بنوں،جیل پولیس اہلکاروں کے تشدد کا شکار چیف ہیڈ وارڈن انصاف کے حصول کیلئے پریس کلب پہنچ گئی

خواتین بیرک میں گھسنے سے منع کرنے پر پولیس اہلکاروں کا ہیڈوارڈن خاتون پر شدید تشدد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ،وزیر جیل خانہ جات ،آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ

ہفتہ 18 فروری 2017 16:42

بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 فروری2017ء) جیل پولیس اہلکاروں کے تشدد کا شکار چیف ہیڈ وارڈن انصاف کے حصول کیلئے پریس کلب پہنچ گئی سنٹرل جیل بنوں میں پولیس حوالدار کی مان مانی ہے روزانہ کئی بار خواتین بیرک (زنان خانہ ) کا چکر لگاتے ہیں چیف ہیڈ وارڈن خاتون سنٹرل جیل بنوں توحید بیگم نے بنوں پریس کلب آکر فریاد سناتے ہوئے کہا ہے کہ رات کو میری خواتین بیرک پر ڈیوٹی ہو تی ہے چند روز قبل صبح کے وقت سپاہی بلال خواتین بیرک میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن میں انہیں داخل ہونے سے منع کیا کیونکہ خواتین بیرک میں قانوناً مردوں کا داخلہ ممنوع ہے تو انہوں نے داخلے سے منع کرنے پر گالی گلوچ کی تو میں نے حوالدار منور کوشکایت لگائی پھر دونوں آکر مجھے زدو کوب کیا اور مجھ پر لاتوں اور گھونسوں کے وار کرکے تشدد کیا جس سے میرے وجود میں شدید چوٹیں آئی جب میں نے علاج معالجہ کیلئے ڈاکٹر کے پاس جانے کی درخواست کی تو مجھے علاج معالجہ کی اجازت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے میری حالت بگڑتی گئی اور پیشاب کے ساتھ خون آنا شروع ہو گیا بعد میں کسی طرح سے چھپکے سے جیل سے باہر جاکر لیڈی ڈاکٹر سے چیک اپ کرایا تو انہوں نے لگی چوٹوں کو گھمبیر مسئلہ قرار دیا توحید بیگم نے مزید کہا کہ جیل پولیس اہلکاروں کی طرف سے تشدد اور گالی گلوچ کا نشانہ بننے کی شکایت سپرٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے سامنے لگائی تو انہوں نے اصل ملوث اہلکار منور کا نام نکال کر انکوائری مقرر کی اب نہ انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لایا جا رہا ہے بلکہ زبردستی مجھے راضی نامہ کرنے کا دبائو ڈالا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ جیل انتظامیہ اپنی فریاد اعلیٰ حکام تک پہنچانے پر مجھے ڈیوٹی سے برخاست کرنے کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہے اور جیل پولیس حوالدار روزبدوران ڈیوٹی مجھے طنز کا نشانہ بنا تا ہے انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ،وزیر جیل خانہ جات ،آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر اعلیٰ حکام سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا کہ مجھ پر پولیس اہلکاروں کی طرف سے ہونے والی تشدد ،اور جیل میں مذکورہ پولیس اہلکاروں کی مان مانی اور زبردستی زنان خانہ میں داخلے کا نوٹس لیا جائے اور مجھے انصاف فراہم کی جائے انہوں نے کہا کہ میں حواکی بیٹی ضرور ہوں لیکن کسی مرد کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ خاتون کو تشدد کا نشانہ بنائے اگر آج میں خاموش رہی تو کل کسی اور حوا کی بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنائے گا جیل انتظامیہ نے چیف منور کو مان مانی کھلی چھٹی دے رکھی ہے اُن کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا ۔

متعلقہ عنوان :