعلقہ حکام ڈیوٹی میں کمی یا پھر مکمل خاتمے پر غور کرسکیں۔قبل ازیںکے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو نے کینیا کے ہائی کمشنر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ کراچی پاکستان کا اقتصادی ومالیاتی مرکز ہے جو سرمایہ کاری کے منافع بخش مواقعوں کی پیشکش کرتا ہے اور کینیا کے سرمایہ کاروں کو مشترکہ شراکت داری اور سرمایہ کاری کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ امن وامان کی بہتر ہوتی صورتحال اور چائناپاکستان اقتصادی راہداری منصوبے اورگوادر بندرگاہ کی تکمیل سے دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں جبکہ کینیا بھی معیشت کے مختلف شعبوں میںسرمایہ کاری و مشترکہ شراکت داری کے ذریعے صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور کینیا1960سے اچھے تعلقات سے لطف اندوز ہورہے ہیں جب پاکستان نے برطانوی راج سے آزادی کے سلسلے میں کینیا کی حمایت کی۔

دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تجارت باہمی تعاون پر مبنی ہے جس میں وقت گزرنے کے ساتھ مزید اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ مالی سال 2016میں پاکستان کی برآمدات 252.27ملین ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال یہ برآمدات 286.52ملین ڈالر تھیں جو 12فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے تاہم پاکستان کی کینیا سے درآمدات میں40 فیصد اضافہ ہوا جو مالی سال2015میں277.90 ملین ڈالر کے مقابلے میں مالی سال2016 میں 389.01 ملین ڈالر ہو گئیں۔

شمیم فرپو نے کہاکہ پاکستان اور کینیا کے درمیان دوطرفہ تجارت کی وسیع گنجائش موجود ہے۔کینیا مشرقی افریقا میں ایک بڑا ملک ہے۔ پاکستان کینیا کو فارما سیوٹیکل، سرجیکل آلات، کھیلوں کا سامان اور زرعی مشینری وغیرہ برآمد کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر کاروبار ،باہمی افہام وتفہیم اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ہم پاکستان میں کینیا کی سرمایہ کاری اور شراکت داری کو بھی فروغ دینے کے خواہش مند ہیں اور دونوں ملکوں کے باہمی تجارتی تعاون کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا چاہتے ہیں۔#

متعلقہ عنوان :