مقبوضہ کشمیرمیں یوم مزاحمت کے موقع پر مظاہرے اور جھڑپیں،حریت رہنمائوں کی جنرل راوت کے بیان کی مذمت

جمعہ 17 فروری 2017 18:27

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2017ء) مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کو لوگوںنے یوم مزاحمت کے موقع پر زبردست بھارت مخالف مظاہرے کئے جبکہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یوم مزاحمت منانے کی کال سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اورمحمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے واقعات میں اضافے کے خلاف دی تھی۔

کٹھ پتلی انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کوروکنے کیلئے تمام بڑے قصبوںمیں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںکی بھاری تعداد کو تعینات کیاتھا ۔ تاہم لوگ سرینگر، بڈگام ، گاندربل، بانڈی پور، سوپور، پلہالن، اسلام آباد ، پلوامہ ، شوپیاں، کولگام ، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے اور انہوںنے آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے ۔ سرینگر ، سوپور، اسلام آباد، پلوامہ اور دیگر علاقوں میں بھارتی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گن ، آنسو گیس اور پاوا شیلوں کا بے دریغ استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ پولیس کی کارروائی میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔انتظامیہ نے حریت رہنمائوں سید علی گیلانی ، شبیر احمد شاہ ، محمد اشرف صحرائی، مختار احمد وازہ اور قاضی یاسر کو مظاہروںکی قیادت سے روکنے کیلئے گھروں یاتھانوں میں نظربند رکھا اور انہیں نماز جمعہ ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ۔

دریں اثنا سینئر حریت رہنمائوں میر واعظ عمر فاروق اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے سرینگر اور بڈگام میں عوامی اجتماعات سے خطاب میں کہا کہ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت کا حالیہ بیان مکمل طور پر اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے جسکے تحت بھارت نے اپنی فوج کو بے گناہ کشمیریوں کے قتل کا لائسنس دے رکھا ہے۔ حریت رہنمائوں محمد فاروق رحمانی، مختار احمد وازہ، محمد یوسف نقاش، ظفر اکبر بٹ، فریدہ بہن جی، زمرودہ حبیب، ناہیدہ نسرین، محمد رمضان خان اور شبیر احمد زرگر نے اپنے بیانات اور مقبوضہ علاقے کی ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے سرینگر میں ایک اجلاس کے دوران بھارتی فوج کے سربراہ کے بیان کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کشمیری مظاہرین کو مجاہدین کے کارندے جان کر انکے ساتھ سختی سے نمٹا جائیگا۔

ادھر حریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے پاکستان میں حالیہ بم دھماکوں میں شہید ہونے والوں کی آج سرینگر کے علاقے لالچوک میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔ ضلع سامبا کے علاقے مہیشور میں بھارتی فوج کے ایک اہلکار نے اپنی سروس رائفل سے خود کشی کرلی جس سے جنوری 2007 سے مقبوضہ علاقے میں خود کشی کرنے والے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر377ہو گئی۔