ابرار حسین کو گذشتہ روز افغان دفترخارجہ طلب کیا گیا ،پاکستان کی جانب سے دی گئی 76دہشتگردوںکی فہرست اور محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق گفتگو کی گئی، پاکستانی سفیر نے دوٹوک جواب میں افغان حکام سے پاکستان کی طرف سے دی گئی انٹیلی جنس پر افغان حکومت سے کارروائی کامطالبہ کیا، ترجمان دفتر خارجہ

ہفتہ 18 فروری 2017 20:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 فروری2017ء) افغانستان میں پاکستانی سفیر سید ابرار حسین کو گذشتہ روز افغان دفترخارجہ طلب کیا گیا اور پاکستان کی جانب سے دی گئی 76دہشتگردوںکی فہرست اور محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق گفتگو کی گئی۔ہفتہ کو ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے اپنے بیان میں کہا کہ کابل میں پاکستانی سفیر سید ابرار حسین کو گذشتہ روز افغان دفترخارجہ طلب کیا گیا۔

پاکستانی سفیر نے افغان حکام سے ملاقات میں پاکستان کی جانب سے 76دہشتگردوں کی فہرست اور محفوظ پناہ سے متعلق گفتگو کی گئی۔پاکستانی سفیر نے افغان حکام کو حکومت پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان کی طرف سے دی گئی انٹیلی جنس پر افغان حکومت کارروائی کرے۔

(جاری ہے)

ابرار حسین کے مطابق تمام تر معلومات افغان حکام کو دی گئی ہیں،دہشتگردوں کا پاکستان میں داخلہ روکنے کیلئے سرحد کو بند کیا گیا،خطے میں امن کیلئے دہشتگردوں کے خلاف قریبی تعاون درکار ہے۔

دریں اثناء میڈیا رپورٹس کے مطابق اک فوج کی جانب سے افغان سرحدی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کے بعد افغان حکومت نے پاکستانی سفیر کو طلب کرکے معاملے پر وضاحت طلب کی اور احتجاجی مراسلہ بھی ان کے حوالے کیا ، اس موقع پر افغان حکام کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ پاکستان سے افغان سرحد کے پار گولہ باری کی جارہی ہے جس میں افغان فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

افغان حکومت کی جانب سے وضاحت طلب کرنے پر پاکستانی سفیر سید ابرار حسین نے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ روز میں پاکستان میں 8 دھماکے ہوئے ہیں جس کے تانے بانے افغانستان میں ملے ہیں جب کہ افغان حکومت کے ساتھ ان حملوں کی معلومات شیئر کی گئی تھیں لیکن معلومات کے تبادلے کے باوجود افغان حکومت نے دہشت گرد عناصر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

واضح رہے کہ پاک فوج نے گزشتہ رات دہشت گردوں کے خلاف سرحد پار کارروائیوں کا آغاز کیا ہے جس میں رات گئے مہمند اور خیبرایجنسی کے دوسری طرف افغان سرحدی علاقے میں کالعدم جماعت الاحرار کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں دہشت گردوں کی تربیت گاہ اور کیمپ تباہ کردیئے گئے جب کہ آج بھی پاک فوج کی جانب سے افغان علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی جاری ہے۔…(خ م)

متعلقہ عنوان :