دہشت گردی کی موجودہ لہر کو آہنی ہاتھوں سے کچلا جائے گا، چوہدری نثا ر

ہفتہ 18 فروری 2017 16:20

دہشت گردی کی موجودہ لہر کو آہنی ہاتھوں سے کچلا جائے گا، چوہدری نثا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 فروری2017ء) وزیرداخلہ چوہدری نثا رعلی خان نے کہا ہے کہ جہاں پچھلے چند دنوں میں ہونے والے دہشت گردی کے مختلف واقعات باعث تشویش ہیں، وہاں یہ امر باعث اطمینان ہے کہ حالیہ اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں ملکی کی سول اور فوجی قیادت کی جانب سے ایک متفقہ اور مضبوط عزم کا اظہار کیا گیا ہے،یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ دہشت گردی کی موجودہ لہر کو آہنی ہاتھوں سے کچلا جائے گا،معصوم جانوں کو نشانہ بنانے والوں، خواہ وہ ملک کے اندر ہوں یا باہر سے حملہ آور ہوں،کو ہر صورت کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا، سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم نے جس عزم اورحوصلے کا مظاہرہ کیا تھا آج اسی اتفاق اوریک جہتی کی ضرورت ہے،دہشت گردی کے خلاف ہمارا قومی عزم اور اتحاد ہی ہماری طاقت اور جیت اور دشمن کی شکست ہے، ہمیں دہشت گردوں کو یہ پیغام دینا چاہیے کی ہم انکی کاروائیوں سے خوفزدہ نہیں بلکہ انکو کچلنے کے لئے اور زیادہ پر عزم ہیں،موجودہ حکومت نے اس صورتحال کا بھی مقابلہ کیا تھا جب جون2013میں روزانہ کے حساب سے پانچ چھ دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے، اسی طرح موجودہ صورتحال کا بھی عوام کی دعاؤں اور تعاون سے ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو یہاں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے۔ ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلے تین سالوں کی پالیسیوں اور آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں کے لئے پاکستان کی زمین تنگ کر دی گئی لہذا انہوں نے غیر ممالک میں اپنے ہیڈکوارٹرز اور ٹریننگ سنٹر بنا لئے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ حالیہ واقعات کی تفتیش سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ایک منظم طریقے سے پاکستان میں تیزی سے بہتر ہوتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ بات بھی واضح طور پر سامنے آ گئی ہے کہ اس مذموم کوشش میں غیر ملکی طاقتیں اور انکی انٹیلی جنس ایجینسیاں ملوث ہیں۔

مگر اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ ایسی مذموم کوششو ں اور اس میں ملوث عناصرکے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور ان کا سدباب کرنے میں کوئی کسر روا نہیں رکھی جائے گی۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ حالیہ میٹنگز میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کیا جائے گا اور اس سلسلے میں کوئی سفارتی یا دیگر مصلحت کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔

حالیہ واقعات کی تفتیش اور ان میں پیش رفت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ لاہور اور پشاور دھماکوں میں ملوث تمام افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور بات ثابت ہو چکی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں اکثر افغان مہاجرین کو سہولت کار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے افغان مہاجرین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ِ پاکستان اور پاکستان کی عوام نے پچھلے تیس سال سے زائد عرصہ تک اپنے افغان بھائیوں کی مہمان نوازی کی ہے اور اپنی مشکلات کے باوجود انکو گلے لگایا۔

اس طو یل مہمان نوازی کا تقاضہ ہے کہ افغان مہاجرین ان چند کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں جن کی وجہ سے پورے افغان مہاجرین پر داغ لگ رہا ہے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ لاہور دھماکوں میں ملوث مرکزی سہولت کار کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ گذشتہ رات اس سلسلے میں اٹک، حضرو اور ٹیکسلا سے مزید سہولت کاروں کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں جو بھی ملوث ہوگا وہ کسی طور بچ نہیں پائے گا۔

اس موقع پر وزیرِ داخلہ نے ملک کے حساس اداروں کو بھی خراج تحسین پیش کیاجنہوں نے چوبیس گھنٹوں میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی واضح نشاندہی کردی۔سیہون شریف دھماکوں پر وزیرِ داخلہ نے کہنا تھا کہ فی الحال ان دھماکوں کی تفتیش میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔ سیہون شریف واقعے کے حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا کہ کچھ لوگ اپنی مجرمانہ نااہلی چھپانے کے لئے اس افسوس ناک واقعے پر سیاست پر اتر آئے ہیں جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ میں نے بطور وزیرِ داخلہ پچھلے ساڑھے تین سالوں میں ایک اصول پر سختی سے عمل کیا ہے کہ دہشت گردی کے کسی واقعے کو بنیاد بنا کر نہ تو سیاست کی جائے اور نہ کسی پر الزام تراشی کی جائے۔ مگر پچھلے چوبیس گھنٹوں میں ایک سیاسی جماعت کے چند اکابرین نے انتہائی شرمناک انداز سے اپنی نااہلی چھپانے کے لئے وفاقی حکومت پر الزام تراشی کی ہے جو ان لوگوں کی کارکردگی اور سوچ کی عکاس ہے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ان لوگوں کو اگر شرمندگی نہیں تو کچھ خدا کا خوف ضرور ہونا چاہیے جو برصغیر کی ایک بڑی درگاہ کے سانحے پر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا سیہون شریف کی سیکیورٹی کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے یا اس کی ذمہ دار متعلقہ صوبائی حکومت ہی ۔اس کے علاوہ اپنے گذشتہ روز دورے میں اس اہم مقام پر سیکیورٹی کے جو حالات میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں انکا اظہار نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی میں اس لیول پر جانا چاہتا ہوں جس سطح پر یہ لوگ جا رہے ہیں۔

تاہم اگر ان کے بے سرو پا الزامات کا سلسلہ جاری رہا تو آئندہ چند روز میں ساری صورتحال قوم کے سامنے رکھوں گا اور درگاہ لعل شہباز قلندر میں جو ہوا، جس انداز میں ہوا اور جس کی یہ ذمہ داری ہے وہ سندھ کے عوام کے ساتھ ساتھ پوری قوم کے سامنے رکھی جائے گی۔ ان لوگوں نے اپنی ناہلی چھپانے کے لئے الزام تراشی اپنا منشور اور ایجنڈا بنا لیا ہے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ وہ سیکیورٹی جیسے حساس معاملے پر کسی قسم کی سیاست نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس معاملے پر سیاست کرنا پوری قوم اور اس مشن سے زیادتی ہوگی جس کو پورا کرنے کے لئے ہماری افواج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام نے بے تحاشہ قربانیاں دی ہیں ہے مگر ایک سیاسی جماعت کے مذموم اور یک طرفہ پراپیگنڈے کی وضاحت ضروری تھی۔

دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حالیہ اعلیٰ سطح میٹنگز میں مقرر کردہ اہداف کے مطابق یہ پہلا ریسپانس ہے۔ بیرون ملک سے شروع کی گئی دہشت گردی اور انکے مقامی سہولت کاروں کا قلع قمع کرنے کے لئے آئندہ چند دنوں اور ہفتوں میں مزید اقدامات کئے جائیں گے اور اس سلسلے میں کوئی مصلحت یا رکاوٹ آڑے نہیں آنے دی جائے گی۔