لاہور، سروسز ہسپتال کے ینگ ڈاکٹروں کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری رہا

48گھنٹوں میں اینٹی کرپشن ٹیم کے خلاف مقدمہ درج اور گرفتار نہ کیا گیا تو ایمرجنسی سمیت آئوٹ ڈور اور ان ڈور بھی بند کردی جائیں گی،ینگ ڈاکٹر ز کی پنجاب حکومت کو دھمکی

بدھ 22 فروری 2017 19:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2017ء) سروسز ہسپتال لاہورمیں محکمہ اینٹی کرپشن کے چھاپے کے خلاف ہسپتال کے ینگ ڈاکٹروں کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری رہا جبکہ احتجاجی ینگڈاکٹروں نے پنجاب حکومت کو اینٹی کرپشن کی ٹیم کے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے 48گھنٹوں کی مہلت دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر48گھنٹوں کے اندر چھاپہ مارنے والی اینٹی کرپشن کی ٹیم کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار نہ کیا گیا تو پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی سمیت آئوٹ ڈور اور ان ڈور بھی بند کردی جائیں گی۔

سروسز ہسپتال کے ینگ ڈاکٹروں کے احتجاج کی تیسرے روز بھی سروسز ہسپتال کی ایمرجنسی سمیت آئوٹ ڈور اور ان ڈور بند رہیں جس سے علاج ومعالجہ کے سلسلے میں آئے ہوئے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

اور کئی مریض بغیر علاج کے واپس لوٹ گئے۔ احتجاج کے حوالے سے ینگ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن کی ٹیم کے چھاپے کا مقصد ینگ ڈاکٹروں کو مریضوں کی حمایت میں آواز بلند کرنے سے روکنا تھا۔

جو حکومت کی طرف سے ڈاکٹروں کے خلاف انتقامی کارروائی کا حصہ ہے۔دوسری طرف جناح ہسپتال کے ڈاکٹروں کی ہڑتال اور احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہا۔ جناح ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کو فوری طورپر سکیورٹی فراہم کی جائے۔ علاوہ ازیں شیخ زید ہسپتال کی نرسوں نے بھی ہسپتال کے ڈاکٹروں کی جانب سے کی جانے والی دست درازی کے خلاف ہسپتال کی ایڈمن برانچ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ نرسوں نے ڈاکٹروں کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ نرسوں کے ساتھ دست درازی کرنے کے الزام کے خلاف ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔(اے ملک)