حکومت دہشت گردوں سے مکمل غافل ،اشاعتی و نشریاتی اداروں پر موت کے سائے ، حفاظتی انتظامات نظر انداز

Mohammad Ali IPA محمد علی جمعہ 17 فروری 2017 17:47

لاہور ( اْردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین-ا نٹرنیشنل پر یس ایجنسی۔ 17فروری ۔2017ء ) ملک میں جاری دہشت گردی کی لہر میں حکومت کے احتیاطی اقدامات میں غفلت اور کوتاہی کسی بھی لمحے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا باعث بن سکتی ہے اور لگتا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی کیلئے بلائے جانے والے اجلاس” نشستند گفتند برخواستند “ سے زیادہ کچھ نہیں بلکہ عملی اقدامات صرف اہم شخصیات اور کچھ محمدود اداروں کیلئے خاص ہدایات پر ہی اٹھائے جاتے ہیں ۔

سرکاری دستاویزات سے انکشاف ہوتا ہے کہ اشاعتی اور نشریاتی ادارے دہشت گردوں کا ہدف ہونے کے باوجود غیر محفوظ ہیں اور انکے تحفظ کیلئے تجویز کیے جانے والے اقدامات پر پنجاب کے محکمہ داخلہ نے سرے سے ہی کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا ۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت سیکیورٹی اداروں اور انتظامیہ کی ٓخری میٹنگ پچھلے سال کی آخری سہ ماہی میں ہوئی جس کے بعد کوئی اجلاس ہوا اور نہ ہی اکتوبر کے اجلاس میں تجویز کیے جانے والے اقدامات پر عملدرآمد کیلئے پیش رفت کی گئی ۔

(جاری ہے)

اکتوبر کے اجلاس مین پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اشاعتی اور نشریاتی ادارون کی انتطامیہ نے بھی طے شدہ ایس او پیز کے مطابق حفاطتی اقدامات نہیں اٹھائے ، اس اجلاس میں محکمہ داخلہ کو سوبے کے تمام اشاعتی و نشریاتی اداروں کے بارے میناز سرِنو رپورٹ مرتب کرنے اور ھفاطتی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی تھی ۔ تجویز کیے جانے والے اقدامات میں میڈیا ہاؤسز اور پریس کلبوں کیلئے مضبوط اور اونچی دیواریں بنانا بھی شامل تھا لیکن ابھی تک اس ضمن میں رتی بھر پیش رفت نہیں ہوسکی جبکہ صوبے کے تمام پریس کلبون مین سب سے زیادہ لاہور پریس کلب اہم اور غیر محفوط تسور کیا جاتا ہے ، اسی طرح ھ زیادہ تر میڈیاہاؤسز کی سیکیورٹی بھی اطمینان بکش نہیں ہے اور ان کی سیکیورٹی کا مکمل انحصار نجی سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکاروں کے مرہونِ منت ہے جبکہ ان سیکیورٹی ایجنسیوں کا زیادہ تر عملہ پیشہ وارانہ استعداد نہیں رکھتا اور ان کے پاس ہتھیار بھی دہشت گردوں سے نمٹنے کے قابل نہیں۔

اکتوبر کی میٹنگ مین طے کیا گیا تھا کہ محکمہ داخلہ تمام اشاعتی و نشریاتی اداروں اور پریس کلبوں کی انتظامیہ سے مل کر فول پروف انتظامات کرے گا اور فول پروفحفاطتی انتظامات کی رپورٹ بھی اگلے اجلاس میں پیش کرے گا لیکن اکتوبر کے بعد اس کمیٹی کا اجلاس بلانا بھی ضروری نہیں سمجھا گیا۔