پی آئی اے کو دوبارہ سے صف اول کی ائر لائنوں میں شامل کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں، سردار مہتاب احمد خان

پی آئی اے کو عوام کے ٹیکس کے پیسے سے چلایا جاتا ہے ،خسارے میں کمی ،ادارے کو منافع بخش بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جانے چاہئیں، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ایوی ایشن

منگل 21 فروری 2017 20:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2017ء) وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے ایوی ایشن سردار مہتاب احمد خان نے ہدایت کی ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی ای) کو دوبارہ سے صف اول کی ائر لائنوں میں شامل کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پی آئی اے ہیڈ آفس کے دورے کے موقع پر کیا۔

انہوں نے کہا کہ حفاظتی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے اور انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام فیصلوں میں میرٹ اور شفافیت کو مقدم رکھا جائے۔ انتظامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو عوام کے ٹیکس کے پیسے سے چلایا جاتا ہے اور اس کے خسارے میں کمی اور ادارے کو منافع بخش بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جانے چاہئیں، حکومت نے متعدد مواقع پر پی آئی اے کی مدد کی ہے اور اب اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ائر لائن کو درپیش مشکلات دور کرنے کا قابل عمل حل تلاش کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ائر لائن انتظامیہ سے کہا کہ وہ پی آئی اے کے تمام شعبہ جات میں بہتری کیلئے ٹھوس تجاویز پیش کریں۔ وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے ایوی ایشن نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال پی آئی اے کی ترجیح ہونی چاہئے اور زیادہ تر سرمایہ کاری اس مد میں کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سسٹم کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ نئے سسٹم متعارف کرانے چاہئیں تا کہ تمام شعبوں میں بہتری آئے۔

اس سے پہلے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر برنڈ ہلڈن برانڈ نے پی آئی اے کے مختلف شعبہ جات کے متعلق بریفنگ دی جبکہ فلائٹ آپریشنز، فلیٹ پلاننگ، مارکیٹنگ، فلائٹ سیفٹی، انجینئرنگ اینڈ مینٹینس اور ٹریننگ سینٹر کے شعبہ جات کی جانب سے فرداً فرداً بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ بقایا شعبہ جات کے بارے میں بریفنگ کل دی جائے گی۔ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ ایوی ایشن انڈسٹری دنیا میں منفرد مقام رکھتی ہے اور ائر لائنز مسلسل جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہی اس کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا شمار legacy ایئر لائنز میں ہوتا ہے جن میں سے کئی بند ہو چکی ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو وقت کے ساتھ بدلتے ہوئے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں کیا۔ انہوں نے پی آئی اے کو درپیش مشکلات کا تفصیل سے ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے اس سال کم گنجائش اور بڑی جسامت والے مزید طیاروں کو اپنے فضائی بیڑے میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس کے علاوہ آئندہ مہینوں میں نئے مقامات کیلئے پروازیں شروع کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ منافع بخش روٹس پر پروازوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا ارادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا ہدف جلدازجلد آپریشنل منافع حاصل کرنا ہے۔ پی آئی اے کو سب سے بڑا چیلنج پرانے قرضہ جات کی ادائیگی کا ہے۔معاون خصوصی کو ائر لائن کی پروازوں کی بروقت آمدورفت میں بہتری، طیاروں کے کیبن کی صفائی، دوران پرواز کھانوں میں بہتری اور نیٹ ورک کو وسعت دینے کے بارے میں اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔

انہیں بتایا گیا کہ 2015 ء کی نسبت اس سال2016 ء میں پی آئی اے سے 11 لاکھ زائد مسافروں نے سفر کیا جبکہ اندرون ملک مارکیٹ شیئر میں 19 فیصد اور بیرون ملک مارکیٹ شیئر میں 3 فیصد اضافہ بھی ہوا ہے۔ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر سید یاور علی اور سیکریٹری ایوی ایشن اور قائم مقام چیئرمین پی آئی اے محمد عرفان الہی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :