(ق) لیگ نے موجودہ حکومت کی کارکر دگی اور شعبہ صحت پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

عام آدمی کے پاس ادویات کے پیسے نہیں اور اربوں روپے اورنج لائن میٹروٹرین پر لگائے جا رہے ہیں ،پنجاب میں 34لاکھ ٹی بی کے مریض، 70لاکھ ہیپاٹائٹس کے،2450بنیادی مراکز صحت میں نہ ادویات ہیں اور نہ ہی ڈاکٹرز، عوام خادم اعلی سے بنیادی ضروریات میسر نہ ہونے پر ماتم کدہ ہے،جب تک خادم اعلی بیٹھے ہیں جعلی سٹنٹ معاملے پر شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں،موجودہ حکومت صرف اخبارات کے اشتہارات میں ترقی کر رہی ہے، آئندہ انتخابات میں عوام اپنے ووٹ سے حکمرانوں کا احتساب کریں گے‘ وائٹ پیپر

منگل 21 فروری 2017 20:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 فروری2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ق)نے موجودہ حکومت کی کارکر دگی اور شعبہ صحت پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام آدمی کے پاس ادویات کے پیسے نہیں اور اربوں روپے اورنج لائن میٹروٹرین پر لگائے جا رہے ہیں ،پنجاب میں 34لاکھ ٹی بی کے مریض، 70لاکھ ہیپاٹائٹس کے،2450بنیادی مراکز صحت میں نہ ادویات ہیں اور نہ ہی ڈاکٹرز، عوام خادم اعلی سے بنیادی ضروریات میسر نہ ہونے پر ماتم کدہ ہے،جب تک خادم اعلی بیٹھے ہیں جعلی سٹنٹ معاملے پر شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں،موجودہ حکومت صرف اخبارات کے اشتہارات میں ترقی کر رہی ہے، آئندہ انتخابات میں عوام اپنے ووٹ سے حکمرانوں کا احتساب کریں گے ۔

گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ق)پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر زین علی نے مسلم لیگ ہائوس لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وائٹ پیپر جاری کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خادم اعلی کی نا قص منصوبہ بندی کے باعث محکمہ صحت میں صورتحال بد سے بد تر ہو رہی ہے، سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی بہتر سہولیات کے فقدان پر 115خواتین جان کی بازی ہار گئیں، چلڈرن ہسپتال میں عدم توجہی سے 11سے 16ہزار بچوں کی ہلاکت ہوئی، سرکاری ہسپتالوں میں مانیٹرنگ کا سسٹم ہی نہیں ،پی آئی سی میں سرجری آپریشن کے مریضوں کو 6سے 8 سال کا وقت دیا جارہا ہے،پنجاب بھر میں 34لاکھ ٹی بی کے مریض ہیں اور گندا پانی پینے سے 70لاکھ سالانہ ہیپاٹائٹس کے مریضوں میں سے ہر سال 5لاکھ نئے مریض پیدا ہو رہے ہیں، چلڈررن ہسپتال ملتان کو اپ گریڈیشن کی ضرورت ہے اور2450 بنیادی مراکز صحت برباد پڑے ہیں، وہاں نہ ادویات ہیں ، نہ ڈاکٹرز اورنہ وینٹی لیٹرز ہیں، ایک بیڈ پر 3تین مریضوں کے علاج سے انفیکشن بڑھتا جا رہا ہے، صفائی نہیں ہے ،سٹی سکین اور ایم آر مشین ہی ہسپتالوں میں موجود نہیں، پی آئی سی میں سٹنٹ سکینڈل ایف آئی اے سامنے لایا اور یہ ناقص سٹنٹ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے منظور شدہ نہیں، عام آدمی وزیر اعلی سے سوال کرتا ہے کہ اس کے پاس ادویات کے پیسے نہیں اور اربوں روپے اورنج لائن میٹروٹرین پر لگائے جا رہے ہیں ، عوام خادم اعلی سے بنیادی ضروریات میسر نہیں ہونے پر ماتم کدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو صحت کے شعبے میں اصلاحات چاہئیں لیکن وہ انہیں کھبی انڈر پاس کبھی پل کا تحفہ دے دیتے ہیں ، شعبہ صحت ریڑھ کی ہڈی ہے ،اتنے بڑے ہسپتالوں کی کیا کارکردگی ہے سوالیہ نشان ہے، پاکستان مسلم لیگ (ق) ضلعی سطح پر پارٹی کو مضبوط کر رہی ہے، اب ملتان میں جلسہ کریں گے ،تحصیل ضلع اور ٹائون سطح پر پارٹی کو مضبوط کرکے انتخابات میں حصہ لیں گے۔

انہو ں نے کہا کہ موجودہ حکومت صرف اخبارات کے اشتہارات میں ترقی کر رہی ہے، نچلی سطح پر کوئی پلان نہیں پالیسی نہیں، صحت، تعلیم اور ریسکیو کے محکموں کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے،ریسکیو1122نے اب تک 15لاکھ سے زائد جانیں بچائیں اگر وزیر اعلی نے کسی ایک کی جان بچائی تو بتائیں، سٹنٹ معاملے پر حکومت کمیشن بنا دے گی اور ایکشن نہ لیا جائے گا جب تک خادم اعلی بیٹھے ہیں وہ کسی بھی حادثے کی بہتر رپورٹ سامنے نہیں لانے دیں گے۔ترجمان ڈاکٹر زین علی نے کہا کہ سانحہ چارسدہ کی مذمت کرتے ہیں اور سکیورٹی اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے بروقت کارروائی کر کے بڑے حادثے کو روکا۔

متعلقہ عنوان :