پنجاب میں آپریشن ہو جاتا تو سینکڑوں قیمتی جانیں بچ سکتی تھیں،کہا تھا دہشتگردی کے متبادل بیانیے کی اہمیت کو نہ سمجھا گیا تو دہشتگردی پلٹے گی ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے

عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا می تحریک علماء و مشائخ ونگ کے رہنمائوں سے خطاب

ہفتہ 18 فروری 2017 22:50

پنجاب میں آپریشن ہو جاتا تو سینکڑوں قیمتی جانیں بچ سکتی تھیں،کہا تھا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 فروری2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ بہت پہلے خبردار کیا تھا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل نہ ہوا اور دہشتگردی کے متبادل بیانیے کی اہمیت کو نہ سمجھا گیا تو دہشتگردی پلٹے گی ۔سندھ حکومت بھی کراچی آپریشن کی مخالف تھی مگر یہ آپریشن ہوا وہ جذبہ پنجاب کے حوالے سے کیوں نظر نہیں آتا جسٹس قاضی عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے ۔

حکمرانوں سے ان کے جرائم کے حوالے سے سوال کون کرے گا وہ گزشتہ روز عوامی تحریک علماء و مشائخ ونگ کے رہنمائوں سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس اگر حکمرانوں کے ضمیر نہ جگا سکا تو کوئی سانحہ نہیں جگا سکے گا ۔

(جاری ہے)

حکمران ،کرپٹ ،بزدل،اقتدار کے حریص اور دہشتگردوں کے سہولت کارہیں۔آپریشن دہشتگردی کے خاتمے کا ایک پہلو ہے۔دہشتگردی کے انفیکشن کا علاج اصل چیلنج ہے۔

انفیکشن کا علاج اس وقت ہو گا جب غیر ملکی فنڈنگ ،اعلانیہ اور غیر اعلانیہ سہولت کا روں کا خاتمہ ہو گا ،قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ فاٹا،کراچی،پشاور،کوئٹہ ،گلگت بلتستان کے امن کیلئے پنجاب میں آپریشن ناگزیر ہے ۔سربراہ عوامی تحریک نے کہاکہ 6سال قبل دہشتگردی کے خاتمے اور فتنہ خوارج کے خلاف 600 صفحات پر مشتمل ڈاکو منٹ دیا تھا ۔

دنیا بھر کی حکومتوں نے اس سے استفادہ کیا مگر حکومت پاکستان نے اسے نظر انداز کیا جس کا نتیجہ وسیع پیمانے پر جانی و مالی نقصان کی صورت میں سامنے آیا اور آ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک موجودہ حکمران مسلط ہیں دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکے گی ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے جسم گھائل کئے مگر بے حس،کرپٹ اور بد نیت حکمرانوں نے قوم کی روح کو زخمی کیا ۔

انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک اور ادارہ منہاج القرآن دہشتگردی اور فتنہ خوارج کے خلاف اپنی جنگ اور جدوجہد جاری رکھے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سہیون شریف کے علاوہ خضدار میں شاہ نورانی ؒ مزار پر،مردان میں شہید غازی باباؒ کے مزار پر ،کراچی میں آستانہ جلالی بابا ؒکے ،غلام شاہ غازیؒ کے ،سید حسین شاہؒ کے ،پنج پیر ؒکے،سخی سرور ؒ کے ،علی ہجویری گنج بخش ؒکے مزار ،کراچی میں عبد اللہ شاہ غازی ؒکے مزار پر،پاکپتن میں بابا فرید گنج شکرؒ کے مزار پر ،اسلام آباد میں حضرت شا ہ لطیف بری امام ؒکے مزار پر خود کش حملے ہو چکے ان حملوں کے سہولت کار عبرت ناک انجام سے دوچار ہوتے تو مزید اولیاء اللہ کے مزارات اور عوامی مقامات دہشتگردوں کے حملوں سے محفوظ رہتے ۔