ْ دہشتگردی ختم نہیں ہوئی، قبائلی علاقوں میں دہشتگرد مارے گئے ان کے سرغنہ نہیں،عمران خان

پنجاب میں دہشتگرد تنظیمیں ہیں نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوا پاکستان کا المیہ ہمارے فیصلے بیرون ملک ہو تے ہیں ،اتنا سکول نہیں گیا جتنا سپریم کورٹ گیا ہوں اصل میچ سپریم کورٹ میں جاری ہے،موٹو گینگ کرپشن بچاؤ اتحاد ہے،نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 18 فروری 2017 23:12

ْ دہشتگردی ختم نہیں ہوئی، قبائلی علاقوں میں دہشتگرد مارے گئے  ان کے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 فروری2017ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ دہشتگردی ختم نہیں ہوئی ،قبائلی علاقوں میں دہشتگرد مارے گئے مگر ان کے سرغنہ نہیں،پنجاب میں دہشتگرد تنظیمیں ہیں نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوا،پاکستان کا المیہ ہمارے فیصلے بیرون ملک ہوتے ہیں ،اتنا سکول نہیں گیا جتنا سپریم کورٹ گیا ہوں،اصل میچ سپریم کورٹ میں جاری ہے،موٹو گینگ کرپشن بچاؤ اتحاد ہے۔

نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ اے پی ایس کے سانحہ کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا جس پر تمام پارٹیوں کا اتفاق تھا لیکن اس پر عمل نہیں ہوا،اس پلان کے تحت مدارس کو قومی دھارے میں لانا تھا۔انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ وزیراعظم کو جواب دہ ہوتا ہے،کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ میں وزیرداخلہ کا نام لیا گیا،سپریم کورٹ نے کہا کہ کچھ ملکی ادارے ناکام ہوگئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ہکا کہ نوازشریف کے خلاف14مقدمات ہیں مگر کبھی یہ عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے،پہلی بار وزیراعظم کو جواب دہ ہونا پڑا،پاکستان میں امیر اور غریب کے لئے الگ الگ قانون ہے،پنجاب میں شہبازشریف کی مرضی کے بغیر ایس ایچ او نہیں لگ سکتا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو ہو رہا ہے وہ تاریخ بن رہی ہے،سپریم کورٹ میں پتہ چلا کہ حکمرانوں کے پاس نہ کوئی ثبوت ہے اور نہ ہی دستاویزات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ختم نہیں ہوئی پنجاب میں دہشتگرد تنظیمیں ہیں،قبائلی علاقوں میں دہشتگرد مارے گئے سرغنہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور فاٹا سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثرہوئے،مولانا فضل الرحمان نے فاٹا کو اتنا نہیں دیکھا جتنا میں نے دیکھا ہے،فاٹا کو خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں،فاٹا کو بہت پہلے خیبرپختونخوا میں شامل ہوجانا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں اتنا سکول نہیں گیا جتنا سپریم کورٹ گیا ہوں،سپریم کورٹ میں میرا اصل میچ جاری ہے،قطری خط میں کوئی منی ٹریل نہیں ہے،اصل منی ٹریل اسحاق ڈار کا اعترافی بیان ہے،پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہونے چاہئیں،پاکستان کا سب سے بڑا المیہ اس کے فیصلے ملک میں نہ ہونا ہے،بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ موٹوگینگ حکمرانوں کی کرپشن بچانے میں لگا ہے،یہ گینگ کرپشن بچاؤ اتحاد ہے،انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کا کسی بھی دوسرے وزیراعلیٰ سے مقابلہ ہی نہیں،میرے خلاف باتیں کرنے والے کرپشن میں ملوث ہیں اور کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس میں سیاسی مداخلت نہیں ہوتی پنجاب کے حکمرانوں نے پولیس کو ذاتی ملازم بنا رکھا ہی۔(ولی)

متعلقہ عنوان :