پروفیسر آفتاب اقبال شمیم کے ساتھ اکادمی میں تقریب کا اہتمام

جمعہ 17 فروری 2017 17:45

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2017ء) ممتاز شاعر پروفیسر آفتاب اقبال شمیم نے کہا ہے کہ نظم ہی میری پہلی ترجیح رہی ہے۔وہ یہاں اکادمی ادبیات پاکستان کے رائٹرز کیفے کے زیر اہتمام تقریب ’’اہل قلم سے چائے کی پیالی پرملیے‘‘ میںگفتگو کر رہے تھے۔ ادیبوں ، دانشوروں نے ان کی فنی زندگی اور شخصیت کے حوالے سے گفتگو کی ۔

پروفیسر آفتاب اقبال شمیم نے کہا کہ میری پیدائش جہلم میں ہوئی، میرے والد صاحب بھی شاعر تھے شاید اسی وجہ سے میں نے بچپن ہی سے شاعری شروع کی۔ میں نے کمرہ امتحان میں ایک مضمون’’اقبال کا مردِ مومن‘‘ لکھا جسے اگلے دن میرے شفیق استاد صفدر حسین نے اخبار میں چھپوایا۔ انہوں نے کہا کہ کالج کے دوران میں کالج میگزین کا ایڈیٹر بھی رہا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نظم شاعری کی پہلی صنف سمجھی جاتی ہے اور دنیا بھر میں نظم ایک خاص پہچان رکھتی ہے جبکہ غزل ہمارے خطے کی مرغوب صنف ہے۔

لہٰذا میری پہلی ترجیح نظم ہی رہی ہے اور میں نے لاشعوری طور پر غزل کہنے سے انحراف کیا۔ پروفیسر آفتاب اقبال شمیم نے کہا کہ میری ایک نظم ’’ستمبر کا شہر‘‘ کے بارے میں ڈاکٹر وزیر آغا نے کہا کہ جہاںشعراء کی نظمیں اختتام پذیر ہوتی ہے ، وہیں سے آپ کی نظم نے ابتداء کی ہے۔ اس موقع پر افتخار عارف ، حلیم قریشی، پروفیسر جلیل عالی اور علی محمد فرشی نے پروفیسر آفتاب اقبال شمیم کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آفتاب اقبال شمیم عہدموجود کے بے مثال نظم گو شاعر ہیں۔

میرا جی، ن۔م راشد، فیض احمد فیض اور مجید امجد کے بعد آفتاب اقبال شمیم نے اپنے عہد کی بھر پور ترجمانی کی ہے۔ اس موقع پر یاسمین حمید نے کہا کہ آفتاب اقبال شمیم کی نظم کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اپنی نظم کو غزل کے اثرات سے الگ رکھا۔ ڈاکٹر محمدقاسم بگھیو، چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے کہا کہ میٹ اے رائٹر سلسلہ کے تحت آج ہمارے مہمان برصغیر کے ممتاز نظم گو شاعر پروفیسر آفتاب اقبال شمیم ہیں جوایک الگ شناخت رکھتے ہیں۔

ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہم اُن کی شخصیت کے پہلوئوں اور فن کے حوالے سے نامور اہل قلم کی موجودگی میں ان سے گفتگو کریں گے۔ انہوں نے تما م شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پروگرام کے تحت یہ چودھویں تقریب ہے۔اس موقع پر پروفیسر آفتاب اقبال شمیم کی 84ویں سالگرہ بھی منائی گئی اور کیک کاٹاگیا۔ ڈاکٹرفرحت عباس نے پروفیسر آفتاب اقبال شمیم کو شیلڈ پیش کی جبکہ اسلام آباد /راولپنڈی کی ادبی و ثقافتی تنظیموں انحراف انٹرنیشنل، حلقہ ٴ ارباب ذوق، ادارہ ٴ ادب و ثقافت، زاویہ، امکان، بزمِ اہل قلم، اشارہ ، پشتو ادبی سوسائٹی، فن کدہ، بزمِ سحر،پہلا پیر، کسب ِ کمال اور دیگر کے سربراہان نے پروفیسر آفتاب اقبال شمیم کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔

تقریب میں سرفراز شاہد،رحمن حفیظ، محبوب ظفر، افشاں عباسی، خلیق الرحمن ، امین کنجاہی، انجم خلیق ، مظہر شہزاد، جنید آذر، ڈاکٹر راشد حمید، ملک مہر علی، اختر رضاسلیمی، مسعود اقبال ہاشمی اور بے شمار دیگر افراد نے شرکت کی۔