سانحہ درگاہ لعل شہبازقلندر کیخلاف مجلس وحدت مسلمین کا ملک گیریوم احتجاج ‘ملتان سمیت جنوبی پنجاب بھر میں ریلیاں

پاکستان میں دہشتگردوں کو پروان چڑھانے والے مدارس اور مولویوں کے خلاف کاروائی کی جائے، مقررین

جمعہ 17 فروری 2017 18:59

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام سانحہ درگاہ لعل شہبازقلندر،لاہور،کراچی،پشاور،کوئٹہ اور مظفرآباد میں ہونے والے حملوں کیخلاف ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا، ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اسلام آباد،کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، ملتان،حیدرآباد،فیصل آباد، بہاولپور ، ڈیرہ غازیخان میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں، جبکہ اندرون سندھ میں مجلس وحدت مسلمین کی کال پر شٹرڈا?ن ہڑتال کی گئی۔

جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں، تفصیل کے مطابق ملتان میں نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد الحسین نیو ملتان سے گلشن مارکیٹ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی ،علامہ قاضی نادر حسین علوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد عباس صدیقی، ضلعی سیکرٹری جنرل سید ندیم عباس کاظمی، آئی ایس او ملتان کے ڈویڑنل صدر ڈاکٹر عاصم سرانی، جنرل سیکرٹری علی حیدر اور سید موسی کاظم نے کی۔

(جاری ہے)

ریلی کے شرکاء نے پرچم ،پلے کارڈز اور بینرز اٴْٹھا رکھے تھے جن پر دہشتگردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کی لہر نے حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیے ہیں، حکومت میں چھپے دہشتگردوں کو جب تک بے نقاب نہیں کیا جائے گا دہشتگردی، فرقہ واریت اور مذہبی انتہاپسندی کا خاتمہ ممکن نہیں، پاکستان میں دہشتگردوں کو پروان چڑھانے والے مدارس اور مولویوں کے خلاف کاروائی کی جائے، نیشنل ایکشن پلان کو اگر ذاتی اور سیاسی انتقال کی نذر نہ کیا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی، اٴْنہوں نے کہا کہ لاہور میں سینیئر پولیس افسران کی شہادت، مظفرآباد ‘آزاد کشمیر میں علامہ تصورجوادی پر قاتلانہ حملہ،پشاور،کوئٹہ،کراچی اور صوفی حضرت شہباز قلندر کی درگاہ پر حملہ سندھ اور وفاقی حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

جب تک دہشتگردوں کے خلاف بلاتفریق کاروائی نہیں کی جاتی اور ان کے ماسٹر مائنڈ چاہے وہ کہیں بھی ہیں اٴْنہیں سزا نہیں دی جاتی یہ واقعات ہوتے رہیں گے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دیگر رہنمائوں کا کہنا تھا کہ اگر سانحہ شکار، سانحہ سخی سرور، سانحہ عبداللہ شاہ غازی، سانحہ داتا دربار کے قاتلوں اور اٴْن کے سرپرستوں کو کیفرکرادار تک پہنچایا جاتا تو اتنا بڑا سانحہ رونما نہ ہوتا۔

علاوہ ازیں نماز جمعہ کے بعد بہاولپور میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام شیعہ جامع مسجد سے فرید گیٹ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت ضلعی سیکرٹری جنرل سید اظہر عباس نقوی نے کی۔ ریلی میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت اور دہشتگردی کے خلاف شدیدنعرے بازی کی۔ سید اظہر حسین نقوی نے اپنے خطاب میں پاک اور سیکیورٹی اداروں سے جنوبی پنجاب میں دہشتگردی کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کیا۔

مظفرگڑھ میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام فیاض پارک سے پریس کلب تک سانحہ سیہون شریف کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علی رضا طوری اور آئی ایس او ڈگری کالج کے صدر نے کی۔ علی رضا طوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکمران دہشتگردوں کے سیاسی و مذہبی سرپرستوں کے دباو کو مسترد کرتے ہوئے اس ناسور کیخلاف بے رحمانہ آپریشن کا اعلان کرے، نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

لیہ میں مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او کے زیراہتمام پریس کلب کے سامنے احتجاج مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت ایم ڈبلیو ایم لیہ کے سیکرٹری جنرل محسن سواگ نے کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے محسن سواگ کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو جاگنے کے لئے مزید کتنے معصوم پاکستانیوں کے خون درکار ہیں، حکمران،افواج پاکستان اور عوام مل کر ان درندہ صفت تکفیری دہشتگردوں کا مقابلہ کرے، ان دہشتگردوں کی سرپرستی سی پیک کے دشمن ممالک کر رہے ہیں، ہمیں اپنی ماضی کی پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے،پاکستان کے مستقبل کا سوچنا ہو گا۔

رحیم یار خان میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی کال پر پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت ضلعی سیکرٹری جنرل سید حسنین رضا نے کی۔ مظاہرین نے طالبان،داعش اور دہشتگردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سید حسنین رضا کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی کاروائیاں ملکی سلامتی و استحکام کے لیے خطرناک صورت اختیار کر چکی ہیں، ان تکفیری دہشتگرد گروہوں کا خاتمہ ملکی سلامتی و امن کے لیے انتہائی ضروری ہے، دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کے محض بلند و بانگ دعووں سے نہیں ہو گا اس کے لیے سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔

اٴْنہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں کالعدم مذہبی جماعتوں کے خلاف فوری آپریشن کیا جائے، رکاوٹ بننے والے عناصر کے خلاف بھی کاروائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :