بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھائونی میں تبدیل کرکے کشمیریوں سے پر امن احتجاجی کا حق بھی چھین رکھا ہے ، تحریک حریت

جمعہ 17 فروری 2017 12:16

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2017ء) مقبوضہ کشمیر میںتحریک حریت جموں کشمیر نے کہا ہے کہ بھارت نے تمام جمہوری اقدار کا گلا گھونٹے ہوئے مقبوضہ علاقے کو مکمل طور پر ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ بے گناہ شہریوں کے قتل اور جبر و استبداد کی دیگر کارروائیوں کیخلاف کشمیریوں کو پر امن احتجاجی کی بھی اجازت حاصل نہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تحریک حریت کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں تنظیم کے رہنمائوں مفتی اعجاز احمد ، فاروق احمد شاہ اور محمد امین کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزادی پسند رہنمائوں کو سیاسی سرگرمیوں سے طاقت کے بل پر روکا جارہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ قابض فورسز نے پورے جموں کشمیر میں کربلا جیسا منظر پیدا کر رکھا ہے اور نہتے انسانوں کو گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے اور جو کوئی اسکے خلاف آواز اٹھا تا ہے اسے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جا تا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ اگر طاقت کی بنیاد پر کمزوروں کو دبانے سے ظالم جیت سکتے تو بھارت گزشتہ 70 برسوں سے جموں کشمیر کی سرزمین پر اپنی طاقت کا کھلم کھلا مظاہرہ کر رہا ہے لیکن کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبا نہیں سکا ہے ۔ تحریک حریت کے ترجمان نے گاندر بل کے رہائشی بشیر احمد صوفی کی جیل میں گرتی ہوئی صحت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انکی عمر 70برس سے زائد ہے اور وہ ذیابیطس اوربلند فشار خون جیسی بیماروں میں مبتلا ہے ۔

انہوں نے تحریک حریت کے رہنما بشیر احمد قریشی کی کپواڑہ تھانے میں مسلسل نظربندی کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پولیس ان کی غیر قانونی نظر بندی کو جان بوجھ کر طول دے رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بشیر احمد قریشی کو 26جنوری کو کپواڑہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت نے جھوٹے مقدمات میں انکی ضمانت منظور کی تھی مگر اس کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا جا رہا ۔ انہوں نے غلام محی الدین پنڈت ، عبداللہ بٹ، نذیر احمد تانترے اور عبدل سلام میر پر عائد کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ عدالت کی طرف سے کالعدم قرار دیدے جانے کے باجود ر انہیں رہا کرنے کے بجائے تفتیشی مراکز بارہمولہ منتقل کرنے کی بھی سخت مذمت کی۔

متعلقہ عنوان :