بزرگ حریت رہنماسید علی گیلانی کی 6برسوں سے مسلسل گھریلونظربندی پر برہمی

گیلانی کی نظربندی کا یہ طویل سلسلہ عمر عبداللہ حکومت نے شروع کیا ‘ پھر مفتی محمد سعید اور اب محبوبہ مفتی سرکار بھی انہیں حبس بے جا میں رکھنے پر عمل پیرا ہے علی گیلانی کی صحت کے متعلق غلط افواہیں پھیلانے والے سماج مخالف عناصر ہیں‘بی جے پی‘پی ڈی پی مخلوط حکومت نے ریاست کو بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیا ہے ‘ 600کے قریب شہری غیر قانونی طور پر نظربند ہیں‘ ترجمان حریت

ہفتہ 18 فروری 2017 16:17

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 فروری2017ء) کل جماعتیحریت کانفرنس(گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی پچھلے ساڑھے 6سال سے مسلسل گھر میں قید کرلیے گئے ہیں اور انہیں 17فروری کو بھی نماز جمعہ جیسے اہم دینی فریضے کی ادائیگی کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ گیلانی کی نظربندی کا یہ طویل سلسلہ عمر عبداللہ حکومت نے شروع کیا تھا، پھر مفتی محمد سعید کے دور میں بھی یہ جاری رہا اور اب محبوبہ مفتی سرکار بھی انہیں حبس بے جا میں رکھنے پر عمل پیرا ہے۔

حریت (گ)نے گیلانی کی نظربندی کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ قائدین شیخ محمد یوسف، عبدالسبحان وانی، محمد رستم بٹ، محمد شعبان ڈار، نذیر احمد گنائی اور محمد یوسف لون، امیرِ حمزہ شاہ، عبدالخالق ریگو، عبدالرحمان تانترے، بشیر احمد صوفی، شیخ محمد رمضان، عبدالمجید راتھر، حاکم الرحمان سلطانی، نذیر احمد ڈار، محمد اشرف وار، عبدالمنان، لطیف احمد کلو، غلام محی الدین پنڈت، سجاد احمد وار، نذیر احمد تانترے، محمد عبداللہ بٹ، عبدل سلام میر، محمد رمضان بٹ، فاروق احمد صوفی، غلام نبی نجار اور سجاد احمد کو مسلسل قید رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ بی جے پی۔

(جاری ہے)

پی ڈی پی مخلوط حکومت نے ریاست کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیا ہے اور 600کے لگ بھگ شہری آج بھی غیر قانونی طور پر نظربند ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ 100کے قریب قیدیوں کی میعاد نظربندی یا تو ختم ہوگئی ہے یا عدالتِ عالیہ نے ان پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو کالعدم (Quash)قرار دے دیا ہے البتہ پولیس ان میں سے ابھی تک کسی کو بھی رہا نہیں کررہی ہے۔

40کے لگ بھگ قیدیوں پر دوسری بار پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا ہے اور جن کی میعادِ نظربندی ختم ہوگئی ہے، انہیں بھی غیرقانونی طور پر یا تو مقامی جیلوں یا پولیس تھانوں میں مقید رکھا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق جن قیدیوں کے کیسوں کی عدالتوں سے ضمانت مل جاتی ہے، ان پر نئے نئے ایف ا?ئی ا?ر (FIR)درج کئے جاتے ہیں اور بے بنیاد الزامات لگاکر ان کی غیرقانونی نظربندی کو طول دیا جارہا ہے۔

یہ لاقانونیت کی انتہا ہے اور اس کا کہیں کوئی پٴْرسان حال نہیں ہے۔ادھرسید علی گیلانی خیریت سے ہیں اور ان کے صحت کی حالت مستحکم ہے۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے ان لوگوں کو متنبہ کیا، جو اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر غلط افواہیں پھیلا رہے ہیں اور عوام کو تشویش میں مبتلا کررہے ہیں۔ حریت ترجمان کے مطابق بے بنیاد افواہیں پھیلانے والے ایک شخص کی نشاندہی بھی ہوگئی ہے اور اسے خبردار کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ ایسا کرنے سے باز آجائیں۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹی افواہیں پھیلانا نہ صرف شرعی طور پر حرام، بلکہ یہ اخلاقی طور پر بھی ایک سنگین جرم ہے اور اس کا ارتکاب کرنے والے سماج مخالف عناصر میں شمار کئے جاتے ہیں۔اس دوران سید علی گیلانی نے 3کشمیری نوجوانوں کے 12سال بعد رہا ہونے اور 2کو عدالت کی طرف سے بری کئے جانے پر اگرچہ خوشی اور مسرت کا اظہار کیا ہے، البتہ انہوں نے بھارتی حکومت کی طرف سے انہیں معافی مانگنے اور ہرجانہ ادا کرنے پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بے قصور شخص کو ثبوت وشہادت کے بغیر 12سال تک جیل میں رکھنا انصاف اور عدل کا خون کرنے کے مترادف کارروائی ہے اور اس طرح کی ناانصافیاں ایک بڑا سوال کھڑا کرتی ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ ابھی بھی بیسیوں کشمیری نوجوان بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں، جنہیں پولیس نے محض شک کی بنیاد پر گرفتار کیا ہے اور عدالتیں ناکانی ثبوت وشہادتوں کے باوجود ان کے کیسوں کو نپٹانے میں لیت لعل سے کام لے رہی ہیں۔ انہوں نے طارق احمد ڈار، محمد رفیق شاہ اور جاوید احمد فاضلی کے اہل خانہ کو مبارکباد پیش کی ہے اور تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