حریت کانفرنس کا عبدالواحد میر کو فرضی کیس میں پھنسانے اور دس ماہ سے عدالت میں پیش نہ کرنے پر عدالتِ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ

منگل 21 فروری 2017 19:48

سری نگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2017ء) مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس نے ضلع بانڈی پورہ کے علاقے اونہ گام سے تعلق رکھنے والے عبدالواحد میر کو ایک فرضی کیس میں پھنسانے اور گزشتہ دس ماہ سے عدالت میں پیش نہ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عدالتِ عالیہ سے ازخود نوٹس لے کر موصوف کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ عبدالواحد میر کو محض سیاسی انتقام کے لیے قتل کے ایک مقدمے میں پھنسایا گیاہے جبکہ ان کا اس معاملے سے دُور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبدالواحد میر کو بھارتی پولیس نے 6اپریل 2016ء کو بانڈی پوری کی ایک نچلی عدالت میں ایک کیس کی پیشی کے دوران گرفتار کرلیا تھا اور تب سے وہ سینٹرل جیل سرینگرمیں نظربند ہیں اور ان ساڑھے 10 ماہ میں انہیں ایک بار بھی کسی عدالت کے سامنے پیش نہیںکیا گیا ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہاکہ بھارتی پولیس نے عبدالواحد کے خلاف ایک فرضی کیس تیار کرکے انہیں دفعہ 302کے تحت گرفتار کیا ہے جبکہ ان پر لگائے گئے الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور یہ محض سفید جھوٹ ہے ۔اسی لئے انہیں عدالت میں اپنی صفائی دینے کا موقع فراہم نہیں کیا جارہا ۔ انہیں حبس بے جا میں رکھا گیا ہے اور پولیس ان کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینا چاہتی ہے۔

ترجمان نے حریت رہنماغلام محمد خان سوپوری کی مسلسل نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوںنے کہا کہ خان سوپوری عمر رسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ کئی عارضوں میں مبتلا ہیں اور سردی کے ان ایام میں مسلسل حراست میں رکھنا ان کے لیے مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔ ترجمان نے خبردار کیاکہ اگر موصوف کو کوئی گزند پہنچی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے جس کی ذمہ داری قابض انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ ترجمان نے کہا کہ جموں وکشمیر کو ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو بے دریغ طریقے سے پامال کیا جارہا ہے اور انہیں ہفتوں اور مہینوں تک بغیر کسی کیس کے حراست میں رکھا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :