محکمہ لیسکو میں موجود کالی بھیڑوں نے مبینہ طور پرکرپشن کا نیافارمولا تلاش کرلیا

صارفین کی جانب سے حصول کنکشن کیلئے ڈیمانڈ نوٹس کے بعد میٹر نہ ہونے کا بہانا ‘سادہ لوح شہریوں سے تھری فیز میٹر کی20ہزار ‘سنگل فیز میٹر کاریٹ10ہزار روپے مقرر کردیا گیا ‘صارفین بجلی کے میٹر کی تنصیب کیلئے پیسے دینے پر مجبو ر

جمعہ 17 فروری 2017 23:35

شیخوپورہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء) محکمہ لیسکو میں موجود کالی بھیڑئوں نے مبینہ طور پرکرپشن کا نیافارمولا تلاش کرلیا ،صارفین کی جانب سے حصول کنیکشن کے لیے دیئے جانے والے ڈیمانڈ نوٹس کے بعد بجلی کے میٹر نہ ہونے کا بہانا بنا کر سادہ لوح شہریوں سے تھری فیز میٹر کی20ہزار جبکہ سنگل فیز میٹر کاریٹ10ہزار روپے مقرر کردیا گیا صارفین بجلی کے میٹر کی تنصیب کے لیے پیسے دینے پر مجبو رہوگئے ،ذرائع کے مطابق محکمہ لیسکو میں موجود کالی بھیڑئوں نے غریب صارفین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا جو صارفین جیب گرم کردیں ان کا میٹر ایک دن میں لگادیا جاتا ہے اورجو صارف رقم نہ دے اس کو فٹ بال بناکررکھا جارہا ہے حصول کنشیکن کے ڈیمانڈ نوٹس جمع کروائے جانے کے باوجود صارفین کو خوار کرنے اور اپنی تجوریوں کو کالے دھن سے بھرنے کا نیافارمولا ان کرپٹ اہلکاروں کے لیے انتہائی موثر ثابت ہورہا ہے ذرائع کے مطابق ہزاروں صارفین کی جانب سے شیخوپورہ سرکل کی سب ڈویژنوں میں جع کروائے جانے والے ڈیمانڈ نوٹسوں کے صارفین کو چار سے پانچ پانچ ماہ کا تقریبا وقت ہونے کو ہے لیکن اسکے باوجود بجلی کا میٹر لگوانا محال ہوتا جارہا ہے محکمہ کے عملہ کی جانب سے ایک ہی جواب سننے کو مل رہا ہے کہ میٹر ہی نہیں مل رہے ہیں اگر ہوتے تو لگادیا جاتا جو صارف ان کالی بھیڑئوں کے کانوں میں رشوت کا دم کردیتا ہے اس سے رقم لیکر اگلے دن میٹر لگادیاجاتا ہے جبکہ دوسری جانب انڈسٹریل ٹرانسفارمز کی مد میں پڑھے لکھے طریقہ سے بھی کرپشن زور پکڑتی جارہی ہے سرکاری رقم سرکار کے اکائونٹ میں اور اضافی رقم اپنی تجوریوں میں رکھنے والے کرپٹ سرکاری اہلکاروں کو لگام ڈالنے والے تمام ادارئے خواب خرگوشاں کے مزئے لوٹ رہے ہیں،ذرائع کے مطابق لاہور روڈ پر واقعہ فیکٹری کے تھری فیز پانچ میٹر ئوں میں فنی خرابی کے باعث تھری فیز میٹروں کو تبدیل کرنے کے لیے سرکاری اہلکاروں کی جانب سے ایک لاکھ روپے کی رقم کا مطالبہ کیا گیا ہے جوان کی اپنی تجوریوں میں جع ہوجائے گی اگر رقم دے دی جائے تو تھری فیز میٹر اگلے ہی دن لگا دیئے جائے گے اور اگر سرکاری طریقہ سے میٹرئوں کی تنصیب کروانی ہے تو پھر لگے رہے قطار میں کا جواب مل رہا ہے،رشوت نہ دینے والے صارفین بھی باعث مجبوری ان کا شکار ہورہے ہیں ،ذرائع کے مطابق محکمہ واپڈا کے کئی کمائوں پتر ایسے بھی ہیں جو اس محکمہ میں بطور لائن مین اور بی ڈی بھرتی ہوئیں ہیں لیکن وہ کوٹھیوں اور ٹرانسپورٹ کے مالک بن چکے ہیں جن کو لگام ڈالنے والے ادارئوں کے اعلیٰ حکام ان کرپٹ مافیا کی کرپشن پکڑنے میں بری طرح ناکام ہے ،ذرائع کے مطابق شیخوپورہ میں بنائے گئے محکمہ واپڈا کے سٹور میں بھی لوٹ مار کا بازار گرم ہے وہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے جہاں پر سرکاری اہلکاروں سے رقم لیکر ان کو سٹور سے بجلی کے میٹر ،ٹرانسفارمز اوردیگر سامان فراہم کیاجاتا ہے ،ذرائع کے مطابق محکمہ واپڈا کے کئی کمائو پتر سرکاری گاڑیوں پر اپنے بچوں کو تعلیمی اداروں میں لیکر جاتے آتے ہیں جن کا پیٹرول سرکاری طور خرچ کیاجارہا ہے اور سرکاری کھاتوں کو پورا کرنے کے لیے بک میں اس کو کلیئر کردیا جاتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :