لاہور چیمبر کے زیرانتظام تاجروں کا ایف بی آر کی کاروبار دشمن پالیسیوں کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ

38-Bجیسے کالے قوانین فوراً واپس لیے ، بینک اکائونٹس تک رسائی اور مارکیٹوں میں چھاپے بند کیے جائیں تاجروں کا استحصال کسی طرح قابل برداشت نہیں: امجد علی جاوا، ناصر حمید خان

منگل 21 فروری 2017 21:37

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2017ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی کاروبار دشمن پالیسوں، مارکیٹوں میں چھاپوں، صوابدیدی اختیارات کے غلط استعمال اور ایف بی آر کی جانب سے بینک اکائونٹس سے ازخود رقوم نکلوانے کے خلاف سینکڑوں تاجروں نے لاہور چیمبر کے زیرانتظام شدید احتجاجی مظاہرہ کیا ہے ، احتجاجی مظاہرے میں لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر امجد علی جاوا، نائب صدر ناصر حمید خان، سابق صدور میاں انجم نثار، میاں شفقت علی، سابق سینئر نائب صدر ملک طاہر جاوید، ذیشان خلیل، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین، تاجر رہنما خالد پرویز، اشرف بھٹی محبوب سرکی، سمیت شہر بھر کے تاجروں اور صنعتی و تجارتی ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں نے شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ 38-Bجیسے کالے قوانین فوراً واپس لیے جائیں بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ کار پورے پنجاب میں پھیلادیا جائے گا۔

(جاری ہے)

احتجاج کے شرکاء نے کالی پٹیاں بھی باندھ رکھی تھیں جبکہ ایف بی آر کی پالیسیوں کے خلاف شدید نعرہ بازی بھی کی گئی، تاجروں نے اعلان کیا کہ لاہور چیمبر کی کال پر تاجر کاروبار بند کرکے پٴْرامن مگر شدید احتجاج کریں گے۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر امجد علی جاوا اور نائب صدر ناصر حمید خان کے زیرصدارت ایک ہنگامی اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں شرکاء نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے تاجروں کے استحصال، بدتمیزی، مارکیٹوں میں بلاوجہ چھاپوں، تاجروں کے اکائونٹس پر ڈاکے کا سلسلہ ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاجر معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں مگر بیوروکریسی اسے شدید نقصان پہنچانے پر تلی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا عملہ دن ہو یا رات جب چاہے گوداموں پر چھاپے مار کر مال اٹھالیتا ہے جبکہ بغیر اطلاع تاجروں کے اکائونٹس سے رقوم بھی نکلوالی جاتی ہیں جو ڈاکہ مارنے کے مترادف ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ ایف بی آر حکام کی زیادتیاں برداشت سے باہر ہوچکی ہیں لہذا وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس معاملے پر فوری توجہ دیں کیونکہ بیوروکریسی تاجروں اور حکومت کے درمیان اختلافات پیدا کرنا چاہتی ہے۔

اجلاس کے شرکاء نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف پر بھی زور دیا کہ وہ پنجاب کے تاجروں کا مقدمہ وفاقی کے سامنے پیش کریں کیونکہ پنجاب کے تاجروں کو بٴْری طرح دبایا جارہا ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان کا حال دیکھ کر مزید لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے سے گریزاں ہیں جبکہ ایف بی آر بھی اپنے پاس موجودہ فہرستوں میں موجودہ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے بجائے موجودہ ٹیکس دہندگان کو نچوڑنے کے درپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاجر معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ٹیکس حکام کی جانب سے ان کا استحصال یا عزت نفس مجروح کرنے کا عمل کسی طرح بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تاجر مشکل حالات کے باوجود کاروبار کررہے ہیں لیکن انہیں عزت دینے کے بجائے عزت نفس مجروح کی جارہی ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے بجائے موجودہ ٹیکس دہندگان کو ہی نچوڑا جارہا ہے جو مجموعی آبادی کا پانچ فیصد بھی نہیں ہیں، ٹیکس حکام انہیں ڈرا دھمکا کر رشوت دینے پر مجبور کرتے ہیں۔

اجلاس کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ ان لینڈ ریونیو کمشنرز کے بے تحاشا صوابدیدی اختیارات واپس لیے جائیں، جن ٹیکس دہندگان کا نام بیلٹنگ میں آئے صرف ان کا اور ایک مرتبہ آڈٹ کیا جائے اور دو فیصد اضافی ٹیکس ایٹ سورس لے لیا جائے۔ شرکاء نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو موجودہ ٹیکس دہندگان کو نچوڑنے کے بجائے اٴْن لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لائے جو آمدن ہونے کے باوجود ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ (قیوم زاہد)

متعلقہ عنوان :