خوراک کے تحفظ اور تحقیق سے متعلق قومی اسمبلی کی اسٹیڈنگ کمیٹی کا عاصم زرعی فارم ٹنڈوجام میں اجلاس

منگل 21 فروری 2017 21:58

حیدر آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2017ء) خوراک کے تحفظ اور تحقیق کے حوالے سے قومی اسمبلی کی اسٹیڈنگ کمیٹی کا اجلاس عاصم زرعی فارم ٹنڈوجام میں ہوا۔اجلاس میں خوراک کے تحفظ اور تحقیق وفاقی وزیر سکندر بوسن سمیت کمیٹی کے چیئرمین شاکر بشیر اعوان اور ممبرز چوہدری نذیر احمد، طاہر اقبال، رائو محمد اجمل، پیر محمد اسلم بودلہ، شہناز سلیم اور پروین مقصور بھٹی سمیت ایم این اے عبدالستار بچانی، آبادگار بورڈکے سربراہ عبدالمجید نظامانی ودیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں جدید زرعی تحقیق کے فروغ سمیت زراعت کے متعلقہ درپیش مسائل کے حل پر غور کیا گیا۔اجلاس میں مارکیٹنگ کے شعبے میں خامیوں پر افسوس اور اس کو بہتر بنانے کے لیے اقدام اٹھانے،زرعی مارکیٹنگ کے شعبے کو بہتر بنانے، زرعی جنسوں کو مارکیٹ میں صفائی کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کے ساتھ مل کر موثر بندوبست کرنے،زرعی شعبے میں جدید بنیادوں پر بہتری لانے اور کھجور کی پراسیسنگ والے طریقے کو بہتر بنانے کے لیے اقدام اٹھانے پر زور دیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین شاکر بشیر اعوان نے کہا کہ سندھ زراعت کے حوالے سے خوشحال صوبہ ہے اور یہاں جدید زراعت کرنے والے آبادگاردنیا کی ضروریات کے مطابق مختلف جنسوں پر فصل لگا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں کے آبادگاروں کو بھی سندھ کے رول ماڈل آبادگاروں کی طرح زراعت کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے جبکہ حکومت کو زراعت کی ترقی کو ترجیحات میں رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی مزید کوششیں کر رہی ہے ، جب تک زرعی شعبے پر توجہ نہیں دی جائے گی تب تک ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حکومت نے اس شعبے کی ترقی کے لیے بھاری رقم مختص کی ہے جبکہ آبادگاروں کو بھی چاہیے کے ایک ساتھ مل کر زراعت کی ترقی کے لیے کام کریں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خوراک کے تحفظ اور تحقیق کے وفاقی وزیر سکندر بوسن نے کہا کہ سندھ میں اس قسم کی جدید زراعت کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے اور آبادگاروں کے لیے امداد نظامانی ایک مثالی آبادگار ہیں جنہوں نے نہ صرف خود کے لیے بلکہ ملک بھر کے لیے کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم آبادگار آپس میںایک ساتھ نہیں ہیں اور پارلیمنٹ میں اس حوالے سے صاف موقف پیش نہیں کیا جاتا اور اس شعبے کی ترقی کے لیے کام صرف بیانات کے حوالے ہو تا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کسانوں کے لیے مارکیٹنگ کا مسئلہ درپیش ہے ہم زراعت میں خود کفیل ہیں اور ہم زرعی جنسیں بیرون ممالک بھی برآمد کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ ملک کے مختلف آبادگاروں سے رابطہ میں رہتے ہوئے فصل کی پیداوار اور قیمت کے حوالے سے معلومات حاصل کرتے رہتے ہیں۔

اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کمیٹی کے ممبر چودھری نذیر احمد نے کہا کہ پاکستان میں اس قسم کی جدید زراعت کے سخت ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ انکے علاقے سے سنترے کے باغات ختم ہو رہے ہیں جو ناقابل تلافی نقصان ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آبادگار نہ ہوتے تو یہ ملک کافی عرصہ قبل ہی ختم ہو جاتا۔اس موقع پر کمیٹی ممبر طاہر اقبال چوہدری نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ پاکستان میں زرعی شعبے سے وابستہ لوگ بھی جدید طریقوں پر عمل کر رہے ہیں اور پاکستان کی ترقی زراعت سے وابستہ ہے تاہم جب تک اس پر توجہ نہیں دی جائے گی ہمارا ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔

اس موقع پر پی پی پی ایم این اے عبدالستار بچانی نے کہا کہ ہم سب متحد ہوکر پارلیمنٹ میں آواز اٹھائیں توپھر کسانوں اور آبادگاروں کے ساتھ ظلم نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں زراعت کے شعبے کی بہتری کے لیے تشکیل دی گئی اس کمیٹی کی دلچسپی دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے ہم سب مل کر زراعت کی ترقی کے لیے کام کرینگے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عاصم زرعی فارم کے منیجنگ ڈائریکٹر اور صدارتی ایوارڈ یافتہ زرعی آبادگار امداد علی نظامانی نے کہا کہ جدید زراعت کے حوالے سے ملک بھر میں ان کا ہی فارم 828 ایکڑ پر مشتمل ہے جس میں جدید بنیادوں پر 112 مستقل ملازمین اور 51 کسانوں سمیت بڑی تعداد میں محنت کش کام کرتے ہیں۔

اس فارم میں آم، کیلا، گنا اور کریلے سمیت دیگر فصلیں جدید بنیادوں پر لگائی جاتی ہیں اور انکی پیداوار دوسروں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہاں کے ملازمین کو رہائش،خوراک سمیت تمام مطلوبہ سہولیات فراہم کی گئی ہیں جبکہ زراعت میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کو یہاں پر زرعی تربیت بھی دی جاتی ہے۔اس موقع پر کمیٹی ممبر رائو محمد اجمل، کمیٹی ممبر میڈم شہناز، آبادگار بورڈ سندہ کے صدر عبدالمجید نظامانی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔اجلاس شروع ہونے سے قبل وفاقی وزیر اور کمیٹی کے ممبرز عاصم زرعی فارم پر جدید طریقے سے لگائی گئی مختلف جنسوں کا معائنہ کیا اور فارم کا دورہ کیا جبکہ وہاں پر موجود کسانوں، محنت کشوں و دیگرافراد سے ملاقات بھی کی۔

متعلقہ عنوان :