کنونیئر قومی یکجہتی جرگہ نوابزادہ لشکری خان رئیسانی کی زیر صدارت ’’قومی یکجہتی جرگہ ‘‘ کا انعقاد

ہفتہ 18 فروری 2017 22:54

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 فروری2017ء) کوئٹہ میں گزشتہ روز کنونیئر قومی یکجہتی جرگہ نوابزادہ لشکری خان رئیسانی کی زیر صدارت سراوان ہائوس کوئٹہ میں قومی یکجہتی جرگہ منعقد ہوا جس میں صوبے کے طول و عرض سے تعلق رکھنے والے سیاسی و قبائلی عمائدین اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل ، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، بزرگ بلوچ رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ، جمعیت علماء اسلام (س) کے مفتی عبدالواحد بازئی ، سابق صوبائی وزیر صحت عین اللہ شمس ، سردار کمال خان بنگلزئی ، جماعت اسلامی کے سابق صوبائی امیر عبدالمتین اخوندزادہ ، پاکستان تحریک انصاف کے نوابزادہ ہمایوں خان جوگیزئی ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ ، سابق نگران وزیراعلیٰ نواب غوث بخش باروزئی ، رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو ، بی این پی عوامی کے سید احسان شاہ سمیت وکلاء اور دیگر نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

جرگے کے آخر میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے پاکستان غیر ملکی افراد کا مسکن رہا ہے ان کے قیام سے سنگین سیاسی ، معاشرتی اور معاشی مسائل نے جنم لیا ہے اور بالخصوص بلوچستان کے عوام مختلف حوالوں سے عدم تحفظ کی صورتحال سے گزر رہے ہیں حالیہ مردم شماری میں قوی امکان ہے کہ غیر ملکی افراد کی شمولیت ہوگی ان کی نشاندہی نہیں کی گئی اور وہ حالیہ مردم شماری میں شامل کئے گئے تو بلوچستان کے مقامی پشتون ، بلوچ اور دیگر برادریوں کی ڈیموگرافی میں تبدیلی واقع ہوگی ، جرگہ مطالبہ کرتی ہے کہ غیر ملکی افراد کے لئے محکمہ شماریات ، وفاق اور دیگر متعلقہ ادارے ایسے اقدامات کریں تاکہ ان کی شمولیت کو روکا جاسکے ۔

گزشتہ کئی عرصے سے بلوچستان کے کئی اضلاع میں امن وامان کی صورتحال مخدوش ہونے کی وجہ سے کثیر تعداد میں لوگوں نے اپنے آبائی علاقوں سے نقل مکانی کی ہے ۔ مردم شماری میں ان کی شمولیت یقینی بنائی جائیں اور انہیں واپس اپنے آبائی علاقوں میں بسانے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ خانہ شماری میں اساتذہ ، پیرامیڈیکل سٹاف اور دیگر ملازمین نے عدم تحفظ کی بناء پر بائیکاٹ کیا تھا بلوچستان میں دور دراز علاقوں میں عوام تک رسائی کے لئے اور ان کے نام مردم شماری میں شامل کرنے کے لئے وفاقی حکومت ، محکمہ شماریات و دیگر ادارے متبادل حکمت عملی وضع کریں تاکہ ان اضلاع کے مقامی افراد کے اندراج کو یقینی بنایا جاسکے ۔

جرگہ یہ سمجھتی ہے کہ شفاف و شفاف اور غیر متنازعہ مردم شماری کے لئے ضروری ہے کہ مردم شماری سے قبل وفاقی حکومت درج بالا تحفظات اور خدشات کا تدارک کریں اور ان کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ۔ اگر مردم شماری سے قبل حکمرانوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا تو ممکنہ مردم شماری نہ صرف متنازعہ ہوگی بلکہ وفاق کے لئے این سنگین بحران پیدا کرنے کا سبب ہوگی جس کی انتہاء منفی اثرات مستقبل میں پیدا ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ انہی حکمرانوں پر عائد ہوگی ۔

متعلقہ عنوان :