طلبی کے باوجود آئی جی عدالت نہیں آئے ،وارنٹ جاری کئے جائیں : وکلاء عوامی تحریک

قانون سب کیلئے برابر ہے،دہشتگردی کے اس کیس میں ملزمان کسی رعائت کے مستحق نہیں استغاثہ کیس کی مزید سماعت 28 فروری کو ہو گی ،دیگر کیسز پر یکم مارچ کی تاریخ مقرر حکومت نے ماڈل ٹائون دہشتگردی میں ملوث آئی جی کی مراعات میںاضافہ اور ستارہ امتیاز کیلئے نامزد کر دیا

جمعہ 17 فروری 2017 21:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 فروری2017ء) سانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس کے حوالے سے آئی جی پنجاب انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عوامی تحریک کے وکلاء نے آئی جی سمیت غیر حاضرپولیس افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی۔گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی عدالت میں عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ ،نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ ،اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے اے ٹی سی جج سے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹائون دہشتگردی کا کیس ہے ۔

لہذا قانون کے مطابق ملزمان کے طلبی آرڈر کی بجائے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے چاہئیں تھے اور دہشتگردی کے کیسز کے ملزمان بیل بانڈ کی بجائے ضمانت کیلئے درخواست دیتے ہیں ،اس پر ہم اپیل میں جانے کا حق رکھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہاکہ آئی جی سمیت جو ملزمان آج حاضر نہیں ہوئے انکے وارنٹ جاری کئے جائیں جس پر اے ٹی سی جج چوہدری محمد اعظم نے جن ملزمان نے طلبی آرڈر کی تعمیل کی ہے ان میں سے جو بھی غیر حاضر ہو گا اس کے وارنٹ جاری ہونگے ۔

عوامی تحریک کے وکلاء نے اے ٹی سی جج سے استدعا کی کہ فیصلے میں ہمارے کچھ گواہان کے نام غلط کمپوز ہو گئے ہیں انکی درستگی کی جائے جس پر اے ٹی سی جج نے غلطیاں ٹھیک کروانے کی اجازت دی۔عوامی تحریک کے وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ استغاثہ کی منظوری کے بعد ہماری ایف آئی آر نمبر 696 پر کارروائی کو روک دیا جائے جس پر اے ٹی سی جج نے مزید دلائل کیلئے یکم مارچ کی تاریخ مقرر کی۔

استغاثہ کیس کی مزید کارروائی کیلئے 28فروری کی تاریخ مقرر کی گئی ہے ۔کارروائی کے بعد انسداد دہشتگردی کی عدالت کے باہر وکلاء کے ہمراہ مستغیث جواد حامد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بے گناہ کارکنوں کو قتل کرنے والے پولیس افسران طلب کئے جانے کے باوجود عدالت حاضر نہیں ہوئے جبکہ پولیس کی طرف سے درج کئے گئے جھوٹے مقدمے میں 2سال سے ہمارے 42کارکن ہر تاریخ پر حاضر ہو رہے ہیں ۔

قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے ۔دہشتگردی کے اس کیس میں ملزمان کسی رعائت کے مستحق نہیں ہیں ،ہماری عدالت سے استدعا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے 124 ملزمان کی ہر تاریخ پر حاضری کو یقینی بنایا جائے ۔انہوں نے کہاکہ عوام سانحہ ماڈل ٹائون کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہاکہ قصاص میں زندگی ہے ،انصاف سے امن آتا ہے ۔

ہم حیران ہیں کہ دہشتگردی کے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے مقدمے میں ملوث آئی جی پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی بجائے اسکی مراعات بڑھا دی گئیں اور اسے ستارہ امتیا ز دینے کی حکومت نے سفارش کر دی ۔ہم سمجھتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے حقائق چھپانے کیلئے آئی جی پنجاب کو نوازا گیا اور وزراء کو اس لئے طلب نہیں کیا گیا کہ کہیں وہ شریف برادران کے خلاف وعدہ معاف گواہ نہ بن جائیں۔

متعلقہ عنوان :