قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ،ْ کیڈ اور زکوٰة و عشر کے 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

جمعہ 17 فروری 2017 14:55

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ،ْ کیڈ اور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2017ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کی کنوینر شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت ہوا جس میں کیڈ اور زکوٰة و عشر کے 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد زکوٰة و عشر کی وزارت صوبوں کو منتقل ہو گئی ہے ،ْ صرف وفاقی دارالحکومت میں زکوٰة کی تقسیم وفاق کی ذمہ داری ہے۔

سیکریٹری کیڈ نرگس گھکو نے کمیٹی کو بتایا کہ 2013-14ء میں زکوٰة کی تقسیم چیف کمشنر کی ذمہ داری تھی۔ پی اے سی کے سامنے بھی انہیں پیش ہونا چاہئے۔ ہم نے ان کو بتا دیا تھا کہ ہمارے پاس ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ کمیٹی کی کنوینر شاہدہ اختر علی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ زکوٰة سے متعلق 7 آڈٹ اعتراضات التواء کا شکار ہیں اس معاملے پر کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ کو طلب کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وزارت کیڈ کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران آڈٹ کی طرف سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈیپوٹیشن پر آنے والے 11 ملازمین کو ہیلتھ الائونس خلاف ضابطہ دیا گیا ۔ فنانس کی طرف سے بتایا گیا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت رہا۔ عدالت نے سیکریٹری کیڈ کو حکم دیا تھا کہ اس حوالے سے واضح حکم نامہ جاری کیا جائے کہ الائونس کس کو ملے گا اور کس کو نہیں۔

یہ الائونس صرف تین ہسپتالوں پمز، پولی کلینک اور نیرم میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو رسک الائونس کے طور پر دیا گیا تھا کیونکہ وہ اپنی صحت کو دائو پر لگا کر خطرناک امراض کا علاج کرتے ہیں مگر وزارتوں میں کام کرنے والے لوگوں نے بھی یہ لینا شروع کر دیا۔ سیکریٹری کیڈ نے کہا کہ عدالت کے حکم پر سابق سیکریٹری کیڈ نے آرڈر جاری کر دیا تھا۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ جن لوگوں نے ناجائز ہیلتھ الائونس لیا ہے، ان سے ریکوری کر کے پی اے سی کو رپورٹ پیش دی جائے۔

متعلقہ عنوان :