سینیٹ ذیلی کمیٹی پیٹرولیم نے گیس تلاش ، گیس پیدوار اور کیے گئے معاہدات اورگزشتہ 5سالوں میں کی گئی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلیں

وزارت پیٹرولیم کی طرف سے جاری لائسنس ، سسمک ، ماحولیاتی سروے اور گیس کے ذخائر کی نشاندہی کی تفصیلات اگلے اجلاس مانگ لیں، اوجی ڈی سی ایل میں مستقل سی ای او کی تعیناتی کی بھی ہدایت

بدھ 22 فروری 2017 22:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 فروری2017ء) سینیٹ ذیلی کمیٹی پیٹرولیم نے گیس تلاش ، گیس پیدوار اور کیے گئے معاہدات کے علاوہ پچھلے پانچ سالوں میں کی گئی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب اور وزارت پیٹرولیم کی طرف سے جاری کیے گئے لائسنس ، سسمک سروے ، ماحولیاتی سروے ، سروے میں گیس کے ذخائر کی نشاندہی کی تفصیلات بھی اگلے اجلاس مانگ لیں۔

کمیٹی نے ہدایت دی کہ اوجی ڈی سی ایل میں مستقل سی ای او تعینات کیا جائے۔سینیٹ ذیلی کمیٹی پیٹرولیم کے کنونیئر سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہا ہے کہ کمیٹی کی سفارش پر بنوں کی یونین کونسلوں میں سابق وزیراعظم کے احکامات پرگیس فراہمی کیلئے کی گئی سفارش پر عملدآمد نہ ہونا پارلیمنٹ کی تضحیک ہے جو کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں وزیراعظم کو پیش کی جانے والی سمری پر دستخظ نہ ہونے اور منظوری میں تاخیر کے ذمہ دران کا تعین کر کے آگاہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم، وزیر ، وزارتیں ، پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں کو جوابدہ ہیں۔ 15 دنوں میں کمیٹی سفارش پر عملدرآمد کا جواب آنا تھا۔مہینہ گزر گیا جواب نہیں آیا۔ سینیٹر باز محمد نے کہا کہ معاملہ 2012 سے زیر التو ہے۔ کبھی گیس فراہمی پر پابندی کبھی گیس پریشر میں کمی کے بہانے لگائے جاتے ہیں۔ حالانکہ اپریل2016 میں وزیراعظم نے بنوں کی پانچ یونین کونسلوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کی بہت سی یونین کونسلوں کیلئی70 کروڑ روپے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

بنوں کے اس علاقے میں جہاں سے گیس کی مین پائپ لائن گزر رہی ہے گیس فراہم نہیں کی گئی اور آخری آبادیوں کو گیس دے دی گئی ہے۔ جن کی زمینیں ، راستے ، قبرستان ، گیس پیدواری علاقے میں آئے گیس فراہم نہیں کی گئی۔ اگر گیس فراہمی اور گیس پریشر کی کمی ہے تو اسی ضلع کے ایک یونین کونسل گاؤں لنڈی جالندھر میں گیس کس طرح فراہم کی گئی۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ وزیراعظم کو خود دیکھنا چاہیے کہ جہاں گیس نکلی ان کا حق پہلے بنتا ہے۔

رولز کی خلاف ورزی سے منفی سوچ پیدا ہوئی ہے۔ بنوں ٹاؤن شپ میں گیس فراہم نہ کرنے پر سینیٹر باز محمد نے کہا کہ ٹاؤن شپ کمیٹی نے اپنی مدد آپ کے تحت 87 لاکھ خرچ کیے ٹینڈر بھی ہو چکا جاری منصوبہ ہے منظوری ہو چکی ہے لیکن گیس فراہم نہیں کی جارہی۔ وزارت پیڑولیم حکام نے بتایا کہ گیس فراہمی کیلئے سمری تیار ہو گئی ہے جلد وزیراعظم کو پیش کر دی جائے گی۔

