وفاقی محتسب کی پمز انتظامیہ کو 24مارچ سے ہسپتال میں تمام مریضوں کیلئے مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت

وفاقی محتسب کی قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے تو یہ پاکستان کا ایک مثالی ہسپتال بن سکتا ہے، سلمان فاروقی

ہفتہ 18 فروری 2017 00:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء) وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) انتظامیہ کو 24مارچ سے ہسپتال میں آنے والے تمام مریضوں کے لیے مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا ہے کہ پمز کے بارے میں وفاقی محتسب کی قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے تو یہ پاکستان کا ایک مثالی ہسپتال بن سکتا ہے۔

وہ جمعہ کو پمز کے بارے میں وفاقی محتسب کی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمدکا جائزہ لینے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے خطاب کر رہے تھے۔اجلاس میں وفاقی محتسب کے سیکرٹری سید افتخار بابر ‘سینئر ایڈوائزر حافظ احسان احمد کھو کھر ‘ ایڈوائزر ہیلتھ ڈاکٹر فیاض احمد رانجھا ‘شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم ‘ڈاکٹر الطاف حسین ایڈ منسٹریٹر پمز ہسپتال اور وفاقی محتسب سیکرٹریٹ وغیرہ کے افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی نے پمز انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وفاقی محتسب کی کمیٹی کی تمام سفارشات پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے بڑی محنت اور جانفشانی سے یہ رپورٹ تیار کی ہے۔وفاقی محتسب کے سینئر ایڈوائزر حافظ احسان احمد کھو کھر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کمیٹی نے پچاس سفارشا ت پیش کی ہیں جن پر عملدرآمدکو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ پمز میں 901اسامیاں خالی پڑی ہیں اگر ان کو پر کر دیا جائے تو پمز کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔وفاقی محتسب نے پمز انتظامیہ کو یہ اسامیاں جلد از جلد قانون کے مطابق پر کرنے کی ہدایت کی۔وفاقی محتسب کے ایڈوائزر برائے صحت ڈاکٹر فیاض رانجھا نے اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیکورٹی انتظامات‘انڈور مریضوں کو معیاری ادویات کی فراہمی‘بائیو میٹرک سسٹم کی تنصیب‘صفائی کے بہتر انتظامات ‘کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ‘ڈے کیئر سرجری‘ ایمر جنسی کی بہتری اور خالی اسامیوں پر تقرری سمیت کمیٹی کی انیس سفارشات ایسی ہیں جن پر ایک پیسہ خرچ کئے بغیر صرف انتظامی اقدامات سے عملدرآمد کیا جا سکتا ہے اور اس سے عوام الناس کی شکایات میں خاطر خواہ کمی آ سکتی ہے نیزپمز پر رائے عامہ کے اعتماد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

(ار)

متعلقہ عنوان :