نائجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن قحط کے باعث دوکروڑانسان بھوک کا شکار

نائجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن میں یہی قحط قریب چودہ لاکھ بچوں کی موت کی وجہ بن سکتا ہے،رپورٹ

بدھ 22 فروری 2017 11:57

نائجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن قحط کے باعث دوکروڑانسان بھوک ..
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2017ء) اس وقت دنیا کے چار ملکوں میں قحط کے باعث دو کروڑ انسان اگلے چھ ماہ کے دوران بھوک کے ہاتھوں موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ نائجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن میں یہی قحط قریب چودہ لاکھ بچوں کی موت کی وجہ بن سکتا ہے۔امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ ایک المناک حقیقت ہے لیکن یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ دنیا کے مختلف خطوں میں مسلح تنازعات، خشک سالی اور قحط کی وجہ سے کروڑوں انسانوں کی ہلاکت کا خطرہ ہے۔

گزشتہ ایک صدی کے دوران مختلف ملکوں میں خشک سالی اور قحط کے صرف سب سے بڑے واقعات میں ہی کئی کروڑ انسان ہلاک ہو چکے ہیں،2011 میں صومالیہ میں قحط قریب دو لاکھ ساٹھ ہزار انسانوں کی موت کی وجہ بنا۔

(جاری ہے)

اس قحط کا سرکاری طور پر اعلان جولائی 2011ء میں کیا گیا، لیکن زیادہ تر لوگ اس سے دو ماہ پہلے اس سال مئی تک ہلاک ہو چکے تھے۔ اقوام متحدہ نے صومالیہ میں قحط کے خاتمے کا اعلان فروری 2012ء میں کیا تھا۔

1955ء سے لے کر 1999ء تک شمالی کوریا میں خشک سالی، قحط، سیلابوں اور غلط حکومتی پالیسیوں کے باعث مجموعی طور پر 2.8 ملین اور 3.5 ملین کے درمیان شہری ہلاک ہوئے۔1990ء کی دہائی میں ایتھوپیا کی حکومت کی مارکسسٹ پالیسیوں کے تحت اصلاحات، ان کے بعد پیدا ہونے والی اقتصادی بدحالی اور پھر قحط اور علاقائی تنازعات کے نتیجے میں اس ملک میں 1984ء سے لے کر 1985ء تک کے ایک سال کے عرصے میں کم از کم ایک ملین انسان موت کے منہ میں چلے گئے۔

1970ء سے لے کر 1975ء تک جاری رہنے والی خشک سالی اور قحط کی وجہ سے کمبوڈیا میں ریڈ خمیر کے باعث شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران دو ملین تک انسان ہلاک ہوئے۔ ریڈ خمیر کا دور اقتدار 1979ء میں ختم ہوا تھا۔1950ء کے عشرے میں چین میں ماؤزے تنگ کی ’آگے کی طرف بہت بڑی چھلانگ‘ نامی تحریک کے دوران 10 اور 30 ملین کے درمیان تک شہری ہلاک ہوئے۔ ماؤزے تنگ ملکی زرعی پیداوار دگنی کرنا چاہتے تھے۔

اس لیے حکام نے اکثر علاقوں میں زرعی اجناس کی پیداوار کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا حالانکہ تب کئی علاقوں میں زرعی پیداوار پوری کی پوری ضبط کر لی جاتی تھی اور لوگ بھوک مرنے لگے تھے۔ چینی رہنماؤں کو 1958ء اور 1961ء کے درمیانی عرصے میں بھی اس قحط کی شدت کا اندازہ نہیں ہوا تھا اور تب ملک میں زرعی اجناس کی درآمد کم کر کے ان کی برآمد دگنی کر دی گئی تھی۔

کالعدم سوویت یونین میں جوزف سٹالن کے وسیع تر صنعتی ترقی کے پروگرام پر عمل کرتے ہوئے 1930ء کے عشرے کے ابتدائی سالوں میں آٹھ ملین تک انسان ہلاک ہو گئے تھے۔ اس دوران حکومت زرعی پیداوار کو برآمد کرنے کی غرض سے سرکاری تحویل میں لے لیتی تھی تاکہ زرمبادلہ کے طور پر حاصل ہونے والی رقوم سے صنعتی مشینری خریدی جا سکے۔ تب یوکرائن میں جب عوام نے اس قحط کی شکایت کی تو سٹالن نے سزا کے طور پر انہیں اشیائے خوراک کی فراہمی بند کر دی تھی۔

متعلقہ عنوان :