کوہلو ، بارکھان ، واشوک میں گیس پیدواری کنوؤں اور گیس سروے زمین مالکان کو ادائیگی پر کنونیئر کمیٹی نے شدید غصے کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ مجھے ضلعی حکومت کے چیئرمین منتخب نمائندوں اور زمینداروں کی طرف سے تحریری شکایات مل رہی ہیں۔ زمینداروں کے بنائے گئے اپنے پانی کے بند توڑے گئے۔ جنگلات تباہ ہوئے۔ حقداران کو حق نہیں دیا گیا۔گیس کے لئے سروے کی جانے والی زمین مالکان اور زمینداروں کو سیکورٹی فراہم کی جائے۔

کمیٹی نے گیس تلاش ، گیس پیدوار اور کیے گئے معاہدات کے علاوہ پچھلے پانچ سالوں میں کی گئی ادائیگیوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ وزارت پیٹرولیم کی طرف سے جاری کیے گئے لائسنس ، سسمک سروے ، ماحولیاتی سروے ، سروے میں گیس کے ذخائر کی نشاندہی کی تفصیلات بھی اگلے اجلاس میں طلب کی گئیں۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ اور جی ڈی سی ایل میں مستقل سی ای او تعینات کیا جائے۔

کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ وزارت پیڑولیم اس بات کی تحقیق کرے کہ سروے کرنے والی کمپنیوں نے گاڑیوں میں پیڑول پاکستان کا استعمال کیا یا ایران کا ، مزدوروں کی کتنی تنخواہیں ادا کی گئیں۔ ڈپٹی کمشنرز سے پچھلے پانچ سالوں میں کتنے این او سی لیے گئے۔ خیبر پختونخواہ کے گیس پیدواری علاقوں میں قانون کے تحت ارد گرد کے کتنے علاقوں میں گیس فراہم کی گئی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ واشوک اور خاران میں پی پی ایل کے چار بلاکس ہیں جن میں تین2009 میں اور نوشر وانی کا ایک بلاک 2013 میں ایوارڈ ہوا۔ سوئی میں گیس ذخیرہ دس سے پندرہ سال کا ہے۔ فیلڈ میں گیس اضافے کیلئے دو کنوؤں کی کھدائی گئی کامیابی نہیں ہوئی۔ گیس پائپ لائن میں اضافہ کیلئے دو کمپریسر لگائے گئے ہیں۔ کل دس منصوبوں میں سے چار میں دوسری کمپنیوں کی بھی حصہ داری ہے۔

وزارت حکام نے بتایا کہ بسکا بلاک پر چینی کمپنی زنوا نے کام چھوڑ دیا ہے جسے خالی کرانے کیلئی60 دن کا نوٹس دیا گیا ہے۔سوئی میں فلاحی کاموں پر چھ سو ملین سالانہ خرچ کیا جارہا ہے۔ قلات میں ڈسٹرکٹ ہسپتال بنائیں گے۔ مقامی لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئی30 ہزار ڈالر سالانہ خرچ کیے جارہے ہیں۔ سوئی کی دو طالبات کو میڈیکل تعلیم کیلئے پانچ سال کا وظیفہ دیا جائے گا۔

سوئی میں گیس مفت فراہم کی جاتی ہے۔ 50 بستروں کے ہسپتال میں سالانہ 40 ہزار مریضوں کا مفت علاج کیا جارہا ہے۔ سی ایس آر میں سے 47 فیصد بلوچستان میں خرچ ہوتا ہے۔کمیٹی اجلا س میں آئندہ اجلاس کوہاٹ اور کراچی میں منعقد کرنے اور بنو ں کے گیس پیدواری علاقوں کا موقع پر دورہ کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرباز محمد ، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پیڑولیم ، ایم ڈی پی پی ایل ، جیا لوجیکل سروے آف پاکستان کے انچارج اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔(و خ )

متعلقہ عنوان :