ْشیخ رشید کی جانب سے دائر درخواست پر وزیر اعظم کے وکیل نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا

میرا نام پانامہ لیکس میں نہیں،مریم نواز میرے زیر کفالت نہیں،ٹیکس چوری اور 62,63 پر پورا نہ اترنے کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا ،بھاری جرمانے کے ساتھ میرے خلاف دائر کی گئی درخواست کو خارج کیا جائے ،جواب میں موقف

ہفتہ 18 فروری 2017 16:29

ْشیخ رشید کی جانب سے دائر درخواست پر وزیر اعظم کے وکیل نے جواب سپریم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 فروری2017ء) وزیراعظم نواز شریف کیخلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے دائر درخواست پر وزیراعظم کے وکیل نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، ہفتہ کو وزیر اعظم کے وکیل جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں وزیر اعظم نواز شریف نے موقف اختیار کیا ہے کہ شیخ رشید نے درخواست میں صرف الزامات لگائے ہیں الزامات سے متعلق شواہد عدالت کے سامنے پیش نہیں کیے، انکی درخواست کو جرمانے کے ساتھ خارج کیا جائے، وزیراعظم عوام کے منتخب نمائندے ہیں محض الزامات پر نااہل نہیں کیاجاسکتا، شیخ رشید نے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے کا کوئی ثبوت نہیں دیا میرے خلاف آرٹیکل 62اور 63 سے متعلق کسی عدالتی فورم کا فیصلہ نہیں ہے، میرا نام پاناما لیکس میں ہے نہ ہی آف شور کمپنیوں کا بینی فیشل مالک ہوں،مریم نواز میرے زیرکفالت نہیں ، وزیراعظم کی جانب سے کہا گیا کہ شیخ رشید کی درخواست میں ٹیکس چوری کا الزام بھی لگایا گیا لیکن ٹیکس چوری کا کوئی ثبوت عدالت کو نہیں کیا گیا، درخواست میں مزید کہا گیا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی نہ ہی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھایا،آرٹیکل 184 کے مقدمے میں کسی کو آرٹیکل 10 اے کے آئینی حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا،وزیراعظم کی جانب سے سراج الحق کی درخواست کے جواب میں بھی اضافی دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں جن میں شیخ رشید، لطیف کھوسہ اور تحریک انصاف کے ریفرنسز کا ریکارڈ شامل ہے جبکہ اضافی دستاویز میں عمران خان کی جانب سے آف شور کمپنی بنانے کا ریکارڈ بھی منسلک ہے اضافی دستاویزات میں عمران خان کی آف شور کمپنی کے 1983ئسے 2014ء تک کے سالانہ ریٹرن کا ریکارڈ اور 2015ء میں آف شور کمپنی ختم کرنے کا ریکارڈ بھی ہے،وزیراعظم کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں جہانگیر ترین کے 2013ء کے انتخابات میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی ایس ای سی پی کی جانب سے جہانگیر ترین کے خلاف کارروائی کا ریکارڈ اور جہانگیر ترین کا غیر قانونی طریقے سے شیئرز کی خریداری و فروخت سے متعلق اعترافی بیان اور ایف بی آر کی جانب سے جہانگیر ترین کو جاری کئے گئے نوٹسز بھی اضافی دستاویزات میں شامل ہیں جبکہ عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کا ریکارڈ بھی منسلک ہی