سردار حسین بابک نے پنجاب میں پختونوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف صوبائی اسمبلی میں تحریک التواء جمع کرا دی

بدھ 22 فروری 2017 23:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 فروری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے پنجاب میں پختونوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف صوبائی اسمبلی میں تحریک التواء جمع کرا دی ۔ تحریک میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں مقیم پختونوں کے ساتھ انتہائی متعصبانہ رویہ اپنایا گیا ہے اور انہیں روزانہ مختلف حیلے بہانوں سے ہراساں کر کے گرفتار کیا جا رہا ہے جو کسی صورت مناسب نہیں ہے۔

جبکہ ان کے شناختی کارڈز بھی بلاک کئے جا رہے ہیں پنجاب پولیس اور انتظامیہ وہاں بسنے والے پختونوں کی عزت نفس مجروح کر رہی ہے ۔صوبائی جنرل سیکرٹری نے مزید کہا کہ پختون پاکستان کے مہذب اور با شعور شہری ہیں اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے سے ایک نا مناسب پیغام دیا جا رہا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ دہشت گردوں کے خلاف نہیں بلکہ پختونوں کے خلاف لڑی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

دہشت گردی سے تباہ حال انفراسٹرکچر اور کاروباری سرگرمیوں کی معطلی کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں پختون خاندان صوبہ پنجاب کے مختلف حصوں میں مقیم ہیں، لیکن پنجاب پولیس اور انتظامیہ نہ صرف انہیں بے جا تنگ کر رہی ہے بلکہ ان کی کاروباری جگہوں پر چھاپے مار کر انہیں ہراساں اور گرفتارکیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے پختون اپنے ہی ملک میں احساس محرومی کا شکار ہیں،انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پشتو بولنے والوں کو قبل ازیں پنجاب سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کو بطور کفیل یا ضمانتی پیش کرنے کا کہا جاتا تھا اور اب انہیں گرفتار کر کے قوموں کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے پر کام کیا جا رہا ہے، جس کے مستقبل میں بھیانک نتائج سامنے آ سکتے ہیں،لہٰذا وہاں مقیم پختونوں کی کاروباری سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کر کے ان کی عزت نفس کو مجروح ہونے سے بچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پختون دہشت گرد نہیں امن پسند ہیں اور دہشت گردی ان پر مسلط کی گئی ہے، لہٰذا دہشت گردی کے خلاف جنگ پختونوں کی بجائے دہشت گردوں کے خلاف لڑی جائے اور پنجاب پولیس و انتظامیہ کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ پنجاب میں پختونوں کے خلاف اس مہم کو فوری طور پر ختم کر کے ان کی عزت نفس کے تحفظ اور پاکستانی شہری ہونے کی حقیقت کو عملاً ثابت کرنے کیلئے ان کے جان و مال اور وقار کو تحفظ فراہم کر کے اس ذہنی کوفت سے نکال کر ان کی حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ اور پنجاب پولیس اور انتظامیہ کو چاہئے کہ پختونوں کے ساتھ اس متعصبانہ اور امتیازی سلوک سے گریز کرے۔