وفاقی تعلیمی بورڈ انتظامیہ کی دور دراز علاقوں کے بجائے مذکورہ امتحانی سنٹر کی حدود سے عملے کی تقرری کرنے سے ماہرین تعلیم میں شدید تشویش ، امتحانی نظام کی شفافیت پر سوال اٹھائے جانے لگے

ہفتہ 18 فروری 2017 00:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء) وفاقی تعلیمی بورڈ انتظامیہ کی جانب سے امتحانی سنٹرزکے عملے کو دیگر اضلاع یا دور دراز علاقوں سے لینے کے بجائے مذکورہ امتحانی سنٹر کی حدود سے ہی عملے کی تقرری کرنے سے ماہرین تعلیم میں شدید تشویش پائی جانے لگی ،بورڈ انتظامیہ کے اس اقدام سے امتحانی نظام کی شفافیت پر سوال اٹھائے جانے لگے کہ اس طرح طلبا و طالبات اور والدین اپنے بچوں کو نمایاں نمبروں سے پاس کرانے کیلئے مقامی امتحانی عملے سے رابطہ کر سکتے ہیں جبکہ دور دراز کے علاقوں یا دوسرے اضلاع سے امتحانی عملے کی تقرری سے طلبا و طالبات اور والدین کو امتحانی عملے سے رابطے میں مشکلات کا سامنا رکھتا ہے اور امتحانی نظام کی شفافیت بھی برقرار رہتی ہے ماہرین تعلیم نے بورڈ انتظامیہ نے ان اقدامات کو امتحانی نظام کو دائو پر لگانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے فوری طور پر دیگر اجلاع سے عملے کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو ذرائع کے مطابق وفاقی تعلیمی بورڈ گزشتہ دو سالوں سے امتحانی سنٹرز کے عملے کو دیگر اضلاع یا دور دراز کے علاقوں سے لینے کے بجائے مقامی سنٹرز سے ملحقہ اساتذہ کو بطور امتحانی عملے کے طور پر ڈیوٹیاں لے رہا ہے جس سے ماہرین تعلیم میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے کہ بورڈ انتظامیہ نے اے ٹی اے ، ڈی اے بچانے کیلئے امتحانی نظام دائو پر لگارکھا ہے جس سے امتحانی نظام کی شفافیت پر سوال اٹھا ئے جا رہے ہیں بورڈ کے اس اقدام سے والدین اور بچے آسانی کے ساتھ امتحانی عملے کے ساتھ رابطہ کرلیتے ہیں تین سال قبل تک بورڈ انتظامیہ امتحانی عملے کو دیگر اضلاع سے تعینات کرتی تھی جس سے کوئی آسانی سے امتحانی عملے سے رابطہ نہیں کر پاتا تھا تاہم اب امتحانی سنٹر سے ملحقہ علاقوں سے عملے کی تعیناتی سے لوگ بروقت رابطہ کرلیتے ہیں جس سے شفافیت پر سوالیہ نشان اٹھائے جا رہے ہیں کہ بورڈ انتظامیہ نے ٹی اے ، ڈی اے بچانے کیلئے امتحانی نظام کو دائو پر لگا دیا ہے۔

(ار)

متعلقہ عنوان :