کاشتکار کریلے کو کاشت کرکے معاشی استحکام کے حصول کو ممکن بنا سکتے ہیں ،ماہرین زراعت

جمعہ 17 فروری 2017 14:11

فیصل آباد۔17 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2017ء)ماہرین زراعت نے پنجاب کے وسطی و جنوبی اضلاع فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر، ملتان، وہاڑی اور شمالی اضلاع شیخوپورہ، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، اوکاڑہ، حافظ آباد کو سبز کریلے کی کاشت اور بیج پیداکرنے کیلئے موزوں قرار دے دیا ہے اورکہاہے کہ کریلا اپنی طبعی خصوصیات کی بناء پر بہت افادیت کا حامل ہے جبکہ کریلا موسم گرما کی ایک اہم اور مقبول ترین سبزی بھی ہے جس کا استعمال مختلف بیماریوں مثلاً نظام انہظام کی خرابی، ملیریا، چکن پاکس، ذیابیطس اور کینسر جیسی مہلک امراض کے خلاف جسم میں قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔

ایک ملاقات کے دوران انہوںنے بتایاکہ کاشت کار موسم گرما کی سبزیوںبالخصوص کریلہ کو کاشت کرکے معاشی استحکام کے حصول کو ممکن بنا سکتے ہیں کیونکہ سبزیوں کی قیمت دیگر فصلات کی نسبت زیادہ ملتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ کاشتکار کریلے کی اقسام فیصل آباد لانگ ،گوجرہ سلیکشن اورکریلی کے ساتھ دوغلی اقسام بلیک ڈیمنڈ ، پالی اوراین ایس 241 کی اگیتی کاشت فروری کے آخری ہفتہ میں شروع کرسکتے ہیں۔

انہوںنے بتایاکہ کریلے کی کاشت کے لیے معتدل آب و ہوا موزوں ہے اوراسکے بیج کے اگائو کیلئے 20 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ کریلے کی کاشت کیلئے زرخیز میرا زمین جس کی تیزابی خا صیت 7یا اس سے کم ہو اور جس میں پانی کا نکاس اچھا ہوبہترین ہے۔ انہوںنے بتایاکہ زمین میں نامیاتی مادہ کی مقدار میں مناسب اضافہ کیلئے فصل کاشت کرنے سے کم از کم ایک ماہ قبل10سے 12 ٹن فی ایکڑ کے حساب سے گوبر کی گلی سڑی کھاد کھیت میں ڈال کر مٹی پلٹنے والا ہل چلائیں تاکہ زمین زیادہ گہرائی تک اکھیڑی جا سکے اور اگر پہلے سے کوئی فصل کاشت کی گئی ہو تو اُسکے مڈھ جڑوں سے اُکھڑ جائیں اور گل جانے پر نامیاتی مادے میں اضافہ کا سبب بن سکیں۔

انہوںنے کہاکہ کاشتکار کھیت کو ہموار کرکے کیاریوں میں تقسیم کر لیں اور رائونی کر دیںجبکہ وتر آنے پر دو یا تین بار سہاگہ چلا کر زمین کو اچھی طرح نرم اور بُھر بُھرا کر لیں نیز داب کے طریقے سے جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے کیلئے چند دن کیلئے چھوڑ دیں اور کچھ دن بعد دوبار ہل اور ایک بار سہاگہ چلا کر زمین تیار کر لیں۔انہو ں نے کہاکہ تیار شدہ زمین پر 2.5میٹر پر لگے ہوئے نشانوں کے دونوں طرف مندرجہ بالا تناسب سے کھادیں بکھیر دیں اور بعد میں پٹڑیاں بنائیں۔

انہوں نے کہاکہ پٹڑیوں کی نالیاںنصف میٹر چوڑی رکھیں، پٹریوں کے دونوں طرف کناروں پر تقریباً 45سینٹی میٹر کے فاصلے پر دو سے تین بیج 3سینٹی میٹر گہرے بوئیں اور کھیت کی آبپاشی کر دیں۔انہوںنے کہاکہ کاشتکار بیج کو کاشت سے پہلے محکمہ زراعت کی سفارش کردہ پھپھوندکش دوائی بحساب 2سے 3گرام فی کلوگرام بیج کو لگائیںاوراچھی روئیدگی والا 2 سے اڑھائی کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں ۔انہوںنے کہاکہ کریلے کی فصل کو این پی کے کھادیں بالترتیب 40:40:25 کلوگرام فی ایکڑ کے حساب سے درکار ہوتی ہیں جن کو پورا کرنے کیلئے بوائی کے وقت 4بوری سنگل سپر فاسفیٹ ، ایک بوری امونیم نائٹریٹ اور ایک بوری پوٹاش فی ایکڑ ڈالناضروری ہے۔